تارکین وطن کی آمد کی حد مقرر نہیں کر سکتے، جرمن وزیر داخلہ

Source: S.O. News Service | Published on 2nd October 2023, 12:05 PM | عالمی خبریں |

برلن، 2/اکتوبر (ایس او نیوز/ایجنسی) یورپی یونین کے بہت سے دیگر ممالک کی طرح جرمنی میں بھی کافی عرصے سے مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن کی آمد ایک بڑا داخلی سیاسی موضوع بنی ہوئی ہے۔ ایسے یورپی ممالک میں عوامیت پسند سیاست دان اور انتہائی دائیں بازو کی سیاسی سوچ کے حامل حلقے اپنے معاشروں میں بڑی تعداد میں مہاجرین اور تارکین وطن کی آمد کے خلاف ہیں۔

اس موضوع پر اظہار رائے کرتے ہوئے جنوبی جرمن صوبے باویریا کے قدامت پسند جماعت کرسچن سوشل یونین سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ مارکوس زوئڈر نے ابھی حال ہی میں مطالبہ کیا تھا کہ جرمنی میں مہاجرین اور پناہ کے متلاشی تارکین وطن کی آمد کی سالانہ بنیادوں پر زیادہ سے زیادہ تعداد کی ایک حد مقرر کی جانا چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی تھی کہ یہ سالانہ تعداد دو لاکھ ہو سکتی ہے۔

مارکوس زوئڈر نے زور دیتے ہوئے کہا تھا، ''وفاقی چانسلر اولاف شولس کو ملک میں تارکین وطن کی آمد کو اپنی حکومت کی اولین ترجیح بنانا چاہیے۔چانسلر شولس کئی ہفتوں سے اس بارے میں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ لیکن اب انہیں اپنی قائدانہ ذمے داریوں کے تقاضے پورے کرتے ہوئے بالآخر کچھ کرنا ہی ہو گا۔ اس میں یہ پہلو بھی شامل ہے کہ وہ اپنی مخلوط حکومت میں شامل ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کو بھی اس بات کا قائل کریں کہ تارکین وطن کی زیادہ سے زیادہ آمد کی بھی ایک حد مقرر کی جانا چاہیے۔‘‘

وزیر اعلیٰ زوئڈر کے مطالبات کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ فیزر نے جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''ہم جرمنی میں مہاجرین اور تارکین وطن کی آمد کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ تعداد کی کوئی سالانہ حد مقرر نہیں کر سکتے کیونکہ دیگر ممالک کی طرح جرمنی پر بھی یورپی یونین کے قوانین اور بین الاقوامی ضابطوں کا اطلاق ہوتا ہے۔‘‘

نینسی فیزر نے کہا، ''ہم مہاجرین سے متعلق جنیوا کنویشن اور یورپی یونین کے انسانی حقوق کے کنوینشن کے احترام اور ان میں طے کردہ ضابطوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔‘‘ قدامت پسند سیاست دان زوئڈر کے بیانات کے برعکس وفاقی جرمن وزیر داخلہ نے واضح طور پر کہا، ''تارکین وطن کی آمد ایک ایسا مسئلہ ہے، جس کا حقیقی معنوں میں مددگار ثابت ہونے والا کوئی بھی حل صرف ایک یورپی حل ہی ہو سکتا ہے۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

فرانس کی یونیورسٹیوں میں طلباء کا غزہ کی حمایت میں احتجاج، پولیس کی کارروائی

  امریکی یونیورسٹیوں کی طرح فرانس کے دارالحکومت پیرس میں سوربون یونیورسٹی کے قریب درجنوں طلبہ نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ درجنوں افراد نے اس اہم یونیورسٹی کے قریب مظاہرہ میں بڑا فلسطینی پرچم لہرایا اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔

مسالہ تنازعہ: ہانگ کانگ اور سنگاپور کے بعد آسٹریلیا میں بھی جانچ کا فیصلہ، فوڈ ریگولیٹری نے صارفین کو کیا الرٹ

ہندوستان کی مشہور مسالہ کمپنیوں ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کے لیے مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ہانگ کانگ اور سنگاپور کے بعد امریکہ میں ان کمپنیوں کے مسالہ کو لے کر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا، اور اب آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں بھی فوڈ ریگولیٹری نے اس کی جانچ کا فیصلہ کر ...

بنگلہ دیش کو تاریخ کے شدید ترین ہیٹ ویو کا سامنا

  بنگلہ دیش کو گزشتہ 76 سالہ تاریخ کے ریکارڈ ہیٹ ویو کا سامنا ہے۔ بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق یکم اپریل سے شروع ہونے والی ہیٹ ویو 26 اپریل تک جاری رہی جب کہ بنگلہ دیشی محکمہ موسمیات نے شدید گرمی کی لہر مزید چند دن جاری رہنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں جان بحق ہونے والے افراد کی تعداد 34356 تک پہنچ گئی

  اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کئے جا رہے حملوں کے دوران جان گنوانے والے افراد کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے غزہ میں مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کے باعث اب کی کی ہلاکتوں کی تعداد 34356 بتائی ہے۔

ایشیائی ممالک میں شدید گرمی کی وجہ سے پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا : اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے موسم اور موسمیاتی ادارے نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ممالک میں گرمی کی لہر کے اثرات انتہائی سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور گلیشیئروں کے پگھلنے سے آنے والے وقت میں خطے میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا۔