تنازعات کو جنم دینے والی اننت کمار ہیگڈے کی زبان کے دام لگے ایک کروڑ روپے !
کاروار 27؍دسمبر (ایس او نیوز) ہبلی عید گاہ میدان کے تنازعے کے دوران وہاں بھگوا جھنڈا لہرا کر ہندوؤں کے دلوں کو متاثر کرنے اور پانچ بار رکن پارلیمان بننے والے اننت کمار ہیگڈے اب تک گمنام رہنے کے بعد وزیر بنتے ہی اخباروں کی سرخیوں اور لوگوں کی بحث کا موضوع بن گئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ روز کسی نہ کسی مسئلے پر بولتے ہوئے تنازعات کھڑے کرنے والے مرکزی وزیر اننت کمارہیگڈے کی زبان کی قیمت ایک کروڑ روپے لگ گئی ہے۔ترقیاتی کاموں کے بجائے صرف بڑبولے پن کا مظاہرہ کرنے والے اننت کمار اپنے متنازع فیہ بیانات کے پیچھے آخر کونسا ایجنڈہ لیے بیٹھے ہیں یہ ان کے گھرو الوں کو ہی شاید پتہ ہوگا۔یاد رہے کہ اننت کمار ہیگڈے جب سب سے پہلے رکن پارلیمان بنے تھے وہ ہندوتوا کی لہرچلنے کی وجہ سے تھا۔اوراب تک وہ ہندوتوا کی انہی لہروں میں تیرنے کا مزہ لیتے ہوئے الیکشن میں کامیاب ہوتے آئے ہیں۔لیکن سچائی یہ ہے کہ رکن پارلیمان کے طور پر کوئی ترقیاتی کام انجام نہ دینے کی وجہ سے ووٹرس کی نظروں میں وہ ایک فضول نمائندہ بن کر رہ گئے تھے اور 2014کے الیکشن میں ممکن تھا کہ رائے دہندگان انہیں شکست سے دوچار کردیتے۔ مگر اننت کمار کی خوش قسمتی یہ تھی کہ اسی دوران مودی لہر چل پڑی اور ان کی نیّا پھر سے پار لگ گئی۔اس بار انہوں نے ضلع کے بہت ہی سینئر اور بااثر سیاستدان دیشپانڈے کے فرزند کو شکست دے کر پارلیمانی سیٹ جیت لی تھی۔اس کے بعد پراسرار طور پر اننت کمار نے بڑے عرصے تک خاموشی اختیار کرلی تھی اور عوامی سرگرمیوں سے دور ہوگئے تھے۔
اچانک ادھر کچھ عرصے سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زبان درازی کرنے والے اننت کمار کو جیسے ہی مرکزی وزارت کا قلمدان مل گیا وہ پھر سے اپنی اشتعال انگیزیوں میں مشغول ہوگئے ہیں اور کسی نہ کسی موضوع پر تنازعہ کھڑا کرکے سرخیوں میں رہنے لگے ہیں۔پارٹی کے اندر ایک زمانے تک ایڈی یورپا اورشوبھا کرندلاجے کے مخالف کیمپ میں رہنے والے اننت کمار ایک طرف اب ایڈی یورپا کے سب سے بڑے حمایتی بن گئے ، دوسری طرف ضلع شمالی کینرا میں ، وشویشور ہیگڈے کاگیری ،شیوانند نائک وغیرہ کو کنارے لگاکر پارٹی کی کمان اپنے قبضے میں کرلینے کی پوزیشن میں آگئے اور بی جے پی کے ہائی کمان کی نظروں میں اپنا قد بلند کرکے دکھانے میں کامیاب ہوگئے جس کی وجہ سے انہیں اچانک وزیر بنادیا گیا ۔رکن پارلیمان کی حیثیت سے تو خیر انہوں نے کوئی بھی اہم ترقیاتی کام انجام نہیں دیا تھا ، اب جو وزارت ملی ہے اسے بھی وہ ایک بغیر پانی والا کنواں قرار دے رہے ہیں، یعنی اس وزارت کے تحت بھی وہ عوام کی بھلائی اور ترقی کا کوئی بھی کام انجام دینے والے نہیں ہیں۔
دستور ہند کو بدلنے اورسیکیولرازم کوماننے والوں کے ماں باپ کا پتہ نہ ہونے کا تازہ متنازع بیان دینے کے بعد ان کی زبان کاٹ کر لانے والوں کے لئے ایک کروڑ روپے انعام دینے کا جو اعلان ہوا ہے، اس سے کم از کم اننت کمار کی لمبی زبان کی قیمت تو طے ہوگئی ہے۔سیاست دانوں کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے پر خود بی جے پی کے اندر اننت کمار سے کافی لوگ ناراض دکھائی دئے۔معتبر ذرائع سے پتہ چلا ہے بی جے پی کے کچھ لیڈروں نے اننت کمار کے خلاف پارٹی ہائی کمان سے شکایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اننت کمار ہیگڈے نے وزارت ملنے کے بعد جو متنازعہ بیانات دئے ہیں ان کے آڈیو ویڈیو کلپس جمع کرکے کرناٹک کے پارٹی معاملات کے نگران پرکاش جاوڈیکر کے سامنے پیش کیا گیا ہے تاکہ وہ اس کا معائنہ کرکے وزیر موصوف کے خلاف کارروائی کریں۔پارٹی کے اندر اننت کے خلاف ناراضی کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ریاستی لیڈروں کو یہ خوف پیدا ہوگیا ہے کہ ان کے اس طرح کے متنازعہ بیانات کے برے اثرات آئندہ اسمبلی انتخاب پر پڑسکتے ہیں۔اس لئے ا ن لیڈروں کی خواہش ہے کہ پارٹی ہائی کمان اننت کمار پر لگام کسے۔
کہا جاتا ہے کہ اننت کمار کے بیان پر خود بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر سبرامنیم سوامی نے بھی اعتراض جتایا ہے۔ اور ان پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اننت کمار کو بیان دینے سے پہلے خود دستور ہند کا مطالعہ کرکے جان لینا چاہیے کہ دستور کے بنیادی اقدار کیا ہیں۔اس کے علاوہ ٹی ششی دھر نے صدر ہند کو مراسلہ بھیج کر مطالبہ کیا ہے کہ اننت کمار کو وزارت سے ہٹا دیا جائے، کیونکہ انہوں نے بھارت کے دستور کے خلاف زبان درازی کی ہے۔اور اپنے بیان سے سماج میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔سوشیل میڈیا پر بھی اننت کمار ہیگڈے کے بیان پر سخت اعتراض جتایا جارہا ہے اور ہر طرف سے ان کی مذمت کی جارہی ہے۔