کاروار میں مچھلی فروش خواتین کا انوکھا احتجاج؛ زیرتعمیر مچھلی مارکٹ کے باہر ہی جمع ہوکر مچھلیاں بیچنا شروع کردیا

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 4th June 2019, 12:02 PM | ساحلی خبریں |

کاروار 4/جون (ایس او نیوز)  شہر میں نئی مچھلی مارکٹ کا تعمیراتی کام تین سال ہونے کےباوجود  مکمل نہ ہونے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے  مچھلی فروش  خواتین نے پیر کو ایک انوکھا احتجاج کیا اور   نئی زیرتعمیر گاندھی  مارکٹ کے باہر ہی  قطار لگاکر سبھی خواتین مچھلیوں کی ٹوکری کے  ساتھ  بیٹھ گئی اور  اُدھر ہی مچھلیاں فروخت کرنا شروع کردیا۔ 

واقعے کی اطلاع ملتے ہی  کاروار اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر اہلکاروں کے ساتھ ساتھ  کاروار رکن اسمبلی موقع پر پہنچ گئے  اور احتجاجیوں کو منانے کی کوشش کی کہ وہ وہاں سے ہٹ جائیں، مگر مچھلی فروشوں  نے   بتایا کہ اُنہیں کہا گیا تھا کہ جلد سے جلد  نئی اوربہتر سہولیات کے  ساتھ  مچھلی مارکٹ تعمیر کرکے دی جائے گی ، مگر تین سال کا عرصہ گذرنے کےباوجود  عمارت کا کام مکمل نہیں ہوا ہے۔  مچھلی فروشوں نے بتایا کہ اُنہیں  عارضی طور پر   نیشنل  ہائی وے 66 کے پیچھے سمندر کے قریب جاکر  بیٹھنے کے لئے کہا گیا تھا، جہاں کسی طرح کی کوئی سہولت نہیں ہے۔

مچھلی فروشوں  نے بتایا کہ شدت کی گرمی کے چلتے وہ  ساحل  سمندر کے قریب کھلے اسمان کے نیچے  کیسے بیٹھ سکتی ہیں، وہاں نہ کوئی انتظام ہے اور نہ ہی  گرمی یا بارش سے بچنے کی کوئی سہولت فراہم کی گئی ہے، اوپر سے نیشنل ہائی وے  کو کراس کرکے جانا بھی خطرہ سے خالی نہیں ہے۔  انہوں نے مطالبہ کیا کہ اُنہیں زیر تعمیر مچھلی مارکٹ میں ہی  مچھلیاں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے، کیونکہ تعمیراتی کام کافی مدت سے رُکا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ ہی دنوں بعد بارش شروع ہوجائے گی، ایسے میں وہ کھلے اسمان کے نیچے  سمندر کنارے کیسے بیٹھ کر مچھلیاں فروخت کریں ، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  وہاں عوام کے لئے بھی کوئی سہولت نہیں ہے جو  مچھلیاں خریدنے کے لئے وہاں آتے ہیں۔  خواتین کے مطابق انہوں نے اس سے قبل  بھی  ڈپٹی کمشنر کو  اپنے مسائل سے آگاہ کرایا تھا اور بارش سے قبل ہی مناسب انتظام  کرنے کی درخواست کی تھی، مگر  اُن کی   درخواست کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ 

میونسپل اسسٹنٹ ایکزی کوٹیو انجنئیر  کے ایم موہن راج ، ایم ایل اے روپالی نائک ، اسسٹنٹ کمشنر ابھیجین  و دیگر آفسران  موقع پر پہنچ کر خواتین سے بات چیت کی۔ اس موقع پر روپالی نائک نے آفسران کو ہدایت دی کہ وہ   زیرتعمیر عمارت یا پھر شہر کے کسی دوسرے  علاقہ میں  جگہ کی نشاندھی  کرکے مچھلی فروش خواتین کو مچھلیاں فروخت کرنے کی اجازت دیں۔

اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر ابھیجین نے  بتایا کہ  زیر تعمیر عمارت کا کام اس بنا پر رُکا ہوا ہے کہ بعض دکانداروں نے عدالت سے اسٹے حاصل کیا ہے جس کے تعلق سے 6 جون کو عدالت سے فیصلہ سامنے آئے گا۔ انہوں نے مچھلی فروشوں کو یقین دلایا کہ وہ  دس دنوں کے اندر معاملے کو حل کریں گے۔ اطلاع ملتے ہی کانگریس لیڈر ستیش سئیل بھی موقع پر پہنچ گئے تھے جنہوں نے  مچھلی فروشوں کی حمایت کرتے ہوئے اُنہیں  زیرتعمیر عمارت میں ہی  مچھلیاں فروخت کرنے کی اجازت دینے پر زور دیا اور خواتین سے کہا کہ وہ یہیں پر آکر مچھلیاں فروخت کریں۔

خیال رہے کہ تین سال قبل سٹی میونسپالٹی  کی   برٹیش زمانے کی  گاندھی مارکٹ کی عمارت  اور اس سے متصل مچھلی مارکٹ کو منہدم کردیا گیا تھا ، جہاں مٹن اور چکن  کی بھی دکانیں تھیں، بتایا جارہا تھا کہ عمارت میں واقع دکانیں    300 اور 400 روپئے کے پرانے کرایہ پر لوگوں نے لیس پر  حاصل کیا تھا، جس کی مدت ختم ہوکر عرصہ گذرچکا  تھا،   اُس موقع پر   مچھلی فروشوں کو کہا گیا تھا کہ گاندھی مارکٹ کی نئی عمارت تعمیر ہونے پر   اُنہیں  مچھلیاں فروخت کرنے بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی، تب تک عارضی طور پر  نیشنل ہائی وے کے پیچھے سمندر کنارے  مچھلیاں فروخت کرنے کہا گیا تھا۔2017 میں جب نئی عمارت کا تعمیری کام شروع ہوا تو بعض   پرانے دکانداروں نے  عدالت سے اسٹے حاصل کیا جس کی بنا پر تعمیراتی کام درمیان میں ہی روک دینا پڑا۔  فی الحال عمارت کا 30 فیصد ہی تعمیراتی کام مکمل ہوا ہے اور اسی ماہ 6 جون کو  عدالت کا فیصلہ آنا ہے۔ ایسے میں مچھلی فروش خواتین نے  سرکاری آفسران کو 10 جون تک کی مہلت دی ہے اور انتباہ دیا ہے کہ  دی گئی مہلت میں اگر   مچھلیاں فروخت کرنے کا مناسب بندوبست نہیں کیا گیا تو انہیں مزید بڑے احتجاج کے لئے تیار ہونا ہوگا۔

اسسٹنٹ کمشنر کی یقین دھانی کے بعد کہ وہ دس دنوں کے اندر معاملے کو حل کریں گے، احتجاجیوں نے اپنا احتجاج ختم کیا۔

 

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔