183معززافرادکے دستخط کے ساتھ IIMکے ٹیچروں وطلبا کا مودی کو خط، آپ کی خاموشی ملک کے اتحاد اور سا لمیت کو خطرہ،نفرت انگیز آواز وں کی حوصلہ افزائی میں معاون
بنگلورو؍احمد آبا، 9؍جنوری(ایس او نیوز؍ایجنسی)آئی آئی ایم بنگلور اور احمد آباد کے ٹیچروں اور طلبا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔ خط میں انہوں نے کہا ہے کہ اقلیتوں پر حملے بڑھ رہے ہیں اور ان کے خلاف نفرت انگیز باتیں کہی جا رہی ہیں۔ ایسے واقعات پر وزیر اعظم کی خاموشی نفرت پھیلانے والی آوازوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
بتادیں کہ گزشتہ کچھ دنوں پہلے کرناٹک میں عیسائیوں پر حملوں کے واقعات ہوئے جبکہ ہری دوار میں منعقدہ مبینہ دھرم سنسد میں مسلمانوں کے قتل عام کی بات کی گئی تھی۔ اس حوالے سے سوشیل میڈیا پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ سوشیل میڈیا پر بھی بلی بائی ایپ کو لے کر ماحول کافی گرم ہے۔ خط پر 183افراد کے دستخط ہیں جن میں سے 13ٹیچر اور باقی طلبا ہیں۔ وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت پر آپ کی خاموشی مایوس کن ہے کیونکہ ہم ملک کی کثیر الثقافتی تہذیب کا احترام کرتے ہیں۔اس طرح کے معاملات میں آپ کی خاموشی سے ملک کے اتحاد اور سا لمیت کو خطرہ ہے۔
وزیراعظم سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملک کو تفرقہ انگیز قوتوں سے دور رکھیں۔ہمارا آئین ہمیں بغیر کسی خوف اور شرم کے اپنے مذہب پر وقار کے ساتھ عمل کرنے کا حق دیتا ہے، لیکن اب ہمارے ملک میں خوف کا عالم ہے، حالیہ دنوں میں گرجا گھروں سمیت عبادت گاہوں میں توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے اور ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی دعوت دی جا رہی ہیں۔ یہ سب کچھ بغیر کسی مناسب عمل کے اور بغیر کسی خوف کے کیا جا رہا ہے۔ ہم ایک ایسا ہندوستان بنانا چاہتے ہیں جو دنیا میں اپنے تنوع کی مثال بنے۔
آئی آئی ایم بنگلور کے 5اساتذہ نے یہ خط تیار کیا ہے جس پر 183 لوگوں کے دستخط ہیں۔ پیپر تیار کرنے والے اساتذہ میں پرتیک راج(اسسٹنٹ پروفیسر آف اسٹریٹیجی)، دیپک ملگھن(اسوسی ایٹ پروفیسر، پبلک پالیسی)، دلہیا منی (اسوسی ایٹ پروفیسر، انٹرپرینیورشپ)، راج لکشمی وی مورتی(اسوسی ایٹ پروفیسر، سائنس)اور ہیما سوامی ناتھن(اسوسی ایٹ پروفیسر پبلک پالیسی)شامل ہیں۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، IIM بنگلور کے استاد پرتیک راج نے یہ خط اس وقت لکھا جب طلبا اور اساتذہ کے ایک گروپ نے محسوس کیا کہ خاموش رہنا اب کوئی آپشن نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت عرصے سے مرکزی دھارے نے نفرت کی آوازوں کو معمولی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ اسی لیے آج ہم یہاں موجود ہیں۔آئی آئی ایم بنگلور کے فیکلٹی ممبروں میں جنہوں نے اس خط پر دستخط کیے ہیں، ایشور مورتی ہیں جوڈیسکیشن سائنس کے پروفیسرہیں۔ اس علاوہ اس میں کنچن مکھرجی بھی شامل ہیں۔