سروں پر بم گرائے جارہے ہیں اور زمین سردی سے یخ بستہ ہے ،ہمارے لئے عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے: فلسطینی معمر خاتون کا وائرل وڈیو
غزہ:19؍دسمبر(ایس اؤ نیوز ) پیر کو غزہ پٹی پر اسرائیلی فوج کی جارحیت کے۷۳؍ ویں دن بھی قابض فو ج کی بمباری جاری رہی اور اسی دوران غزہ کی ایک معمر خاتون کاعالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس میں وہ فلسطینیوں کی حالت زار کی دہائی دیتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ غزہ جنگ کی تباہ کاریوں کے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے متعدد وائرل ویڈیو میں سے ایک معمر خاتون فلسطینی کاویڈیو بھی شامل ہے۔ اپنے دکھ اور صدمے کو بیان کرتے ہوئے اس کی زبان لڑکھڑا جاتی ہے مگر وہ دنیا کے مردہ ضمیر پر اپنے بہتے آنسوؤں اور سسکیوں سے دستک دیتے ہوئے دہائی دے رہی ہے۔معمر جنگ زدہ خاتون کہتی ہیں کہ ’’یہ جنگ ہم پرتسلط کی سیاہ ترین جارحیت ہے۔ ہمارے سروں پر بم گرائے جا رہے ہیں اور زمین سردی سے یخ بستہ ہے۔ ہمارے اوپر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے ۔ہم جائیں تو جائیں کہاں؟جو اسرائیلی بمباری سے بچ گیا وہ سردی سے مر رہا ہے۔ ہمارے لئے کوئی جائے پناہ نہیں، ہم ایک اسکول میں بیٹھے ہیں،شدید سردی سے مر رہے ہیں، بیمار ہیں، سڑک پر سونے پر مجبور ہیں، ہم ملبے کے ڈھیروں پر ہیں، ریت اور پتھروں پر کیسے سوسکتے ہیں ؟‘‘یہ الفاظ بولتے ہوئے غزہ کی یہ بوڑھی اماں اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتی اور پھوٹ پھوڑ کر رو دیتی ہے۔
یہ غزہ کے عوام کی مصیبتوں کی ایک زندہ مثال ہے۔ بہتی آنکھوں سے دنیا کے سامنے اپنے درد کی فریاد خاتون نے ایک ویڈیو کلپ میں بتائی کہ وہ سردیوں میں نقل مکانی کی وجہ سےبہت تکلیف میں ہیں۔ بات کرتے ہوئے اس کی آنکھیں چھلک پڑیں۔ سوشل میڈیا پر اس خاتون کے ساتھ گہری ہمدردی اور عالمی ضمیرپر تنقید کی جا رہی ہے۔فلسطینی کوفیہ پہنےعمر رسیدہ خاتون نے مزید کہا کہ ’’بے گھر ہونے والوں کی صورتحال کسی کیلئے خوش کن نہیں ہے۔ لوگ سردی سے مر رہے ہیں۔میں نے بہت سی جنگیں دیکھی ہیں لیکن پہلے سے محصور علاقوں پراسرائیلی بمباری کے حوالے سے سب سے بدترین جنگ سمجھا جاتا ہے۔ غزہ پٹی پر۷۴؍ویں روز بھی اسرائیلی حملے جاری ہیں، شمال، جنوب اور مرکز میں بھی فلسطینیوں کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کی آوازیں اسرائیلی بمباری کی گھن گرج میں دب رہی ہیں۔ چند روز قبل ’اونروا‘ نے غزہ کی صورتحال کو زمین پر جہنم قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ غزہ کے جنوب میں بے گھر لوگ اب سڑکوں پر ہیں، اور ان کے پاس اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے کچھ نہیں ہے۔
پیر کو صہیونی فوج نے غزہ پٹی کے مختلف مقامات پر وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں کئی مکانات منہدم ہو گئے اور کئی فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے۔فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ۱۰۰؍ سےزائد فلسطینی شہید ہوگئے۔حکام کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کی بمباری سےغزہ کی۹۰؍ فیصد آبادی بے گھر اور کھلے آسمان تلے زندگی بسرکرنے پرمجبور ہے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے اجتماعی قتل عام اور ننگی جارحیت کے جرائم کی وجہ سے غزہ میں انسانی المیہ رونما ہوچکا ہے اور قابض فوج ایک ایک گھر میں گھس کر وہاں موجود لوگوں کا قتل عام کررہی ہے ۔ دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی فورسیز قابض دشمن فوج کے خلاف پوری قوت سے مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہے اور متعدد مقامات پر دشمن فوج کو زخم چاٹنے پرمجبور کیا گیا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض فوج کے طیاروں اور توپ خانے نے پیر کے روز بھی غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں گھروں،پناہ گاہوں اور سڑکوں پر موجود شہریوں کو اپنی بمباری سے نشانہ بنایا۔خان یونس کے مشرق میں عبسان الکبیرہ سے تعلق رکھنے والے شہیدحسن ابو یوسف کا جسد خاکی پیر کی صبح ایک گدھا گاڑی پر اسپتال لایا گیا۔اسرائیلی فوج کے طیاروں کی ایمبولینسوں پر بھی بمباری کی جس کی وجہ سے انہیں متاثرہ مقام تک نہیں پہنچایا جا سکا۔ پیر کی صبح قابض افواج نے شمالی بطن السمین، جوراۃ اللوط اور قیزان ابو رشوان میں نقل مکانی کے نئے احکامات پر مشتمل کتابچے گرائے۔
قابض فوج نے نصیرات کے شمال مغرب میں الیکٹرسٹی کمپنی کے اطراف میں شہریوں کی زمینوں اور گھروں پر توپ خانے سے گولہ باری کی۔ غزہ میں الشفاء اسپتال کی خصوصی سرجیکل عمارت پر اسرائیلی بمباری میں متعدد شہید ہو گئے۔ غزہ میں وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے الجزیرہ کو بتایا کہ جبالیہ میں اسرائیلی حملوں اور بمباری کے نتیجے میں ۱۱۰؍ افراد شہید اور۲۰؍ زخمی ہوگئے۔قابض فوج نے مزاحمت کاروں کے ساتھ شدید جھڑپوں کے دوران غزہ کے الزیتون اور الشجاعیہ محلوں پر شدید بمباری کی۔ دراندازی کے علاقوں میں شدید جھڑپوں کے درمیان اسرائیلی توپ خانے خان یونس کے مرکز، مشرق اور شمال مغرب میں بڑے علاقوں پر بم برساتے رہے۔اسرائیلی ہیلی کاپٹروں نےخان یونس کے مشرقی علاقوں میں فائرنگ کی۔