کرناٹک : استعفیٰ دینے والوں کی فہرست میں یلاپور رکن اسمبلی ہیبار بھی شامل۔کیاوزارت کے لالچ میں چل پڑے آنند اسنوٹیکر کے راستے پر؟

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 7th July 2019, 5:16 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 7/جولائی (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک  میں جو سیاسی طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے اور اب تک کانگریس، جے ڈی ایس مخلوط حکومت کے تقریباً 13 اراکین اسمبلی اپنا استعفیٰ پیش کرچکے ہیں اس سے مخلوط حکومت پر کڑا وقت آن پڑا ہے اور قوی امکانا ت اسی بات کے دکھائی دے رہے ہیں کہ دونوں پارٹیوں کے سینئر قائدین کی جان توڑ کوشش کے بعد بھی اس حکومت کا بچنا مشکل ہے۔

 وزارت نہ ملنے سے مایوسی:    بتایاجاتا ہے کہ وزارتیں نہ ملنے سے مایوس اور بی جے پی کی پہلے سے جاری کوشش اور ترغیب کی وجہ سے مخلوط حکومت کے اراکین اسمبلی برگشتہ ہوگئے ہیں۔جہاں تک ضلع شمالی کینرا کا تعلق ہے یہاں پر سیاسی عہدے اور وزارت کے لالچ میں اپنی پارٹی سے بغاوت کرنے کا رواج کچھ برس پہلے تک نہیں تھا۔ سیاسی جانکاروں کا کہنا ہے کہ اس کی شروعات آنند اسنوٹیکر سے ہوئی تھی جنہوں نے کانگریس امیدوار کے طور پر الیکشن جیتنے کے ایک سال بعدبی جے پی کے پاس ملنے والا وزارت کا قلمدان دیکھ کر پارٹی سے بغاوت کی اور بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ اس کے بعد انہوں نے جنتادل ایس میں رکنیت حاصل کی۔ اور حالیہ الیکشن میں مشترکہ امیدوار ہونے کے باوجود بری طرح ہار گئے۔

 آگے بڑھی اسنوٹیکر کی روایت:    اب اسی روایت کو یلاپور منڈگوڈ حلقے کے کانگریسی رکن اسمبلی شیورام ہیبار نے آگے بڑھایا ہے۔دو مرتبہ اس حلقے سے انتخاب جیتنے والے شیورام ہیبار کے تعلق سے گزشتہ ایک سال سے ایسی  خبریں آ رہی تھیں کہ پارٹی کی طرف سے انہیں وزارت میں شامل نہ کیے جانے پر وہ سخت دل برداشتہ ہیں اور کسی بھی وقت پارٹی چھوڑ سکتے ہیں۔ لیکن اب کی بار انہوں نے عملی قدم اٹھایا ہے اور ان باغی اراکین اسمبلی کے کیمپ میں شامل ہوگئے ہیں جو مخلوط حکومت کے خاتمے کا سبب بننے جارہے ہیں۔سیاسی حلقوں میں وثوق کے ساتھ کہا جارہا ہے کہ وزارت پانے کے لئے اب شیورام ہیبار آنند اسنوٹیکر کے طرح ہی اپنی جیت کے ایک سال بعد بی جے پی میں شامل ہوجائیں گے۔مگر لاکھ ٹکے کا سوال یہ ہے کہ کیا شیورام ہیبار اپنا عہدہ اور وقار بچا پائیں گے یا پھر ان کا انجام بھی آنند اسنوٹیکر جیسا ہی ہوگا؟!

 یاد رہے کہ دوسری بار کانگریس کی ٹکٹ پر جیتنے والے شیورام ہیبار نے شروعات میں ہی وزارت نہ ملنے کی وجہ سے پارٹی اور عہدے سے مستعفی ہونے کا من بنالیا تھا۔ لیکن ڈی کے شیوکمار اور سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے انہیں کسی طرح منالیا تھا اور وزارت نہ ملنے کی تلافی کرتے ہوئے انہیں کے ایس آر ٹی سی کا چیرمین بنادیا تھا۔ خبر ہے کہ ہیبار کا دل وزارت سے کم کسی چیز پر مطمئن نہیں تھا، اس لئے موقع دیکھ کر انہوں نے پارٹی سے الگ ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے باغیوں کی فہرست میں شمولیت اختیار کرلی۔

  کیا بغاوت میں ’کمل‘ شامل ہے؟:     بتایاجاتا ہے کہ باغی اراکین اسمبلی نے اپنا استعفیٰ اسپیکر کے دفتر میں سونپنے کے بعد گورنرسے ملاقات کی اور پھر بی جے پی کے رکن پارلیمان راجیو چندراشیکھر کی ملکیت والے جیوپیٹر ایوی ایشن کے ذریعے ممبئی کے لئے روانہ ہوئے۔پتہ چلا ہے کہ ممبئی کے باندرا۔ کرلاکامپلیکس میں واقع ’سافیٹیل‘ ہوٹل میں ان کے قیام کا بندوبست کیا گیا ہے اور ہوٹل کے اطراف سخت سیکیوریٹی کے انتظامات کردئے گئے ہیں۔ یہاں کم از کم دس باغی اراکین کے قیام کرنے کی بات معلوم ہوئی ہے۔

 خبر یہ بھی ہے کہ باغی اراکین اسمبلی کو ممبئی لے جانے کا پورا منصوبہ بی جے پی کے اراکین اسمبلی اروند لمباولی اور ڈاکٹراشوتھ نارائن نے تیار کیا تھا۔

 حکومت کو بچانے کی کوشش:    فی الحال مخلوط حکومت کے سینئر قائدین اس صورتحال کا مقابلہ کرنے اور حکومت کو کسی بھی قیمت پر بچانے کے لئے سرجوڑ کر منصوبہ بندی کررہے ہیں۔اسی سلسلے کی ایک تدبیر کے طور پرحکومت میں موجود سینئر وزراء سے درخواست کی ہے کہ وہ استعفیٰ دے کر باغی اراکین کو وزارتیں دینے اور حکومت بچانے میں تعاون کریں۔اس کے ردعمل میں فوری طور پر وزیر سیاحت سا، را، مہیش اور چھوٹی آب پاشی کے وزیر سی ایس پٹا راجو نے استعفیٰ دینے کی پیش کش کردی ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے ایک دن میں یہ طوفان کیا رخ اختیار کرتا ہے اور سیاسی اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...