اترکنڑا ضلع میں عورتوں اور لڑکیو ں کو شرپسند عناصر کی ہراسانی سے تحفظ دینے خاتون پولس دستہ کی تشکیل: پوسکو معاملات میں اضافہ قابل تشویش
کاروار:20؍دسمبر(ایس اؤ نیوز)لڑکیوں اور عورتوں کو پریشان و ہراساں کرنےو الوں کی کمر توڑ کر انہیں گرفتا رکرنے کے لئے اترکنڑا میں خاتون پولس دستہ کی تشکیل کی جارہی ہے۔ ضلع پولس سپرنٹنڈنٹ شیوپرکاش دیوراج کی قیادت میں خاتون پولس دستہ اگلے تین مہینوں میں پورے ضلع میں اپنی کارروائی شروع کرنے کی جانکاری ملی ہے۔
تین مرحلے: خاتون پولس دستہ کو تین مرحلوں پر تشکیل دیا جارہاہے۔ اترکنڑا ضلع کے کاروار، ڈانڈیلی ، سرسی ، بھٹکل سب زونس میں خاتون پولس دستہ کا قیام ہوگااور اس میں پورا عملہ خاتون پولس پر مشتمل ہوگا۔ خاتون پی ایس آئی نوڈل آفیسر ہونگی۔ پہلے مرحلےمیں خاتون دستہ کے عملہ کو عورتوں اور لڑکیوں کے متعلق قانون ، پوسکو، جنسی ہراسانی اور ظلم جیسے قوانین کے متعلق تربیت دی جائے گی۔ اس کے بعد عملہ اپنے علاقے کے اسکولوں اور کالجوں میں لڑکیوں اور عورتوں کو قوانین کی تربیت دے گا۔
دوسرے مرحلے میں خاتون دستہ کو غیر ہتھیار ی تربیت (Un Armed Combat Training) تربیت دی جائے گی۔ یہی تربیت اسکولوں اورکالجوں کے لڑکیوں کو عملہ دے گا۔ اسکول لڑکیوں کو پولس محکمہ کی طرف سے ہی کراٹے فن سکھانے پر غور کیا جارہاہے۔
تیسرے مرحلے میں ضلع کے مضافاتی علاقوں خاص کر جنگلاتی علاقوں میں گھومنے والی عورتوں ، اسکول اورکالجوں کی طالبات کی حفاظت کے لئے یہ دستہ گشت کرتا رہے گا۔ منصوبے کی سب اہم بات یہ ہےکہ خاتون دستہ گرام کمیٹیوں کے تعاون سے عملی نقشہ بنا کر آوارہ اور شرارتی لڑکوں سے عورتوں اور لڑکیوں کی حفاظت کرے گا۔
سال 2015سے ابھی تک پوسکو اور دیگر قوانین کے تحت در ج ہوئے معاملات اور گرفتاروں کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
سال عصمت دری سمیت پوسکومعاملات دیگر پوسکو معاملات
معاملات گرفتار معاملات گرفتار
2015 20 26 11 16
2016 19 20 12 14
2017 21 25 17 12
2018 24 23 14 15
2019 29 32 11 10 (ابھی تک )
سخت قوانین اور کارروائی کے باوجود ضلع میں عصمت دری کے پوسکو معاملات میں اضافہ قابل تشویش ہے۔قابل غور ہے کہ ضلع جیل کے 121پوچھ تاچھ قیدیوں میں سے 37قیدی پوسکو معاملات میں گرفتار ہوئے ہیں ۔
ضلع ایس پی شیو پرکاش دیوراج نے بتایا کہ اسکول، کالجوں کی طالبات جن حساس علاقوں سے آتی جاتی رہتی ہیں وہاں فی الحال پولس کی طرف سےسکیورٹی دی جارہی ہے۔ سرسی کے نواحی جنگلاتی علاقوں میں جہاں سے عورتیں اور لڑکیاں تنہاگزرتی ہیں وہاں پولس گشت شروع ہوچکی ہے، اس کو ضلع بھر میں پھیلاتے ہوئے عورتوں کی حفاظت کو یقینی بنایاجائےگا۔ انہوں نے خاتون پولس دستے کو ’اوبوّا‘ سے موسوم کرنے پر غورکرنے کی جانکاری دی۔