سن 2017کے بعد حوثیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی 25 ہزار خلاف ورزیاں: رپورٹ میں دعویٰ
ریاض 10نومبر (آئی این ایس انڈیا) ہفتے کے روز انسانی حقوق کی ایک سرکاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ حوثی باغی ملیشیاؤں نے سن 2017 کے آغاز سے اب تک دارالحکومت صنعا میں عام شہریوں کے خلاف انسانی حقوق کی 25 ہزار خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔یہ بات دارالحکومت میں انسانی حقوق کے دفتر کے ذریعہ تیار کردہ ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔
جبر کی لکیر کے نیچے کے عنوان سے جاری کردی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا نے اپنے زیرتسلط علاقوں بالخصوص صنعاء، مآرب اور دیگر مقامات پر بنیادی انسانی حقوق کی ہزاروں بار پامالی کی۔انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ کے دارالحکومت سکریٹریٹ میں ڈائریکٹر جنرل فہمی الزبیری نیسنہ 2017 کے آغاز سے دارالحکومت کے عوام کے خلاف حوثی ملیشیا کی خلاف ورزیوں کا ایک جائزہ لیا اور اس کے اعدادو شمار اس رپورٹ میں پیش کیے ہیں۔ رپورٹ میں شہریوں کو وحشیانہ طریقے سے قتل کرنے، انہیں زخمی کرنے، تشدد، گرفتاریوں اور سرکاری و نجی املاک کی لوٹ مار، بچوں کی بھرتی اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات شامل ہیں۔الزبیری نے بتایا کہ گذشتہ دو سال کے دوران حوثیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی 25 ہزار پامالیوں کے واقعات کا ریکارڈ ملا ہے۔ رواں سال صنعاء میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے 714 واقعات سامنے آئے جو 45 فی صد زیادہ ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ سب سے سنگین جرائم کا ارتکاب براہ راست فائرنگ اور قتل کے واقعات تھے جن کی تعداد 274 بتائی جاتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کے پرتشدد حربوں سے شہریوں کے زخمی ہونے کے 105 واقعات کا اندراج کیا گیا۔ زخمیوں میں سے 9 مکمل طورپر معذور ہوگئے جب کہ 5 شہری درمیانے درجے کی معذوری کا شکار ہوئے۔ تشدد کے 7 واقعات کے متاثرین کی یاداشت بری طرح متاثر ہوئی۔