ہریانہ میں راجستھان کے دو مسلم نوجوانوں کا قتل؛ بھرت پور میں ماحول کشیدہ، کیا بجرنگی کارکنوں نے اُتارا موت کے گھاٹ ؟
ہریانہ :17؍ فروری (ایس اؤ نیوز )بجرنگ دل کارکنانوں سے اغواکردہ راجستھان کے 2مسلم نوجوانوں کی نعشیں ایک جل کر بھسم ہوئی کار میں پائے جانےکا واقعہ بھوانی ضلع میں پیش آیا ہے۔مہلوکین کی شناخت ناصر(25) اور جنید (35) کی حیثیت سے کی گئی ہے۔دونوں کی نعش کا پتہ چلتے ہی جنید کے رشتہ دار اسماعیل نے پولس تھانہ پہنچ کر ان دونوں کے قتل کا ا ایف آئی آر درج کرایا ہے۔
الزام لگایا گیا ہے کہ ان دونوں کو راجستھان کے بھرت پور ضلع سے بجرنگ دل کارکنوں نے اغواء کیا تھا، مہلوکین کے خاندان والوں کی طرف سے دی گئی شکایت پر منومنیسر، لوکیش سنگھیا، رنکو سائنی ، انیل اور شریکانت کے خلاف کیس درج کرلیاگیا ہے۔
الزام ہے کہ ان دونوں کو گائے سپلائی کرنے کاالزام لگاتے ہوئے بجرنگ دل والوں نے اغواء کیا ، پھردونوں کو بہت بری طرح مارپیٹ کرنےکے بعد سواری کو ہی آگ لگاکر موت کے گھاٹ اُتارا گیا۔
میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق بھرت پور ضلع کے پہاڑی تھانہ علاقے میں واقع گھاٹمیکا گاؤں میں رہنے والے دو نوجوانوں کو زندہ جلائے جانے کو لے کر بھرت پور میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی رینج آئی جی اور بھرت پور ایس پی پولس فورس کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں اور پورے علاقے میں سات سے آٹھ تھانوں کی پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔
بھرت پور پولیس نے بتایا کہ گاؤں کے رہنے والے جنید اور اس کے دوست ناصر کو بدھ کی صبح آخری بار گاؤں میں دیکھا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ کام پر چلے گئے۔ پھر یہ بولیرو ہریانہ کے بھیوانی ضلع کے لوہارو جنگل میں جلی ہوئی حالت میں ملی اور اسی بولیروں میں دونوں کی جلی ہوئی نعشیں ملیں۔ دونوں کی لاشوں کو گاؤں لایا گیا، مگر واقعے کے بعدگاؤں میں پنچایت کی جارہی ہے اور اس پنچایت میں آس پاس کے درجنوں دیہاتوں کے لوگ شامل ہیں۔ یہاں کے لوگوں نے ہریانہ کے کچھ گئورکھشکوں اور بجرنگ دل کے کارکنوں پر الزامات لگائے ہیں۔ گھاٹمیکا گاؤں میں جاری مہاپنچایت میں فی الحال رشتہ داروں نے دونوں کی میت کی تدفین کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ قاتلوں کو پہلے گرفتار کیا جائے۔ بھرت پور میں ماحول کو پُرامن رکھنے اور حالا ت کو بے قابو ہونے سے روکنے کے لئے پولیس کے بھاری انتظامات کیے گئے ہیں۔