عمران خان کوصرف 2دن کی مہلت ’آزادی مارچ“میں امڈپڑا لاکھوں کا ہجوم،پاکستانی قیادت کو اکھاڑپھیکنے کا عزم
اسلام آباد،2؍ نومبر(ایجنسی) پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی مشکلات میں لگاتار اضافہ ہوتا جا رہا ہے-حالات و قرائن بتارہے ہیں کہ پاکستان میں ایک بار پھر فوج کی حکومت ہوگی،حالانکہ عمران اور آرمی سربراہ کے تعلقات بہت اچھے ہیں لیکن بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ جب بھی اس طرح کا ملک گیر احتجاج ہوتاہے،اس وقت ملک میں منتخب حکومت کوختم کرکے فوج اقتدار پر قابض ہوجاتی ہے-پاکستانی وزیر اعظم عمران خان ایک طرف تو کشمیر ایشو پر پوری دنیا میں الگ تھلگ پڑ گئے ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں موجود معاشی بحران سے وہ لاکھ کوششوں کے بعد بھی نکل نہیں پا رہے ہیں - اس درمیان جمعیۃ علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ذریعہ نکالے گئے آزادی مارچ نے تو جیسے عمران خان کی الٹی گنتی ہی شروع کر دی ہے-دراصل عمران خان کے خلاف پاکستان کی سڑکوں پر ایک بڑا ہجوم امڈا ہوا نظر آ رہا ہے- فضل الرحمن کی قیادت میں پاکستان کے کراچی سمیت سبھی بڑے شہروں سے 27 اکتوبر کو جس آزادی مارچ کی شروعات ہوئی تھی، آج وہ اسلام آباد میں ایک قہر برپا کر رہا ہے- مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں نکلے اس مارچ میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے ہیں اور عمران خان کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کر رہے ہیں -آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو2 دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ استعفیٰ دے دیں، ورنہ پھر ہم اس سے آگے فیصلے کرنے پر مجبور ہوں گے - ہمارے اس امن کا احترام کیا جائے، مزید صبر و تحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکیں گے-فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملکی معیشت تباہ ہوگئی ہے، مہنگائی نے گھر کر لیا ہے، مائیں اپنے بچوں کو بیچنے پر مجبور ہیں، رکشے والے اپنے رکشے جلارہے ہیں ہم قوم کو ان نااہل حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے-پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندرحکومت اور وزیراعظم کو بہا لے جائے گا،روٹی، کینسرادویات مہنگی کردیں،عمران نیازی کا دماغ خالی ہے، مغرورٹانگوں پر ٹانگ رکھ کربدتمیزی سے بات کرتاہے،مقتدر اداروں نے پاکستان کی بہتری کیلئے ساتھ دیا کہ شاید پاکستان آگے بڑھے-واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو جب لوگ حکومت پاکستان کے خلاف سڑکوں پر نکلنا شروع ہوئے تھے تو اسی وقت محسوس ہو رہا تھا کہ اس کا بڑا اثر آنے والے دنوں میں دیکھنے کو ملے گا، اور ایسا ہی ہوا- حالانکہ اس آزادی مارچ کو 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں ختم ہونا تھا، لیکن لاہور میں ٹرین حادثہ کی وجہ سے پروگرام کو ایک دن کے لیے ملتوی کرنا پڑا اور اسلام آباد میں نماز جمعہ کے بعد مولانا فضل الرحمن نے باضابطہ عوام سے خطاب کیا اور عمران حکومت کی پالیسیوں کے خلاف پرزور طریقے سے آواز بلند کی-دیکھا جائے تو معاشی امور سے لے کر خارجی امور تک کے محاذ پر عمران خان حکومت مشکل میں نظر آ رہی ہے- کشمیر معاملہ پر پٹخنی کھانے کے بعد پی ایم عمران کو فوجی سربراہ باجوا بھی یکساں حکومت چلانے کا اشارہ دے چکے ہیں جو ان کے لیے کسی جھٹکے سے کم نہیں ہے- محض 14 مہینے میں عمران خان ’ہیرو‘ سے ’زیرو‘ بنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں -بہر حال، آزادی مارچ میں پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں کے حامی بھی شامل ہو گئے ہیں اور عمران مخالف مظاہرہ کر رہے ہیں - اس مارچ کے پیش نظر پاکستانی افسروں نے سکیورٹی کا سخت انتظام بھی کیا ہوا ہے- اہم سرکاری عمارتوں اور سفارتی علاقہ سمیت ’ریڈ زون‘ کی طرف مظاہرین کو جانے سے روکنے کے لیے بیریکیڈ لگائے گئے ہیں - اتنا ہی نہیں، اس مظاہرہ سے خوفزدہ عمران حکومت نے اضافی پولیس دستہ اور نیم فوجی دستہ کی تعیناتی کے علاوہ کئی جگہوں پر فوج کو بھی تعینات کر دیا ہے- اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ عمران حکومت پر جو خطرے کا بادل منڈلا رہا ہے، وہ صاف ہوتا ہے یا پھر انھیں اپنی آغوش میں لے لیتا ہے-ملک بھر سے جمعیت علمائے اسلام ف کے قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، گرفتاری سے رہائی ملنے کے بعد جے یو آئی رہنما مفتی کفایت اللہ بھی کارکنوں کے ہمراہ آزادی مارچ میں شرکت کے لیے اسلام آباد روانہ ہو گئے ہیں -