سری لنکا میں مسلمانوں پر بربریت کیخلاف خود بدھسٹوں کی ریلی
کولمبو،10؍مارچ(ایس او نیوز؍ایجنسی)میانمار میں روہنگیاں مسلمانوں کا تصور کر تے ہی ظلم و ستم، جبروتشدد کی چکی میں پستی ہو ئی تا ریخ کی انتہا ئی مظلوم و مفلوک الحال قوم کا نقشہ پورے ذہن و دماغ پر چھا جاتا ہے۔بدھسٹوں کی جانب سے ان پر غیر انسانی ظلم و جبر کی لا متناہی داستان کا خیال آتے ہی پورے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، کلیجہ منھ کو آنے لگتا ہے، کیونکہ سفاکیت کی ایسی داستان ان پر دہرائی جارہی ہے جو ایک عام سلیم الفطرت انسان کے تصور سے بالا تر ہے۔بدھسٹوں کی جانب سے کچھ ایسا ہی نظارہ گزشتہ دنوں سے جاری سری لنکا کے مشہور شہرکینڈی میں دیکھنے کو مل رہاہے جہاں گزشتہ چند دنوں سے ہورہے مسلمانوں پر ظلم و بر بریت کے جو منا ظر سامنے آئے ہیں اس سے پوری انسانیت شرمسار ہوکر رہ گئی ہے۔گزشتہ جمعہ کے دن سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات کے بعد نماز جمعہ سے قبل مسجدو ں کے ارد گرد سکیورٹی بڑھادی گئی اور نمازیوں نے نماز جمعہ کی ادائیگی فوج اور پولیس کی حفاظت میں ادا کی۔میانمار میں مسلمانوں پر ہورہے بدھسٹو ں کے مظالم کی تصویریں سری لنکائی مسلمانوں کے سامنے ہیں، اس لئے وہاں کے فرزندان توحید خوف و دہشت میں رات دن کی زندگی گزاررہے ہیں۔ وہ خوفناک منظر جسکو پیدا کرنے والے وہ لوگ ہیں جنکا مذہب دنیائے انسانیت کو عدم تشدد اور امن وشانتی کا درس دیتا ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو چھو ٹے سے چھوٹے جانوروں اور پرندوں کے قتل کو جرم عظیم سمجھنے کا دعویٰ کرتے ہیں، عدم تشدد پر ان کا سو فیصد یقین ہے، آج اسی بدھزم کے پیروکار کے ذریعہ انہیں کے ملک میں یہ ننگا ناچ ناچا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ سری لنکا کے شہر کینڈی میں مسلم مخالف فسادات ہوئے تھے اور چار دنوں میں کم ازکم3 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی دکانوں اور کاروبار کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔چشم دید کے مطابق بودھ پیروکاروں نے مسلمانوں کے 200؍ سے زائد گھر اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا ہے۔ لیکن ایک طرف جہاں حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وہاں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا گیاوہیں مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے آج صدر سری لنکا میتھری پالا سری سینا نے 3رکنی کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیاہے وہیں میانمار کے بودھ پیروکاروں کے برعکس سری لنکا کے دیگر اضلاع میں رہنے والے بدھسٹوں نے تشدد کے خلاف دارالحکومت کولمبو میں بودھ مذہبی رہنماؤں سمیت سینکڑوں کارکنوں نے مسلم مخالف کارروائیوں اور تین افراد کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجی ریلی نکالی۔ نیشنل بھیکو فرنٹ کا کہنا تھا کہ خاموش مظاہرے کا مقصد تصادم اور مذہبی منافرت کے ذریعہ قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی مذمت اور حوصلہ شکنی کرنا ہے۔سری لنکائی عوام کی اکثریت نے سوشیل میڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور جمعہ کے روز کئی مذہبی رہنماؤں نے اظہار یک جہتی کے لئے مسجدوں کا دورہ کیا۔ پاکستانی اخبارروزنامہ ’ڈان‘کے مطابق کولمبو میں ہی ایک روز قبل مقالی سنہالی تنظیموں کے علاوہ مسلم سیول سوسائٹی گروپس نے بھی ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔سری لنکا کے شہر کینڈی میں رواں ہفتہ کے آغاز میں اس وقت حالات کشیدہ ہوئے تھے جب ایک ہفتہ قبل ایک مقامی شخص کو مبینہ طور پر 4مسلمانوں نے ہلاک کردیا تھا جس کے بعد ایک مسلم نوجوان کی جلی ہوئی حالت میں لاش برآمد ہوئی تھی۔بعد ازاں بودھ انتہا پسند گروپوں نے مساجد کو نذر آتش کرنے کے علاوہ مسلمانوں کے کاروبار کو نقصان بھی پہنچایا تھا اور کینڈی میں ہی مسلمانوں کے گھروں اور ان کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا تھا۔ سری لنکا کی حکومت نے حالات کشیدہ ہونے کے سبب کرفیو نافذ کرکے فوج کو طلب کرلیا تھا اور پولیس کی پیٹرولنگ میں اضافہ کردیا تھا۔یاد رہے کہ2014ء میں بھی بودھ انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آئے تھے اس وقت 4؍افراد جاں بحق ہوئے تھے۔