کانگریس لیڈر ادھیر رنجن نے مہوا موئترا کی حمایت میں اسپیکر کودیا خط،برخاست نہ کرنے کا مطالبہ
![](https://www.sahilonline.net/uploads/2022/February-4/Mahua_Moitra.jpg)
نئی دہلی ۳ ڈسمبر (ایس او نیوز)کانگریس لیڈر ادھیر رنجن نے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کران سے کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جن پر ایوان سے بے دخلی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ دوسری طرف ٹی ایم سی لیڈروں نے آل پارٹی میٹنگ میں بھی اسی موضوع اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملے میں ایوان میں بحث کروائے۔ اس دوران انہوں نے اخلاقیات کمیٹی کے رویے پر شدید تنقید بھی کی ۔
ادھیر رنجن چودھری نے اسپیکر کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو ایوان سے برخاست کردینا انتہائی سنگین سزا ہے اور اس کے بہت وسیع اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بداخلاقی کی کوئی واضح تعریف متعین نہیں کی گئی ہے اور نہ غیر اخلاقی طرز عمل کے تعلق سے کوئی سزا طے ہوئی ہے۔ اس تعلق سے لوک سبھا کے لئے ضابطہ اخلاق وضع کرنا باقی ہے۔ ایسی صورت میں لوک سبھا اسپیکر کو کسی بھی ممبر کو سخت ترین سزا دینے سے گریز کرنا چاہئے۔واضح رہے کہ ادھیر رنجن چودھری جو عام طور پر ترنمول پر سختی سے تنقیدیں کرتے رہتے ہیں، نے اس مرتبہ مہوا موئترا کا واضح حمایت کی اور اسپیکر سے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ کی قیادت میں کوئی ناانصافی نہیں ہوگی۔انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مہوا موئترا کیس پر سماعت سے پہلے، لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی نے محدود تعداد میں ہی شکایات پر سماعت کی اور اس سے وہ کسی بھی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتی ۔ انہوں نے سابقہ معاملات کی طرف روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی سزا دینا ضروری ہے تو سابقہ معاملات کی طرح کچھ وقت کیلئے معطلی کی سزا دی جاسکتی ہے ویسے بہتر یہ ہو گا کہ صرف سرزنش کرکے چھوڑ دیا جائے۔
دوسری طرف سنیچر کو منعقدہ آل پارٹی میٹنگ میں بھی ترنمول کے اراکین پارلیمنٹ ڈیریک اوبرائن اور سندیپ بندھو پادھیائے نے یہ موضوع اٹھایا اورکہا کہ اس معاملے میں سخت کارروائی کے اثرات بہت سنگین ہوسکتے ہیں۔ ڈیریک اوبرائن نے کہا کہ اس معاملے میں سزا دینے سے قبل بحث کروانا ضروری ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ لوک سبھا کے ایوان میں اس پر بحث ہو اور اس کے بعد ہی کوئی کارروائی کی جائے۔