اڈپی: تھوڑی سے علالت کے بعد واقع ہوئی خاتون کی موت۔ گھر والوں نے لگایا ڈاکٹروں پر کوتاہی کا الزام
اڈپی 23/اگست (ایس او نیوز) ذراسی علالت اور اسپتا ل میں علاج کے بعد ایک خاتون کی موت واقع ہوگئی جس کے بعد اس کے گھروالوں نے طبی بے پروائی کا الزام عائد کرتے ہوئے سٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ رکشا (26 سال) دو تین دن سے کچھ بیمار تھی۔ اس کو علاج کے لئے21اگست کے دن مشن اسپتال میں لے جایا گیا۔ ڈاکٹر سے معائنہ کروانے اور دوائی لینے کے بعد اس کو واپس گھر لے جایا گیا۔لیکن گھر آنے کے بعد جب وہ بے ہوش ہوگئی اور کسی کے بھی پکارنے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا تو اس کو واپس مشن اسپتال لے جایا گیا اور پھر وہاں سے آدرش اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر وں نے اس کی موت واقع ہونے کی توثیق کردی۔
اس کے بعدرکشا کے گھروالوں نے مشن اسپتال کے ڈاکٹروں پر غفلت اور کوتاہی برتنے اور اس کی اچانک موت کا سبب بننے کا الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ: ”رکشا کو جب مشن اسپتال میں ڈاکٹر نے انجکشن لگایا تھا تو اسی وقت وہ بے ہوش ہوگئی تھی۔ لیکن جب ہم دوبارہ مشن اسپتال میں گئے اور اس انجکشن کے بارے میں پوچھا تو اسپتال کے ذمہ داروں نے بتایا کہ جس ڈاکٹر نے انجکشن لگایا تھا وہ اس وقت دستیاب نہیں ہے۔ پھر جب ہم رکشا کو آدرش اسپتال میں لے گئے تو وہاں پر ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کی موت ہو چکی ہے۔“گھر والوں کی شکایت پر سٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت رجسٹر کردی گئی ہے۔ بی جے پی یووامورچہ کے مقامی نائب صدر اور رکشا کے شوہر شیوا پرساد کے علاوہ کانگریس لیڈر رمیش کنچن اور رکشا کے رشتے داروں نے اس معاملے کی مناسب تحقیقات اور انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بعض ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رکشا کا کووڈ ریپیڈ ٹیسٹ نگیٹیو نکلا تھا جبکہ لیباریٹری جانچ سے اس کی رپورٹ پوزیٹیو آئی ہے۔مشن اسپتال اڈپی کے ڈائریکٹر سوشیل جاتھنا نے بتایا کہ:” 21اگست کی صبح 6 بجے رکشا کو سردرد اور پیٹ درد کی شکایت کے ساتھ مشن اسپتال میں لایا گیا تھا۔ ہم نے اسے پیٹ درد کے لئے ایک انجکشن اور کچھ دوائی دی۔ 6.40بجے وہ واپس گھر چلی گئی۔ پھر 9.30بجے اس کوبے ہوشی کی حالت میں واپس اسپتال میں لایا گیا۔ سینئر ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد کچھ جانچ کروانے کی ہدایت کی تو گھروالے انکار کرتے ہوئے کسی اور اسپتال میں لے گئے۔ہم خود بھی جاننا چاہتے ہیں کہ اس کی موت کیسے واقع ہوگئی۔ ہم لوگ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں۔ ہم کسی بھی قسم کی تحقیقات کے لئے افسران کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔“