بی جے پی سے ہاتھ ملانے والے جے ڈی ایس کے سربراہ دیوے گوڈا نے کہا؛ کانگریس کو کمتر نہ سمجھیں، پرانی پارٹی کو چیلنج کرنا آسان نہیں ہوگا!

Source: S.O. News Service | Published on 30th March 2024, 11:24 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 29 /مارچ(ایس او نیوز /ایجنسی) بی جے پی سے ہاتھ ملانے والی جے ڈی ایس   پارٹی کے سربراہ اور   سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے  کانگریس کے اہم مالی وسائل اور اثر کو دیکھتے ہوئے اسے کمتر نہ   سمجھنے کی تاکید کی ہے  اور  خبردار کرتے ہوئے کہا ہے  کہ سب سے پرانی پارٹی کو چیلنج کرنا آسان نہیں ہوگا ۔

بینگلور میں  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور جنتا دل (سیکولر) (جے ڈی-ایس) کی ایک  میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا ’’کرناٹک میں فی الحال کانگریس کی حکومت ہے۔ پیسہ اکٹھا کرنا ان کے لیے اہم شعبوں میں سے ایک ہے۔ کیا آپ انہیں چیلنج کر سکتے ہیں؟ پورا بنگلورو اور ہر محکمہ ایک لیڈر کے ہاتھ میں ہے۔ کانگریس پارٹی کے وسائل کو چیلنج کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ دیوے گوڑا نے اشارہ دیا  کہ ریاستی حکومت پر کانگریس پارٹی کا کنٹرول اسے خاطر خواہ فنڈز تک رسائی کے قابل بناتا ہے، جس کا استعمال انتخابی مہمات، پارٹی کے بنیادی ڈھانچے اور دیگر سیاسی سرگرمیوں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

مسٹر دیوے گوڑا نے  کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اہم عہدے اور محکمے پارٹی کے زیر اثر ہیں، جس سے کانگریس کو حکمرانی اور سیاسی چالبازی میں فائدہ ملتا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے ریاست کے اندر اور قومی سطح پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے اثر اور قیادت کی طرف بھی  توجہ مبذول کرائی ۔

انہوں نے کرناٹک کی تاریخ میں کابینہ کے عہدوں پر فائز کئی ایم ایل ایز   کا حوالہ دیتے ہوئے وسائل کو مؤثر طریقے سے اکٹھا کرنے کی کانگریس پارٹی کی صلاحیت کو بھی اجاگر کیا۔ اس سے پارٹی کے وسیع نیٹ ورک اور اثر کی نشاندہی ہوتی ہے، جسے انتخابی مہم اور تنظیمی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یڈی یورپا کے رول پر مسٹر دیوے گوڑا نے ریاست کی تمام 28 لوک سبھا سیٹوں کو جیتنے کی اس کوشش میں ان کے اہم رول پر روشنی ڈالی اور ان سے اتحاد کی خاطر ماضی کی شکایتوں کو نظر انداز کرنے پر زور دیا۔ وزیراعلی سدارمیا کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ریاست میں جے ڈی (ایس) پارٹی کے اثر کو ظاہر کرنے کی طاقت ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...

بینگلورو میں وارنٹ کے بغیر اے پی سی آر نیشنل سکریٹری ندیم خان کو گرفتار کرنے کی کوشش ۔اے پی سی آر سمیت پی یو سی ایل نے کیا ایف آئی آر خارج کرنے کا مطالبہ

حقوق انسانی کے معروف جہد کار اور ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سوِل رائٹس (اے پی سی آر) کے نیشنل جنرل سیکریٹری ندیم خان کو دہلی پولیس کی طرف سے  بینگلورو میں ہراساں کرنے اور کسی وارنٹ کے بغیر انہیں گرفتار کرنے کی  کوشش کی گئی جس کے خلاف بینگلورو سمپیگے ہلّی پولیس اسٹیشن میں شکایت ...

کرناٹک کی گرہ لکشمی یوجنا: خواتین کے معاشی استحکام کے لیے اہم قدم

   کرناٹک حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کے لیے گرہ لکشمی یوجنا کا آغاز کیا ہے، جو ملک بھر میں چلائی جانے والی مختلف اسکیموں کی ایک اور کڑی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد غریب خواتین کو مالی امداد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کی مالی حالت کو بہتر بنا سکیں اور خود ...

سرکاری اسکیموں پر قائم رہیں گے: کرناٹک کے وزیر پر میشور کا اعلان

 کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پر میشور نے حالیہ تنازعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس ایم ایل اے ایچ آر گویپا کی جانب سے گارنٹی اسکیموں کو چھوڑنے کے مشورے پر پارٹی نے اپنی وضاحت پیش کی ہے۔ گویپا کے بیان پر ہنگامہ آرائی کے درمیان، وزیر داخلہ نے کہا کہ ایم ایل اے نے صرف اپنی ذاتی ...

بو مئی نے ضمنی انتخابات کے نتائج کو حکومت کے مینڈیٹ سے الگ قرار دیا

سابق وزیر اعلیٰ اور ایم پی بسواراج بو مئی نے کہا کہ حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج ریاستی حکومت کے حق میں کسی بھی طرح کا مینڈیٹ ثابت نہیں ہوتے۔ منگل کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں ترقی کا عمل سست ہو چکا ہے اور یہاں تک کہ حکمراں جماعت کے ممبران اسمبلی بھی ...