تبلیغی جماعت کیس میں سست روی پر عدالت برہم، پولیس اہلکار تفتیشی افسر بننے کے لائق نہیں:دہلی ہائی کورٹ
نئی دہلی، 7؍دسمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی)گزشتہ سال مارچ میں ملک میں کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کیلئے تبلیغی جماعت کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی گئی تھی، اس معاملے میں اب دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کی کھنچائی کی ہے۔ اس میں کہا گیا کہ دہلی پولیس نے صحیح طریقے سے تفتیش نہیں کی۔ عدالت نے یہاں تک کہا کہ چونکہ تفتیش نہیں ہوئی اس لیے پولیس اہلکار تفتیشی افسر بننے کے قابل نہیں ہیں۔ اس سال ستمبر میں تبلیغی جماعت سے متعلق ایک معاملے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ میڈیا کے ایک حصے کی خبریں فرقہ وارانہ لہجے کو ظاہر کرتی ہیں اور اس سے ملک کی بدنامی ہو سکتی ہے۔کورونا پھیلانے کے الزامات کا سامنا کرنے والے تبلیغی جماعت کے تمام 36غیر ملکیوں کو گزشتہ سال دسمبر میں ہی دہلی کی ایک عدالت نے بری کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ ملزموں کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیاگیا اور گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے۔ عدالت کے یہ فیصلے ان لوگوں کیلئے ایک جھٹکا ہیں جو ملک میں کورونا پھیلانے کا الزام تبلیغی جماعت پر لگا رہے تھے۔اب دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ریکارڈ پر رکھے کہ آیا گزشتہ سال مارچ میں تبلیغی جماعت میں شرکت کیلئے درست پاسپورٹ اور ویزا پر آنے والے غیر ملکی شہریوں کو رہائش فراہم کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ عدالت کے سوالوں کا صحیح جواب نہ دینے پر دہلی پولیس کی کھینچائی کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات میں کوئی تفتیش نہیں ہوئی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں غیر ملکیوں کی آمد کی تاریخ کا جواب دینے میں پولیس کی ناکامی کے بعد، جسٹس مکتا گپتا نے کہاکہ تو پھر آپ کے افسر تفتیشی افسر بننے کے قابل نہیں ہیں۔عدالت نے پولیس سے کہا کہ وہ زیر التوا مقدمات کی اسٹیٹس رپورٹ دے، آپ کو مجھے مواد دینا ہوگا تاکہ میں کچھ حکم دے سکوں۔کم از کم ایک درجن ایف آئی آر میں کم از کم 48 / افراد ملزم ہیں جنہیں ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ دہلی کے رہائشیوں کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کیلئے ہائی کورٹ میں عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ ان لوگوں پر الزام ہے کہ انہوں نے تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شرکت کیلئے آنے والے لوگوں کو، جن میں زیادہ تر غیر ملکی شہری تھے، مساجد یا اپنے گھروں میں رہنے کی اجازت دی۔