چندرو قتل کیس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش؛ وزیر داخلہ ارگا جینندر نے مانگی معافی
بنگلورو، 7؍اپریل (ایس او نیوز؍ایجنسی) ایک چونکا دینے والی پیشرفت میں کرناٹک کے وزیر داخلہ ارگا جینندر نے جنہوں نے قبل ازیں کہا تھا کہ ریاستی دارالحکومت بنگلورو میں اردو بولنے سے انکار پر ایک نوجوان کا قتل کردیا گیا‘ اپنا بیان واپس لے لیا ہے اور اس کے لئے معافی مانگی ہے۔
وزیر داخلہ کا بیان ایسے وقت سامنے آیا جب ساری ریاست میں بے چینی ہے۔ چیف منسٹر بومئی نے جو نئی دہلی میں ہیں‘ وزیر داخلہ کے بیان کے تعلق سے کہا کہ انہیں اس کا علم نہیں ہے۔
اپوزیشن قائد سدارامیا نے وزیر داخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارا سوامی نے وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اتنا گرگئے ہیں کہ قتل کے کیسس میں بھی سیاست کرنے لگے ہیں۔
بنگلورو میں منگل کی رات سڑک پر جھگڑے میں لوگوں کے ایک گروپ نے 22 سالہ چندرو کو جے جے نگر پولیس اسٹیشن حدود میں قتل کردیا تھا۔
وزیر داخلہ ارگا جینندر نے چہارشنبہ کے دن کہا تھا کہ چندرو کو اس لئے قتل کردیا گیا کہ وہ اردو میں بات نہیں کرسکا۔ اردو میں بات چیت سے انکار اور کنڑا زبان میں بات چیت پر اصرار کی وجہ سے یہ قتل ہوا۔ اسے چھرا گھونپا گیا۔
پولیس نے چند افراد کو گرفتار کرلیا ہے اور دیگر ملزمین کی تلاش جاری ہے۔ اس بیان کے فوری بعد وزیر داخلہ نے وضاحت کی کہ اردو میں بات چیت سے انکار پر نوجوان کے قتل والا ان کا بیان غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس کی ابتدائی جانکاری کی بنیاد پر یہ بات ہی تھی۔ پولیس نے اب تفصیلی رپورٹ دے دی ہے۔
یہ سڑک پر جھگڑے کا کیس ہے۔ میرا بیان غلط تھا۔ وزیر داخلہ کی حیثیت سے مجھے سچ بولنا چاہئے۔ میرا بیان غلط تھا۔ قتل کی وجہ سڑک حادثہ تھی۔ وزیر داخلہ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے قائد اپوزیشن سدارامیا نے انہیں نااہل وزیر قراریا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ بجرنگ دل کارکن ہرشا کے قتل کیس اور میسورو اجتماعی عصمت ریزی کیس میں بھی ایسے ہی بیانات دے چکے ہیں۔ وہ وزارت ِ داخلہ کا قلمدان اپنے پاس رکھنے کے اہل نہیں ہیں۔ بدبختی کی بات ہے کہ ایسا شخص ہمارا وزیر داخلہ ہے۔
وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی نے جو نئی دہلی کے دورہ پر ہیں‘ کہا کہ انہیں وزیر داخلہ کے بیانات کی جانکاری نہیں ہے۔ جانکاری ملنے کے بعد ہی وہ اس پر کچھ کہہ سکیں گے۔ پولیس کمشنر کمل پنت نے کہا کہ منگل کی رات چندرو اپنے دوست سائمن راج کے ساتھ بائیک پر گھر لوٹ رہا تھا۔ گاڑیاں ٹکرانے کے بعد ملزم شاہد کے ساتھ جھگڑا شروع ہوا۔
بعدازاں دیگر لوگ بھی اس جھگڑے میں شامل ہوگئے اور چندرو کی ران میں چھرا گھونپ دیا گیا۔ وکٹوریہ ہاسپٹل میں چندرو کی موت واقع ہوئی۔ اس سلسلہ میں 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔