ممبئی ۷ ڈسمبر(ایس او نیوز) 6 ڈسمبر1992 کو جس طرح ایودھیا میں شرپسندوں کے ہاتھوں تاریخی بابری مسجد شہید کی گئی تھی، اس کی شہادت کی۳۱؍ویں برسی کے موقع پر ممبئی شہر سمیت مضافات میں اذان دینے اوردعا کااہتمام کیا گیا۔ اور وہاٹس ایپ کے الگ الگ گروپ میں۶؍دسمبر کو یومِ سیاہ لکھ کربابری مسجد کی یاد تازہ کی گئی۔
ممبئی کے معروف اُردو روزنامہ انقلاب کی رپورٹ کے مطابق رضا اکیڈمی کی جانب سے اذان کا اہتمام ۳؍بجکر ۴۵؍ منٹ پر کھتری مسجد (بنیان روڈ)، مینارہ مسجد کے سامنے، نواب ایازمسجد (مانڈوی پوسٹ آفس) اور بھنڈی بازار جنکشن پر کیا گیا۔ بتایا گیا کہ ۶ ڈسمبر کو اِسی وقت پر تاریخی بابری مسجد کوشہید کیاگیا تھا۔ اسی طرح عمر واڑی کرلا قریش نگر میں بھی اذان اور دعا کااہتمام کیا گیا۔
رضا اکیڈمی کے جنر ل سیکریٹری محمد سعید نوری نے کہا کہ ’’ہم سب بابری مسجد کوبھولے نہیں ہیں،عظیم سانحہ یاد ہے اورنہ ہی یہ بھولے ہیںکہ یہ دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی تھی ۔‘‘ انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’ ملک کی عدالت نے فیصلہ سنایا ، وہاں رام مندر کی تعمیر ہوگئی لیکن ہمارا عقیدہ ہےکہ ابھی احکم الحاکمین کی عدالت باقی ہے، وہاں میزان عدل قائم ہوگا اورذرے ذرے کا حساب لیا جائے گا۔ ویسے دنیا یہ جانتی ہےکہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں مسلمانوں کی جانب سے پیش کردہ ثبوت وشواہد کوتسلیم کیا تھا، یہ الگ بات ہے کہ شواہد قبول کرنے کے باوجود فیصلہ فریق مخالف کے حق میں دیا گیا ۔‘‘
سعیدنوری نے یہ بھی کہاکہ’’ یہ پیغام نئی نسل تک پہنچانا ہے اوراسے یہ بتانا ہےکہ بابری مسجدایودھیا میں بھلے ہی نہ دکھائی دے لیکن رب العالمین کا مقدس گھرمسجد کی صورت میں اسلامی ضابطے کے مطابق برقرار رہے گا۔ وہ یہ جان لیں کہ ۵۰۰؍ سال سے زائد قدیم تاریخی بابری مسجد میں مورتی رکھے جانے تک باقاعدگی سے نمازپنجگانہ ادا کی جاتی رہی اور۶؍دسمبر ۱۹۹۲ءکو امن کے دشمنوں نے قانون وانصاف کا خون کرتے ہوئے اسے شہید کردیا۔ بابری مسجد کی شہادت ایک ایسا سانحہ ہے جسے ہندوستانی مسلمان کبھی نہیں بھول سکتے ۔‘‘
اذان دینے والوں میں شامل مولانا عباس رضوی نے کہاکہ’’کوئی بھی مسلمان بابری مسجد کی شرعی حیثیت کوبھول نہیں سکتا اور نہ ہی اس پرلب کشائی کرسکتا ہے کیونکہ اس میں سب سے اہم نکتہ یہ ہےکہ یہ خدا کاگھرتھا اوراس میں کسی قسم کی ترمیم وتنسیخ کا کسی شخص کو حق نہیں ہے اورنہ ہی وہ دستبردار ہونے کا اعلان کرسکتا ہے۔ اس لئے ہم سب نے اذان کے ذریعے اپنے رب کی بڑائی بیان کرتے ہوئے اس کے سامنے ہاتھ پھیلاکردعا مانگی کہ باری تعالیٰ بابری مسجد کی بازیابی کی سبیل پیدا فرمائے۔‘‘
مولانا ظفرالدین رضوی نے کہاکہ’’ ہم سب نے اذان اوردعا کے ذریعے بابری مسجد کی شہادت پراس کی بازیابی کیلئے التجاکی ہے، اس طرح ہم نے اہم فریضہ ادا کیا ہے ۔ یہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بابری مسجد کو نہ بھولے، ہمیشہ یاد رکھے اوراپنی نسلوں کو اس سےآگاہ کرائے۔ ‘‘
کرلا قریش نگرمیں عظیم ایجوکیشن سوسائٹی کے ذمہ دار خالد قریشی اوردیگر افرادنے بھی اذان اوردعا کااہتمام کیا اوریہ پیغام دیا کہ بابری مسجد کی شہادت کاسانحہ ناقابل فراموش ہے۔ اذان اوردعا کے ذریعے ہم سب اس کا اعادہ کرتے ہیں اورآئندہ بھی یہ اہتمام جاری رکھیں گے۔ خالدقریشی کے مطابق ہمیں بابری مسجد کوبھولنانہیں ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ نئی نسل بھول رہی ہے۔