ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک کی دولت اوراس کے وسائل پر کارپوریٹ گھرانے قبضہ کرتے جا رہے ہیں؛ ہریانہ میں منعقدہ مہاپنچایت میں کسان لیڈر اتل کمار انجان کا اظہار خیال
نئی دہلی،15؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) سوامی ناتھن کمیشن میں کسانوں کے واحد نمائندہ رہے اور آل انڈیا کسان سبھا کے قومی جنرل سکریٹری اتل کمار انجان نے حکومت پر ا لزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی دولت کارپوریٹ گھرانوں کے قبضے میں ہے لیکن ’ملک بکنےنہیں دوں گا‘ جیسا نعرہ دے کر اقتدار میں آئی مودی حکومت نے اس نعرے کو ’ملک بیچ کر دم لوں گا‘ بنادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بہت ہوگیا۔ اس حکومت کو 2024ء کے عام انتخابات میں عوام باہر کا راستہ دکھا دیں گے۔اتل کمار انجان متحدہ کسان مورچہ کی مہا پنچایت میں سرسہ پہنچے تھے۔ کسان سبھا کی جانب سے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت عالمی بینک سے تین لاکھ کروڑ کا قرض لے کر ڈیڑھ لاکھ کروڑ کا قرض بھر رہی ہے۔ اس وقت ملک کے ہر خاندان پر27؍ ہزار روپوں کا قرض ہے اور حالات روز بروز خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بجلی بل2020ء واپس نہیں لیا گیا تو فی یونٹ بجلی18؍ روپے ہوگی اور تمام ریاستوں کے بجلی گھر نجی کمپنیوں کو دے دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک صرف پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کیلئے نہیں ہے بلکہ یہ پورے ملک کیلئے ہے۔
ہریانہ کے کسانوں کی تعریف کرتے ہوئے اتل کمار انجان نے کہا کہ یہاں کے کسان بی جے پی اور جے جے پی اتحاد کے وزراء کو گاؤں میں داخل نہیں ہونے دے رہے ہیں اور جمہوری طریقے سے ان کی مخالفت کر رہے ہیں جبکہ حکومت کسانوں پر غداری کا مقدمہ چلا رہی ہے اور اس طرح ریاست کے35؍ ہزار لوگوں پر مقدمے قائم کئے گئےہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہریانہ کے لوگ ان لیڈروں کو دیکھتے ہی پیٹنے لگ جائیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک اور کسان لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی نے کہا کہ جب بھی کسی حکومت نے عوام سے ٹکرانے کی کوشش کی ہے تب تب اُس حکومت کومنہ کی کھانی پڑی ہے۔ کسانوں کے پروگراموں میں لاکھوں لوگوں کا جمع کرنا ظاہر کرتا ہے کہ بہت جلد حکومت اقتدار سے محروم ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اشارے پر جس طرح کرنال میں کسانوں پر وحشیانہ لاٹھیاں برسائی گئیں، اس سے جہاں حکومت کو خفت اٹھانی پڑی وہیں لوگوں میں حکومت کے خلاف غصہ بڑھ گیا۔