نئی دہلی 5/ ڈسمبر(ایس او نیوز) مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں انتخابی نتائج سامنے آنے کے اگلے روز یعنی پیر کوشمال مشرق کی ریاست میزورم میں ووٹوں کی گنتی کی گئی جس کے بعد انتخابی نتائج میں حکمراں جماعت کے ساتھ ساتھ خود ریاست کے وزیراعلیٰ کو شکست سے دوچار ہونا پڑگیا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ریاست کی ۴۰؍ رکنی اسمبلی میں ریاستی جماعت زورم پیپلز موومنٹ نے ۲۷؍ نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ حکمراں میزو نیشنل فرنٹ (ایم این ایف) کو محض۱۰؍ سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ بتایا گیا ہے کہ زورم پیپلز موومنٹ نئی پارٹی ہے جس کی حال ہی میں تشکیل ہوئی ہے۔ یہاں بی جے پی کو۲؍ اور کانگریس کو ایک نشست میں کامیابی ملی ہے۔
میزورم میں سب سے بڑا اُلٹ پھر یہ ہوا کہ راجدھانی آئزول( ایسٹ۔ ون )انتخابی حلقہ سے ریاست کے وزیر اعلیٰ زورمتھنگا خود الیکشن ہار گئے۔ انہیں زیڈ پی ایم کے لال تھن سانگا نے۲؍ ہزار سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ زور متھنگا اُس وقت کافی سرخیوں میں آئےتھے جب انہوں نے وزیراعظم کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے سے انکار کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ بی جے پی سے ناراض ہیں، ایسے میں ان کے ساتھ جانے کا مطلب بی جے پی کا ساتھ دینا ہوجائے گا۔ حالانکہ ان کی حکومت میں بی جے پی شراکت دار تھی۔
شکست کے بعد وزیراعلیٰ نے میزورم کے گورنر ڈاکٹر ہری بابو کمبھام پتی سے ملاقات کی اور انہیں اپنا استعفیٰ سونپ دیا۔ زیڈ پی ایم کی شاندار جیت پر پارٹی لیڈر اور وزیر اعلیٰ کے دعویدار لالدوہوما نے کہا کہ میں پارٹی کی جیت سے خوش ہوں۔ مجھے اسی طرح کے نتائج کی توقع تھی۔ میں آئندہ ایک دو روز میں گورنر سے ملاقات کروں گا اور حلف برداری کیلئے وقت اور دن کا تعین کروں گا۔
خیال رہے کہ لالدوہوما اندرا گاندھی کے سیکوریٹی انچارج اور کانگریس کے رکن پارلیمان رہ چکے ہیں۔ جورام پیپلز موومنٹ پارٹی ایک طرح سے ۶؍ علاقائی جماعتوں کا اتحاد ہے جس میں میزورم پیپلز کانفرنس، زورم نیشنلسٹ پارٹی، زورم ایکسوڈس موومنٹ، زورم ڈی سینٹر لائزیشن فرنٹ، زورم ریفارمیشن فرنٹ اور میزورم پیپلز پارٹی شامل ہیں۔۲۰۱۸ء میں زیڈ پی ایم نے اسی اتحاد کے ساتھ الیکشن لڑا تھا اور۸؍ سیٹیں جیتی تھیں۔ تب تک یہ پارٹی رجسٹرڈ نہیں تھی۔ اس کے بعد، الیکشن کمیشن نے جولائی۲۰۱۹ء میں پارٹی کو باضابطہ طور پر رجسٹر کیا۔ اس کے بعد اس اتحاد کی سب سے بڑی جو اس کی بانی بھی تھی یعنی میزورم پیپلز کانفرنس، وہ اتحاد سے باہر ہو گئی۔ بعد ازاں باقی پانچ جماعتوں نے ضم ہو کر ایک نئی پارٹی تشکیل دے دی، جس کا نام زیڈ پی ایم ہی رکھا۔ اس طرح یہ ایک نئی پارٹی کے طور پر رائے دہندگان کے سامنے آئی۔
لالدوہوما سابق آئی پی ایس افسر ہیں۔ انہوں نے ۱۹۸۴ء میں کانگریس کے ٹکٹ پر میزورم سے لوک سبھا الیکشن لڑا تھا اور کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد میں ان کے ریاستی کانگریس لیڈروں سے اختلافات ہو گئے، جس کے بعد انہیں نااہل قرار دے دیا گیا۔ وہ۱۹۸۸ء میں انسداد انحراف قانون کے تحت نااہل قرار پانے والے پہلے لوک سبھا رکن بنے۔
میزورم کے اس نتیجے کی خاص بات یہ ہے کہ وہاں پر بھی رائے دہندگان نے کانگریس کو مسترد کردیا ہے۔ گزشتہ الیکشن میں اسے۳؍ سیٹیں ملی تھیں لیکن اس مرتبہ اس کے حصے میں صرف ایک سیٹ ہی آسکی۔ اس کے برعکس بی جے پی کو ۲؍ سیٹیں ملیں جبکہ گزشتہ اسمبلی میں صرف ایک سیٹ تھی۔