وزیراعلیٰ بومائی نے کہا؛ ہم کرناٹک میں بھی’ یوگی ماڈل‘ اپنا سکتے ہیں
بنگلورو،28؍جولائی(ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک کےوزیراعلیٰ بسواراج بومائی نے جمعرات کو کہا کہ ان کی حکومت ضرورت پڑنے پر کرناٹک میں حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے ‘یوگی ماڈل’ کو اپناسکتی ہے۔ بومائی نے یہ تبصرہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں کی طرف سے کرناٹک میں بھی اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کی طرز پر کام کرنے کے مطالبے پر کیا۔
انہوں نے ساحلی کرناٹک کے شہر مینگلور کے قریب سولیا میں منگل شب کو ہوئے بی جے پی کے نوجوان لیڈر پروین نیتارو کے بہیمانہ قتل کے تعلق سے بات چیت کے دوران کہا کہ۔”اگر ایسی کوئی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو ہم یوگی طرز حکومت کے ساتھ آئیں گے۔ یوگی (آدتیہ ناتھ) اتر پردیش کے موجودہ حالات میں ایک موزوں وزیر اعلیٰ ہیں۔ ہم کرناٹک میں حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے دستیاب طریقوں کے ساتھ تجربہ کر رہے ہیں۔
بی جے پی لیڈر پر منگل کی رات نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اس وقت حملہ کیا تھا جب وہ سولیا تعلقہ کے بیلارے میں اپنی مرغیوں کی دکان بند کرنے کے بعد گھر لوٹ رہے تھے۔ بی جے پی لیڈر کے قتل کے بعد ہندوتنظیموں کے کارکنوں نے بی جے پی حکومت کے برسراقتدار میں ہی بی جے پی لیڈرکے قتل پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بدھ کو بند منایا تھا اور بی جے پی کے ریاستی صدر اور رکن پارلیمان نلین کمار کٹیل اور آر ایس ایس لیڈر کلاڈکا پربھاکر بھٹ سمیت پتور ایم ایل اے سنجیوا ماتندورکے بیلارے پہنچنے پر ان کی کار کا گھیراو کرتے ہوئے ان کے خلاف جم کر نعرہ بازی بھی کی تھی، بعد میں حالات پر قابو پانے کے لئے پولس کو ہلکی لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔ بی جے پی لیڈر کے قتل کے الزام میں دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہےجبکہ 25 سے زائد لوگوں کو تحویل میں لے کر پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔