کرناٹکا بی جے پی کے اندر بڑھ گئیں دراڑیں - سی ٹی روی کے حامیوں نے منسوخ کروایا ایڈی یورپا کا پروگرام

بھٹکل 17/ مارچ (ایس او نیوز) اسمبلی الیکشن کی تیاریوں کے درمیان ریاستی بی جے پی کے اندر گروہی خلش اور دراڑیں بڑھنے کے آثار ظاہر ہونے لگے ہیں ۔ اس کی ایک مثال چکمگلورو میں دیکھنے کو ملی جہاں پر سابق وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا بی جے پی کی وجئے سنکلپ یاترا کی قیادت کرنے والے تھے مگر نیشنل جنرل سیکریٹری سی ٹی روی کے حامیوں کی طرف سے ایڈی یورپا کا گھیراو کیے جانے کے بعد یہ ریلی منسوخ کردی گئی ۔
بتایا جاتا ہے کہ ایڈی یورپا کی طرف سے اپنے بیٹے بی وائی وجیندرا کو شکاری پور سے اسمبلی الیکشن میں امیدوار بنانے کے اعلان کو سی ٹی روی نے نامنظور کیا تھا اور یہی بات دونوں کے درمیان تلخی اور خلش کا سبب بن گئی ہے ۔ جس کا نتیجہ چکمگلورو کی ریلی منسوخ کیے جانے کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جب موڈیگیرے حلقہ میں یاترا کے لئے ایڈی یورپا پہنچے تو سی ٹی روی کے حامیوں نے ان کا گھیراو کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایم پی کمارا سوامی کو دوسری مرتبہ اس حلقے سے ٹکٹ نہ دیا جائے ۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ احتجاجی مظاہرا کرنے والوں کا مقصد لنگایت طبقے کے ایک بڑے اور قدآور لیڈر ایڈی یورپا کو پریشان کرنا تھا ۔ اور وہ اس مقصد میں کامیاب ہوگئے کیونکہ ایڈی یورپا نے ناراض ہوکر ریلی منسوخ کرتے ہوئے ایک سمت میں واپس نکل گئے جبکہ موقع پر موجود سی ٹی روی اپنے حامیوں کے ساتھ دوسری سمت میں نکل پڑے ۔
خیال رہے کہ ایڈی یورپا کو اپنی میعاد پوری کیے بغیر 2021 میں وزیر اعلیٰ کی کرسی بسوا راج بومئی کے لئے چھوڑنا پڑا تھا ۔ اس مرتبہ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اب وہ انتخاب نہیں لڑیں گے، بلکہ اپنے بیٹے وجیندرا کو شکاری پور حلقہ سے انتخابی میدان میں اتاریں گے ۔ مگر موروثی سیاست کے الزام سے بچنے کے لئے بی جے پی وجیندرا کو ٹکٹ یا پارٹی کا اعلیٰ عہدہ دینے سے کترا رہی ہے۔
الیکشن سے قبل بی جے پی کے اندرکھینچا تانی اور شگاف پیدا ہونے کے دیگر معاملے بھی سامنے آئے ہیں، جیسے کورٹا گیرے میں وزیراعلیٰ بومئی کی آمد سے قبل ٹکٹ کے خواہشمند لکشمی کانت اور انیل کمار کو اشتہاری بینر لگانے کے معاملے پرعوام کے سامنے آپس میں لڑتے دیکھا گیا۔ ادھراپوزیشن کی طرف سے بی جے پی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات مسلسل لگائے جا رہے ہیں یہاں تک کے وزیراعلیٰ کے خلاف 'پے - سی ایم ' کے پوسٹر لگانے کی مہم بھی چلائی جا چکی ہے۔ مختلف قسم کے گھوٹالوں میں گھری ہوئی بی جے پی حکومت کے لئے پارٹی لیڈروں کی اندرونی چپقلش اور کھینچا تانی ایک دوسرا بڑا درد سر بن گئی ہے۔