یلاپور ضمنی انتخاب: ضلع میں بدلتی ہوئی کانگریس کی پوزیشن۔ اتی کرم داروں کے قائداور جنتادل ایس کے لیڈر رویندرانائک تھام سکتے ہیں کانگریس کا ہاتھ
یلاپور21/نومبر (ایس او نیوز) کانگریس پارٹی سے بغاوت اور مخلوط حکومت کو گرانے کا سبب بننے والے شیو رام ہیبار کے لئے بی جے پی نے اپنا ٹکٹ تو دے دیا ہے، لیکن بدلتے ہوئے سیاسی حالات سے لگ رہا ہے کہ سابق ضلع انچارج وزیر اور ہلیال کے رکن اسمبلی آر وی دیشپانڈے کی طرف سے شیورام ہیبار کی جیت دشوار کرنے کا پورا انتظام کیا جارہا ہے۔
بی جے پی کے کٹر حامی اورکے ایس آر ٹی سی کے چیرمین وی ایس پاٹل کے بیٹے باپو پاٹل نے ایک دن پہلے اعلان کیا تھا کہ جلد ہی دیشپانڈے کی قیادت میں اپنے حامیوں کے ساتھ وہ کانگریس میں شامل ہونے والے ہیں۔گمان تو یہ بھی کیا جارہا ہے کہ آئندہ دنوں میں وی ایس پاٹل بھی کانگریس میں آجائیں گے۔
اب تازہ خبر یہ مل رہی ہے کہ دیشپانڈے نے ہیبار کو سبق سکھانے کے لئے ایک اور چال چلی ہے۔ جس کے مطابق ضلع کے ہزاروں جنگلاتی زمین اتی کرم داروں کے بہت ہی مقبول لیڈر رویندرا نائک کے سر سے جنتا دل ایس کا ’گھاس کا گٹھا‘ اتار کر انہیں کانگریس کا ’ہاتھ‘تھامنے پر آمادہ کیا گیا ہے۔ اس سے دو فائدے ملنے کی توقع ہے۔ ایک تویلاپور منڈگوڈ حلقے میں موجود 20ہزار سے زائدجنگلاتی زمین کے اتی کرم دار رویندرا نائک کی وجہ سے کانگریس سے قریب ہوجائیں گے، کیونکہ گزشتہ تین دہائیوں سے رویندرا نائک ان اتی کرم داروں کے حقوق کے لئے جدوجہد کررہے ہیں اور وہ لوگ ان پر بڑا اعتبار کرتے ہیں۔ دوسری طرف چونکہ رویندرا نائک نامدھاری طبقے سے ہیں اس لئے اچھا خاصا اثر رکھنے والے نامدھاری طبقے کے ووٹ بھی آسانی سے کانگریسی امیدوار بھیمنّا نائک کے حصے میں آئیں گے، جو خود بھی نامدھاری طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
ویسے تورویندرا نائک کے لئے کانگریس کوئی نئی پارٹی نہیں ہے۔ اس سے قبل وہ کانگریس ہی میں تھے اور کئی اہم عہدوں پر فائز بھی رہے تھے۔ جب کانگریس میں مارگریٹ آلوا اور دیشپانڈے کی گروپ بندیا ں عروج پر تھیں تو رویندرا نائک نے مارگریٹ آلوا کے جھنڈے تلے رہنا پسند کیاتھا اور حالیہ امیدوار بھیمنّا نائک نے دیشپانڈے کا دامن تھام رکھا تھا۔پھر اس کے بعد انہوں نے کانگریس کو چھوڑ کر جنتادل ایس میں پناہ لی۔ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں رویندرا نائک نے جنتا دل کے ٹکٹ پر انتخاب بھی لڑا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ضلع میں جنتا دل ایس کی دن بدن گرتی ہوئی ساکھ اور آئندہ اس پارٹی کا وجود ختم ہوتا ہوا دیکھ کر رویندرا نائک نے پھر سے کانگریس کا ہاتھ تھامنے کا من بنالیا ہے۔
یہاں یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ اس سے پہلے جب بھی انتخابات ہوئے ہیں تو کانگریس لیڈر کی حیثیت سے بھیمنّا نائک اور جنتادل لیڈر کے طور پر رویندرا نائک ہمیشہ ایک دوسرے کے کٹر مخالف رہے ہیں۔ مگر اب وقت کی گردش اور سیاسی مجبوریوں نے یہ صورت حال کھڑی کردی ہے کہ دو سخت ترین سیاسی مخالف گلے مل جائیں گے اور اپنے حریف کو جیت دلانے کے لئے رویندرانائک کو سرگرمی دکھانی پڑے گی۔توقع کی جارہی ہے کہ دوچاردن کے اندر ہی رویندرا نائک باضابطہ طورپر کانگریس میں شامل ہوجائیں گے۔