امریکہ: ذات پات پر مبنی امتیاز کے خلاف بل کو گورنر نے ویٹو کر دیا

Source: S.O. News Service | Published on 10th October 2023, 11:58 AM | عالمی خبریں |

کیلیفورنیا  ، 10/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے ہفتے کے روز اس بل کو ویٹو کر دیا، جس کے تحت واضح طور پر ذات پات پر مبنی تفریق پر پابندی لگائی جانی تھی، تاہم گورنر نے اسے ''غیر ضروری'' قرار دیا۔

واضح رہے کہ ریاستی مقننہ نے اس بل کو حال ہی میں منظور کیا تھا اور یہ ہندو اور جنوبی ایشیائی نسل کے لوگوں کے لیے بڑی اہمیت کا حامل بل ہے۔ نیوزوم نے اس حوالے سے قانون سازوں کو ایک خط لکھا ہے، جو گورنر کے دفتر کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا۔ اس میں کہا گیا کہ ''چونکہ ذات پات کی بنیاد پر امتیاز بھی موجودہ قوانین کے زمروں کے تحت پہلے ہی ممنوع ہے، اس لیے یہ بل غیر ضروری ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ''اسی وجہ سے میں اس بل پر دستخط نہیں کر سکتا۔'' گورنر کی جانب سے اس بل کو ویٹو کرنے کا فیصلہ امریکہ میں ان کارکنوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو ذات پات مبنی امتیازی سلوک پر واضح پابندی کے حق میں ہیں۔

بل کس بارے میں ہے؟وراثت سے ملنے والی حیثیت کی بنیاد پر ذات پات پر مبنی تفریق سماجی تقسیم کی قدیم ترین شکلوں میں سے ایک ہے۔ یہ خاص طور پر بھارت میں ہندو برادریوں میں زیادہ عام ہے۔ وہاں، نام نہاد ''اونچی'' ذات سے تعلق رکھنے والے لوگ کی جانب سے اپنے سے کمتر سمجھے جانے والوں کے ساتھ امتیازی سلوک ایک عام بات ہے۔ بھارتی میڈیا میں بھی ہندوؤں کے ذات پات کے نظام کے تحت نام نہاد نچلے طبقے کے ''دلتوں '' کے خلاف تشدد کی سرخیاں عام ہیں۔

بھارت میں ان کے ساتھ ''اچھوت'' جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ اگر اس طبقے کی زندگیوں میں معاشی اور سماجی بہتری آتی ہے، تو بھی انہیں ''اعلی ذات'' کے لوگوں کی طرف سے حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیلیفورینا کے اس بل کو سرکاری طور پر 'سینیٹ بل 403' کا نام دیا گیا تھا۔ اس کے تحت ذات پات کی بنیاد پر تفریق پر پابندی عائد کرنی تھی، جسے مارچ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اسٹیٹ سینیٹر عائشہ وہاب کی طرف سے متعارف کرایا گیا تھا اور انہوں نے ہی اس کا مسودہ تیار کیا تھا۔ عائشہ وہاب ایک افغان نژاد امریکی ہے۔

ایک اور نظر ثانی شدہ موسودے میں ذات کو ''نسب'' کے تحت درج کیا گیا نہ کہ علیحدہ زمرے کے طور پر، اسے بھی اگست میں ریاستی اسمبلی اور ستمبر کے شروع میں ریاستی سینیٹ نے منظور کیا تھا۔ دونوں بار تقریباً متفقہ پر اس بل کی حمایت میں ووٹ پڑے تھے۔ کیلیفورنیا میں اس بل کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ امریکی قوانین پہلے سے ہی نسلی امتیاز پر پابندی لگاتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ بل ایک خاص کمیونٹی، زیادہ تر ہندوؤں اور جنوبی ایشیائی لوگوں، کو بدنام کرنے کے لیے ہے۔

ذات پات کے خلاف زور پکڑتی تحریک: امریکہ اور کینیڈا، جہاں کافی تعداد میں جنوبی ایشیائی نسل کے لوگ آباد ہیں، میں ذات پات کی بنیاد پر تعصب سے لڑنے کی تحریک میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ سن 2023 میں سیٹل سٹی کونسل کے ووٹ کے بعد ذات پات کے امتیاز کو غیر قانونی قرار دینے والا پہلا امریکی شہر بن گیا تھا۔

کینیڈا میں ٹورنٹو کا اسکول بورڈ بھی ایسا پہلا ادارہ ہے، جس نے یہ تسلیم کیا کہ یہ مسئلہ شہر کے اسکولوں میں موجود ہے۔ ماہ ستمبر میں کیلیفورنیا کے شہر فریسنو سٹی کونسل کے متفقہ ووٹ کے بعد اس پر پابندی لگا دی گئی تھی اور اس طرح یہ بھی ذات کی بنیاد پر ہونے والی تفریق پر پابندی عائد کرنے والا دوسرا امریکی شہر بن گیا۔ ریاست میں اس پر پابندی کے لیے کام کرنے والوں نے ستمبر کے اوائل میں اس قانون کی منظوری پر زور دیتے ہوئے بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ ویٹو کے باوجود انہیں اس معاملے میں شکست نہیں ہوئی ہے۔

اوکلینڈ میں قائم دلت حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ 'ایکویلٹی لیبز' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر تھینموزی سندر راجن نے کہا کہ وہ اب بھی اس تحریک کو ایک فتح کے طور پر دیکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم نے دنیا کو آگاہ کیا کہ امریکہ میں ذات پات کا نظام موجود ہے اور ہمارے لوگوں کو اس تشدد سے نجات کی ضرورت ہے۔ ہماری تنظیم کا ایک ثبوت نیوزوم کے ویٹو میں بھی ہے جہاں وہ خود تسلیم کرتے ہیں کہ ذات پات اس وقت چھائی ہوئی ہے۔ لہٰذا جب ہم اپنے آنسو پونچھ رہے ہیں اور غم میں ہیں، جان لیں کہ ہم شکست خوردہ نہیں ہیں۔''

سن 2016 میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں کم از کم 250 ملین افراد کو اب بھی ایشیا، افریقہ، مشرق وسطیٰ اور بحرالکاہل کے خطوں میں ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ یہ رواج زیادہ تر بدھ، عیسائی، ہندو، جین، مسلم اور سکھ برادریوں میں بھی رائج ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

فرانس کی یونیورسٹیوں میں طلباء کا غزہ کی حمایت میں احتجاج، پولیس کی کارروائی

  امریکی یونیورسٹیوں کی طرح فرانس کے دارالحکومت پیرس میں سوربون یونیورسٹی کے قریب درجنوں طلبہ نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ درجنوں افراد نے اس اہم یونیورسٹی کے قریب مظاہرہ میں بڑا فلسطینی پرچم لہرایا اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔

مسالہ تنازعہ: ہانگ کانگ اور سنگاپور کے بعد آسٹریلیا میں بھی جانچ کا فیصلہ، فوڈ ریگولیٹری نے صارفین کو کیا الرٹ

ہندوستان کی مشہور مسالہ کمپنیوں ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کے لیے مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ہانگ کانگ اور سنگاپور کے بعد امریکہ میں ان کمپنیوں کے مسالہ کو لے کر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا، اور اب آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں بھی فوڈ ریگولیٹری نے اس کی جانچ کا فیصلہ کر ...

بنگلہ دیش کو تاریخ کے شدید ترین ہیٹ ویو کا سامنا

  بنگلہ دیش کو گزشتہ 76 سالہ تاریخ کے ریکارڈ ہیٹ ویو کا سامنا ہے۔ بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق یکم اپریل سے شروع ہونے والی ہیٹ ویو 26 اپریل تک جاری رہی جب کہ بنگلہ دیشی محکمہ موسمیات نے شدید گرمی کی لہر مزید چند دن جاری رہنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں جان بحق ہونے والے افراد کی تعداد 34356 تک پہنچ گئی

  اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کئے جا رہے حملوں کے دوران جان گنوانے والے افراد کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے غزہ میں مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کے باعث اب کی کی ہلاکتوں کی تعداد 34356 بتائی ہے۔

ایشیائی ممالک میں شدید گرمی کی وجہ سے پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا : اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے موسم اور موسمیاتی ادارے نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ممالک میں گرمی کی لہر کے اثرات انتہائی سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور گلیشیئروں کے پگھلنے سے آنے والے وقت میں خطے میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا۔