گیانواپی مسجد سروے: سپریم کورٹ نے وارانسی عدالت کے حکم پر بدھ کی شام 5 بجے تک لگائی روک ؛ مسجد انتظامیہ کمیٹی کو ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کی دی ہدایت
نئی دہلی 24 جولائی (ایس او نیوز/ایجنسی ) سپریم کورٹ نے وارانسی کی ضلعی عدالت کے حکم پر پیر 26 جولائی کی شام 5 بجے تک روک لگا دی جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے ذریعہ گیانواپی مسجد کمپلیکس کے سروے کی سائنسی کھدائی کی اجازت دی گئی تھی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا مسجد پہلے سے موجود مندر پر بنائی گئی تھی۔
عدالت نے الہ آباد ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کو 26 جولائی کو لے جانے کو یقینی بنائے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے حکم دیا کہ ASI یہ تعین کرنے کے لیے کوئی جارحانہ کام نہیں کرے گا کہ آیا وارانسی میں کاشی وشواناتھ مندر کے ساتھ واقع گیانواپی مسجد کسی مندر پر تعمیر کی گئی ہے اور مسجد کمیٹی کی طرف سے پیش کی گئی درخواست کی سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کی۔
بنچ نے مسجد کمیٹی کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی کی عرضیوں کا نوٹس لیا کہ اس معاملے کی فوری سماعت کی جائے۔
سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا،کہ وہ اے ایس آئی ٹیم کو مطلع کریں کہ اس جگہ پر کوئی "جارحانہ کام" یا کھدائی نہیں ہونی چاہیے۔ بنچ نے کہا، ’’ہم اس (درخواست) کی سماعت دوپہر 2 بجے کریں گے۔‘‘
جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ "فی الحالstatus quo کو برقرار رکھا جائے ۔ کوئی کھدائی نہیں، کوئی جارحانہ طریقہ نہیں جب تک ہم اسے نہیں سنیں گے۔‘‘
چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ "ہم مسجد مینجمنٹ کمیٹی کو ضلعی عدالت کے حکم کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے کافی وقت دینے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ اس لئے اُس وقت تک کھدائی نہیں ہونی چاہئے۔ اس طرح کہتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا نے مہتا سے پوچھا تھا کہ وہ واپس آکر ہمیں بتائیں کہ اے ایس آئی کیا کر رہا ہے، انہیں اے ایس آئی کے سروے کے طریقہ کار کے بارے میں بتانے کے لیے صبح 11.15 بجے واپس آنے کے لیے کہا گیا تھا، انہوں نے واپس آکر عدالت کو بتایا کہ ایک اینٹ بھی نہیں ہلائی گئی ہے اور نہ ہی کم از کم ایک ہفتے تک منتقل کرنے کا ارادہ ہے۔ صرف فوٹو گرافی، پیمائش وغیرہ کی جا رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے مہتا کا بیان ریکارڈ کیا کہ کم از کم ایک ہفتہ تک کسی کھدائی پر غور نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے مسجد انتظامیہ کمیٹی کو الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا۔تاہم کمیٹی نے ضلعی عدالت کے حکم پر روک لگانے کی درخواست کی۔
جمعہ کے روز، وارانسی کی ایک عدالت نے اے ایس آئی کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایک "تفصیلی سائنسی سروے" کرے جس میں ضرورت کے مطابق کھدائی کرنا بھی شامل تھا تاکہ اس بات کا تعین کی جائے کہ آیا مسجد اس جگہ بنائی گئی ہے جہاں پہلے مندر موجود تھا۔
مسجد کا حوض، جہاں مسلمان وضو کرتے ہیں اور اس حوض میں پانی جمع کرنے کے لئے جو پائپ لگا ہوتا ہے، اُس پائپ کو لے کر دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ "شیولنگ" ہے، مگر بتایا گیا ہے کہ آرکیالوجیکل ڈپارٹمنٹ کی طرف سے کئے جانے والے سروے میں اس کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ضلع جج اے کے وشویش نے اے ایس آئی کو ہدایت دی ہے کہ وہ مسجد کے سروے کی کارروائی کی ویڈیو کلپس اور تصاویر کے ساتھ 4 اگست تک عدالت میں رپورٹ پیش کریں۔
واضح رہے کہ گیان واپی مسجد میں آج پیر صبح سات بجے سائنٹفک سروے شروع ہوا۔ سروے کے نام پر مسجد انتظامیہ نے شبہ ظاہر کیا کہ مسجد میں کھدائی کا خطرہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے سروے کو روکنے کا حکم جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ 26 جولائی تک ضلعی عدالت کے احکامات پر روک لگا رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ وہ مسلم کمیونٹی کی جانب سے پیش کئے گئے حلف نامہ کو ہائی کورٹ میں داخل کریں۔