الیکشن کا اعلان ہوتے ہی کرناٹک میں دَل بدلی کی کوشش کی الزام تراشیاں

Source: S.O. News Service | Published on 1st April 2023, 11:35 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، یکم اپریل (ایس او نیوز/ایجنسی) کرناٹک اسمبلی انتخابات کا بگل بجتے ہی ریاست میں دل بدلی کے اندیشے بھی بڑھ گئے ہیں۔یہ صرف اندیشے ہی نہیں بلکہ کانگریس اور بی جے پی ایک دوسرے پر اس بات کا الزام بھی لگارہی ہیں کہ دوسری پارٹی ان کے ممبران اسمبلی کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔بدھ کو وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے دعویٰ کیا کہ کرناٹک میں کانگریس پارٹی کے ریاستی  صدر ڈی کے شیو کمار بی جے پی ایم ایل ایز پر پارٹی تبدیل کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں۔بومئی نے کہا کہ’’میرے پاس جو معلومات ہے اس کے مطابق شیوکمار بی جے پی کے تمام ایم ایل ایز کو فون کر رہے ہیں کہ انہوں نے ان کے لیے ٹکٹ روک کر رکھے ہیں۔ وہ کانگریس کی ۱۰۰؍امیدواروں کی فہرست کے تعلق سے بات کررہے ہیں جس کا انہوں نے ابھی تک اعلان نہیں کیا ہے۔اس سے ان کی مایوسی ظاہر ہوتی ہے اور یہ بات بھی ظاہر ہوتی ہے کہ ان کے پاس مضبوط امیدوارنہیں ہیں۔‘‘

 اس بات کی حمایت کرتے ہوئے، باغبانی کے وزیر منی رتنا نےکہا کہ کانگریس کے لیڈرخاص طور پر ۱۷؍ باغیوں سے رابطے میں تھےجو۲۰۱۹ءمیںبی جے پی میں چلے گئے تھے۔ منی رتنا ان میں سے ایک تھے۔انہوں نے کہا کہ ’’وہ کسی بھی طرح ۱۷؍ لیڈروں کوواپس لانا چاہتےہیں۔میں سیاست چھوڑ دوں گا لیکن میں بی جےپی نہیں چھوڑوں گا۔جب ہم وہاں تھےتو کانگریس ہمارے ساتھ عزت سے پیش نہیں آئی۔بی جے پی نے ہمیں عزت دی ہے۔‘‘

 اس کی تردید کرتے ہوئے شیوکمار نے کہا کہ بی جےپی لیڈر کانگریس میں شامل ہونے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا،’’میں کسی کو نہیں بلا رہاہوں۔ بی جے پی لیڈرقطار میں کھڑے ہیں۔ ہمارےپاس ان کے لیے جگہ نہیں ہے۔‘‘شیوکمار نےزور دے کر کہا کہ بی جے پی، جس نے کانگریس اورجے ڈی (ایس) ایم ایل ایزکے ساتھ حکومت بنائی ہے، اس کے پاس غیر قانونی شکار پر تنقید کرنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔اسمبلی انتخابات سےقبل سابق وزراء پرمود مدھوراج، ورتورپرکاش، سابق ایم پی ایس پی مدہانومیگوڑا، سابق ایم ایل اے کے ایس منجوناتھ گوڑا سمیت دیگر نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔حال ہی میں،کانگریس نے بی جے پی کے بابو راؤ چن چنسر اور پوتنا کو اپنی پارٹی میںشامل کیا، جنہوں نے ایم ایل سی کے طور پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ سابق ایم پی منجوناتھ کنور، سابق ایم ایل اے چنتامنی، ایم سی سدھاکراور۲۰۱۹ءکے جے ڈی (ایس) کے کے آر پیٹ سےامیدواربی ایل دیوراج نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ ہاؤسنگ منسٹر وی سومنا بھی کانگریس میں شامل ہونے کے خواہشمند تھے۔ لیکن بعد میںانہوں نے بی جے پی میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا ۔

 کانگریس نےاپنے ۱۲۴؍امیدواروں کی پہلی فہرست کا اعلان کیا ہے۔ دوسری فہرست کا اعلان رواں ہفتےکیےجانے کا امکان ہے۔ بی جے پی کی پہلی فہرست۷؍تا ۸؍اپریل کو متوقع ہے۔ دریں اثنا، جے ڈی (ایس)، جس نے سب سےپہلے ۹۳؍ ٹکٹوں کا اعلان کیا ہے، بقیہ حلقوں کے بارے میں فیصلہ کرنےکیلئے دونوں قومی جماعتوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔بیجاپور سٹی کے بی جے پی ایم ایل اے باسنا گوڑا پاٹل یتنال نے کہا کہ اس وقت کانگریس میں جانا بے وقوفی ہوگی۔ انہوں نے کہا،’’پہلے، انتخابات کی پیشین گوئیاں کانگریس کو برتری دکھاتی تھیں۔ اب، بی جے پی کو کم از کم۱۲۰؍ سیٹیں جیتنے کی امید ہے۔ اب جو بھی اپنی  پارٹی چھوڑتا ہے وہ اپنی قبر خود کھود رہا ہے۔‘‘وزیراعلیٰ بسوراج بومئی  نے کہا کہ ’’میرےپاس جومعلومات ہے وہ یہ ہے کہ شیوکمار بی جے پی کے تمام ایم ایل اے کو فون کر رہےہیں کہ انہوں نے ان کے لیے ٹکٹ روکے رکھے ہیں۔یہ کانگریس کی ۱۰۰؍امیدواروں کی دوسری فہرست کیلئےہےجس کا انہوں نے اعلان نہیں کیا ہے۔یہ ان کی مایوسی کی سطح کو ظاہر کرتا ہے اور یہ کہ ان کےپاس کوئی مضبوط امیدوار نہیں ہے۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...