ماہی گیر تنظیموں کا متفقہ فیصلہ - کاسرکوڈ میں تجارتی بندرگاہ کے خلاف ہوگی قانونی جد و جہد
ہوناور 16/ اپریل (ایس او نیوز) شہر کے سینٹ جوزیف ہال میں ماہی گیر تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور کراولی ماہی گیر مزدوروں کی تنظیم کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں کاسرکوڈ میں مجوزہ نجی تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کے خلاف تنظیمی اور قانونی طریقے سے جد وجہد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
ہوناور کے اس اجلاس میں ضلع کے مختلف تعلقہ جات کے علاوہ اڈپی اور منگلورو جیسے پڑوسی اضلاع سے بھی ماہی گیروں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ شرکاء نے اس مجوزہ بندرگاہ کے منصوبے سے ہونے والے نقصانات اور درپیش مسائل پر سنجیدگی سے غور کیا اور اس کے خلاف اب تک کی گئی جد و جہد کے نتیجے میں ماہی گیروں کو جو تکلیف ہو رہی ہے اس کی کڑی مذمت کی ۔
نیشنل فشرمین ایسو سی ایشن کے ریاستی سیکریٹری چندرا کانت کوچریکر نے کہا کہ ساحلی پٹی کے تین اضلاع میں غیر ضروری طور پر تجارتی بندرگاہیں تعمیر کرنے جس سے ماحولیات پر تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں ۔ یہ سب غیر سائنٹفک منصوبے ہیں اور ان پر عمل پیرائی کے لئے وقفے وقفے سے ماہی گیروں کو ان کے علاقوں سے نکال باہر کیا جا رہا ہے ۔
ماہی گیروں کے ضلع فیڈریشن کے وکاس تانڈیل نے کہا کہ الگ الگ اور ایک ایک بندرگاہ کے خلاف جد و جہد کرنے کے بجائے ساگر مالا کا جو پورا منصوبہ ہے اسی کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے ۔ ماہی گیروں کو ووٹنگ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنی جد و جہد کو تیز کرنا چاہیے ۔
اکھل بھارت کونکن کھاروی مہا سبھا کے صدر موہن باناولیکر نے کہا کہ ہوناور میں تجارتی بندرگاہ کے منصوبے پر عمل پیرائی روکنے کے لئے وزیر منکال وئیدیا کو توجہ دینی چاہیے ۔
ماہی گیر لیڈر گنپتی مانگریکر نے کہا کہ سیاسی مفادات بھول کر اس جد و جہد میں سب کو شامل ہونا چاہیے ۔ تجارتی بندرگاہ کی مخالفت کے ابتدائی دور میں آگے آگے رہنے والے منکال وئیدیا نے وزیر بننے کے بعد اس مسئلے پر جو خاموشی اختیار کی ہے اس سے عوام میں ناراضگی پیدا ہوئی ہے ۔
کمٹہ کے بابو کوبل، ہوناور پٹن پنچایت کے سابق صدر شیو راج میستا، راجیش جی تانڈیل، جگدیش تانڈیل اور دیگر ماہی گیر لیڈروں نے اس موضوع پراپنے تاثرات سامنے رکھے ۔ جس کے بعد متفقہ طور پر مندرجہ ذیل تجاویز منظور کی گئیں :
۱۔ ساحلی پٹی پر قوت برداشت سے زیادہ تجارتی بندرگاہیں تعمیر کرنے کی غیر سائنٹفک پالیسی سے حکومت فوری طور پر دست بردار ہوجائے ۔
۲۔ مجوزہ کاسرکوڈ ٹونکا تجارتی بندرگاہ کا منصوبہ فوری طور پر منسوخ کیا جائے ۔
۳۔ خوبصورت ساحلی پٹی اور اس کے ماحولیات کو تباہ کرنے کے بجائے اس کے تحفظ کے لئے اقدامات کیے جائیں ۔
۴۔ کاروار بندرگاہ کے توسیعی منصوبہ کو روکا جائے ۔
۵۔ کاسرکوڈ کے ماہی گیروں پر دائر کیے گئے مقدمات واپس لیے جائیں ۔
۶۔ کاسرکوڈ بندرگاہ کی تعمیر کا منصوبہ منسوخ کیے جانے کے سلسلے میں وزیر ماہی گیری اور انتظامیہ کی طرف کاسرکوڈ کے ماہی گیروں پختہ تیقن دیا جائے ، بصورت دیگر کاسرکوڈ کے ماہی گیروں نے الیکشن کے بائیکاٹ کا جو فیصلہ کیا ہے، اس کی حمایت تینوں اضلاع کی ماہی گیروں کی طرف سے کی جائے گی ۔ اور الیکشن کے بعد پورے ساحلی علاقے میں زبردست احتجاج شروع کیا جائے گا ۔
۷۔ دھرمستھلا کی طرف سے کاسرکوڈ میں چینابھیراوی تھیم پارک تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سرکاری کی طرف سے اس منصوبے کو منظوری دی جائے اور اس کے لئے ضروری سہولتیں فراہم کی جائیں ۔