ورلڈ کپ پا کر انگلینڈ جھوم اُٹھا مگر فتح کے فارمولہ پر تنقیدیں ، آئی سی سی کو متنازع ضابطے پر نظرثانی کا مشورہ دیا
لندن، نئی دہلی، 16؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) اتوار کو اعصاب شکن میچ میں انگلینڈ کی فتح سے جہاں پورا برطانیہ جھوم اٹھا ہے اور ملک بھر میں جشن کا ماحول ہے وہیں انٹر ننشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) کا وہ ضابطہ تنقیدوں کی زد پر آگیا ہے جس کی وجہ سے میچ اور بعد میں سُوپر اوور کے بھی ٹائی ہونے کے باوجودانگلینڈ کو فاتح قرار دیا گیا۔ ہندوستانی کرکٹ کھلاڑیوں سمیت عالمی سطح پر مذکورہ ضابطے پر سوال اٹھنے لگے ہیں اور اس پر نظرثانی کا مطالبہ بھی ہونے لگا ہے ۔
ٹریفل گراسکوائر میں جش، فتح کا جلوس نکالنے کی مانگ: اتوار کو ورلڈ کپ کا فائنل میچ دیکھنے کیلئے لندن کے مشہور ٹریفل گراسکوائر میں ایک بڑا اسکرین لگا کر میچ دیکھنے کا نظم کیا گیا تھا۔ اسے برطانونی کرکٹ کی تاریخ کی سب سے بڑی تقریب سے تعبیر کیا جارہا ہے جہاں ہزاروں افراد نے پہنچ کر دلوں کی دھڑکنیں روکدینے والے اس میچ کا لطف لیا بلکہ انگلینڈ کی فتح کے اعلان کے بعد پورا میدان جشن سے جھوم اُٹھا ۔ پیر کو برطانیہ کے کرکٹ شائقین نے ورلڈ کپ جیتنے پر جشن کا جلوس نکالنے کی خواہش ظاہر کی مگر لندن کی انتظامیہ نے انہیں اس کی اجازات نہیں دی۔ انگلش کرکٹ بورڈ نے فتح کے جلوس کیلئے گریٹر لندن اٹھاریٹیسے رابطہ کیا مگر اسے اس کی اجازت نہیں دی گئی کیوں کہ اتوار کے کرکٹ ورلڈکپ فائنل اور ایشیز سیریز کے شروع ہونے میں بہت کم وقت ہے۔ لندن اتھاریٹی کے مطابق اس کی وجہ سے انتظامی دقتیں پیش آسکتی ہیں۔ بہرحال شائقین کرکٹ ہار ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے لندن کی سڑکوں پر فتح کا جلوسنکالنے کیلئے چینج ڈاٹ آرگ میں ایک عوامی پٹیشن شروع کردیا ہے جس کو تیزی سے مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔
ملکہ الزبتھ نے ٹیم کو مبارکباد پیش کی : اس بیچ ملکہ برطانیہ ایلزبتھ نے بھی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد پیش کی جبکہ اس سے قبل شہزادہ انڈریو ، دی ڈیوک آف یارک نے میدان میں برطانوی کرکٹ ٹیم کو اپنے ہاتھوں سے ورلڈ کپ دیتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی۔ ان کے علاوہ وزیراعظم تھریسامے نے بھی اپنی ٹیم کواعصاب شکن مقابلے میں تاریخی فتح پر مبارکباد دی ۔ بکنگھم پیلس سے جاری ہونے والے ملکہ کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’’پرنس فلپ اور میں ورلڈ کپ فائنل میں سنسنی خیز مقابلے میں انگلینڈ کی ٹیم کی فتح پر پُرجوش مبارکباد دیتے ہیں۔ ‘‘ اس کے ساتھ ہی ملکہ نے نیوزی لینڈ ٹیم کے کھیل کی بھی ستائش کرتے ہوئےکہا ہے کہ ’’انہوں نے پورے میچ میں شاندار مقابلہ کیا۔‘‘
فتح کا سبب بننے والا ضابطہ تنقیدوں کی زد پر : اتوار کو سانسیں روک دینے والے مقابلے میں سُوپر اوور کے آخری گیند پر نیوزی لینڈ نے ایک رن بنا کر اسکور برابر کردیا تھا ۔ اس کے باوجود انگلینڈ کی فتح کے اعلان نے جہاں دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کو تھوڑی دیر کیلئے حیران کردیا وہیں اب اس ضابطے پر پوری کرکٹ برادری تنقیدیں کررہی ہے جس کی رو سے مقابلہ برابر ہونے کے باوجود انگلینڈ کو فاتح قرار دیا گیا ۔ ورلڈ کپ کے مقابلوں میں سب سے زیادہ رن بنانے والے کھلاڑی اور ہندوستانی بلے باز روہت شرما نے زیادہ چوکے لگانے کی بنیاد پر انگلینڈکو فاتح قرار دینے کے ضابطے پر ’’سنجیدگی ‘‘ سے نظرثانی کی ضرورت پر زوردیا ہے۔ دیگر کئی کھلاڑیوں نے اس ضابطے کو ’’بے تکا ‘‘ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کے مقابلے میں انگلینڈ نے 22چوکے اور 2چھکے لگائے تھے جبکہ نیوزی لینڈ نے صرف 16؍ چوکے ہی لگائے تھے۔ میچ میں انگلینڈ ٹیم کا پوری قوت سے مقابلہ کرنے اور اسے برابری پر ختم کرنے کے باوجود کم چوکے لگانے کی وجہ سے خطاب کا حق دار برطانوی ٹیم کو قرار دیا گیا ۔
اکثر کھلاڑیوں نے ضابطے پرنظرثانی کا مطالبہ کیا: پورے ٹورنامنٹ میں 648؍ رن بنا کر بلے بازی میں سرفہرست رہنے والے روہت شرما نے پیر کو ٹویٹ کر کے آئی سی سی کے ضابطے پر حیرت کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق ’’کرکٹ کے چند ضوابط پر سنجیدگی سے نظرثانی کی جانی چاہئے۔ سابق کھلاڑی گوتم گمبھیر جوابرکن پارلیمان ہیں نے آئی سی سی پر اپنا غصہ نکالتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’میری سمجھ میں نہیں آتا کہ اتنی اہم سطح کے مقابلے کا فیصلہ اس بنیاد پر کیسے ہوسکتا ہے کہ کس نے زیادہ چوکے لگائے ۔ آئی سی سی کا یہ ضابطہ مضحکہ خیز ہے۔ اسے ٹائی قرار دیا جانا چاہئے تھا۔ میں شاندار مقابلے کیلئے دونوں ٹیموں کو مبارکباد دیتاہوں۔‘‘ یووراج سنگھ نے بھی آئی سی سی کے رول سے اختلاف کیا اور کہا ہے کہ ’’ میں اس رُول سے متفق نہیں ہوں مگر رول تو رول ہے۔
انگلینڈ کو بالآخر ورلڈ کپ جیتنے پر مبارکباد مگر میرا دل نیوزی لینڈ کیلئے تڑپ رہا ہے، انہوں نے آخری لمحے تک مقابلہ کیا۔ ‘‘ نیوزی لینڈ کے سابق آل راؤنڈ ر اسکاٹ اسٹائرس نے آئی سی سی کے مذکورہ ضابطے کو لطیفہ قرار دیتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’بہت خوب آئی سی سی ، یہ اچھا لطیفہ ہے۔‘‘ تنقید کرنے والوںمیں بشن سنگھ بیدی، راج دیپ سردیسائی اور دیگر کئی اہم شخصیات شامل ہیں۔ آسٹریلیا کے سابق بلے باز ڈین جونس بھی آئی سی سی کے فیصلے کو ہضم نہیں کرسکے۔ انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’’ڈکورڈلوئس سسٹم بنیادی طور پر رنوں اور وکٹوں پر مبنی ہے ، پھر بھی فائنل میچ کا فیصلہ چوکوں کی بنیاد پر ہوا؟میرے خیال سے یہ مناسب نہیں ہے۔‘‘آسٹریلیا کے سابق گیند باز بریٹ لی نے ضابطے میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’فاتح کا فیصلہ اس طرح کیا جانا بڑا خوفناک ہے۔‘‘ نیوزی لینڈ کے سابق آل راؤنڈر ڈیون ناش نے مقابلے کے بعد کہا کہ ’’میں ٹھگا ہوامحسوس کررہوں۔‘‘2015 کے ورلڈ کپفائنل مقابلے میں نیوزی لینڈ ٹیم کا حصہ رہنے والے کائل ملس نے فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے خیال سے رن اور وکٹ کا کھیل ہے، جب رن برابر ہوگئے تھے تو فیصلہ وکٹوں کی بنیاد پر ہونا چاہئے تھا۔ ‘‘ عوامی سطح پر بھی آئی سی سی کے مذکورہ ضابطے کا مذاق اُڑ رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر خاص طورسے مذکورہ فیصلے کی بنیاد پر آئی سی سی کو نشانہ بناتے ہوئے لطائف گشت کررہے ہیں۔
فائنل مقابلے میں اللہ ہمارے ساتھ تھا: ایون مورگن
کرکٹ ورلڈ کپ 2019 کے فائنل میں قسمت انگلینڈ پر پوری طرح سے مہربان نظر آئی ۔ عالمی چمپئن شپ کا تاج سر پر سجانے کے بعد پریس کانفرنس میں انگلینڈ کے کپتان ایون مورگن سے ’خوش قسمتی‘ سے متعلق سوالات کئے گئے ۔ مورگن کا کہنا کہ آخری اوور میں رُب آف گرین ‘ ان کے حق میں ہوا۔آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے مورگن سے ایک سوال پوچھا گیا کہ ان کی فتح میں ’آئرش لّک ‘ کا کتنا کردار تھا تو انہوں نے کہا کہ انہیں میچ کے دوران عادل رشید نے بتایا تھا ’’اللہ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ مورگن نے کہا کہ ’’اللہ بھی ہمارے ساتھ تھا۔ میں نے عادل رشید سے پوچھا تو اس نے کہا کہ اللہ یقیناً ہمارےساتھ ہے۔ میں نے کہا کہ ہمیں ’رُب آف گرین ‘ملا۔ ‘‘ مورگن کا کہنا تھا کہ یہی دراصل انگلینڈ ٹیم کی بہترین مثال ہے کہ ہم سب مختلف پس منظر، ثقافت اور ممالک میں پروان چڑھے ہیں۔ انگلینڈ کے اسپنر معین علی اور عادل رشید کے والدین پاکستانی تھے۔