آسا م میں حاملہ خاتون سمیت تین بہنوں پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کو ڈیوٹی سے برطرف کیا جائے: ویمن انڈیا موؤمنٹ
نئی دہلی،19/ستمبر (ایس او نیوز/ پریس ریلیز) ویمن انڈیا موؤمنٹ (WIM)نے آسام کے درانگ ضلع کے پولیس چوکی میں حاملہ خاتون اور اس کی بہنوں کو برہنہ کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس اہلکاروں کی شدید مذمت کی ہے۔ اس ضمن میں ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی صدر محترمہ مہرالنساء خان نے اپنے اخباری بیان میں اس واقعہ بربریت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آسام پولیس اہلکاروں نے وزیر اعظم کے 'بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ 'کے مطالبے کا مذاق اڑایا ہے۔ خواتین کے ساتھ اگر زمینی طور پر یہ صورتحال ہے خواتین برباد ہیں اور ان کو با اختیار بنانے کے بلند و بالا دعووں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ مہرالنساء خان نے مزید کہا ہے کہ برطانوی پولیس بھی ان نام نہاد آزاد ہندوستان کی پولیس کے مقابلے میں اتنی ظالمانہ اور غیر مہذب نہیں تھی۔ پولیس اہلکاروں کو معلوم ہونا چاہئے کہ خواتین کے ساتھ کیسے سلوک کیا جاتا ہے۔ آسام پولیس نے خواتین کی شکایت کے بعد مبینہ طور پر دو پولیس اہلکاروں کو معطل کیا ہے۔ آسام پولیس اہلکارجنہوں نے خواتین کو برہنہ کرکے تشدد کیا ہے انہیں معطل کیاجانا کافی نہیں ہے بلکہ انہیں تو ڈیوٹی سے برطرف کیا جانا چاہئے کیونکہ انہوں نے جان بوجھ کر یہ جرم کیا ہے۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی صدر محترمہ مہرالنساء خان نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ نیشنل ویمنس کمیشن نے آسام معاملہ پر از خود نوٹس لیا ہے اور کمیشن نے کہا ہے کہ خواتین کسی جرم میں ملوث نہیں تھیں بلکہ ان پرصرف ایک مبینہ مجرم کا پتہ معلوم ہونے کا شبہ تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ ان تینوں بہنوں کو پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لیا گیا تھاکیونکہ ان کا بھائی جو ایک مسلمان ہے اس کے خلاف ہندو عورت کو اغو ا کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ لیکن بہنوں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ان دونوں کے تعلقات کے تمام ثبوت موجود ہیں اور لڑکی کا کوئی اغوا نہیں ہوا تھا۔ متاثرہ خواتین نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ پولیس تھانہ میں شرما اور بنیتا بورو کے ساتھ تعینات چار سے پانچ پولیس اہلکاروں کو بھی ان کے کیے کیلئے سزا دی جانی چاہئے۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ مطالبہ کرتی ہے کہ اس معاملہ میں ملوث تمام خاطی پولیس اہلکاروں کو ڈیوٹی سے برطرف کیا جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔