میں عہدۂ وزیر اعلیٰ کا دعویدار ضرور ہوں ، لیکن اب نہیں : سدرامیا
بنگلورو،21؍اپریل(ایس او نیوز) سابق وزیر اعلیٰ اور ریاست میں حکمران اتحاد کی رابطہ کمیٹی کے چیرمین سدرامیا نے دوبارہ وزیر اعلیٰ بننے کے متعلق ا پنے بیان کا دفاع کیا اور کہا ہے کہ وہ سرگرم سیاست کا حصہ ہیں کوئی سنیاسی نہیں۔ سیاسی امنگوں کا اظہار کرنے سے انہیں کوئی روک نہیں سکتا۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انہوں نے صرف اتنا کہا ہے کہ دوبارہ انہیں وزیراعلیٰ بننے کا موقع ملا تو انا بھاگیہ اسکیم کے تحت غریب خاندانوں کو ماہانہ دس کلو چاول فراہم کریں گے۔ انہوں نے یہ نہیں کہاتھاکہ وہ ابھی وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کی مہم میں مصروف سدرامیا نے کہاکہ پچھلے دو دنوں سے ان کے بیان کو لے کر بی جے پی جس طرح کی گندی سیاست کرنے میں لگی ہوئی ہے اس کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں کمار سوامی کی قیادت والی مخلوط حکومت کی کارکردگی پر نکتہ چینی کے لئے بی جے پی کے پاس کچھ بھی نہیں ہے اسی لئے ایسے معاملوں کو اچھال کر وہ اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش بسیار کررہی ہے۔عوام میں یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ مخلوط حکومت اختلافات کاشکار ہے۔ سدرامیا کمار سوامی کو ہٹانا چاہتے ہیں،لیکن وہ یہ وضاحت کردیناچاہتے ہیں کہ مخلوط حکومت پوری طرح مستحکم ہے، اس حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ کمارسوامی کی قیادت والی حکومت اپنی میعاد پوری کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ اگلے انتخابات میں کانگریس پارٹی کی طرف سے عہدۂ وزیر اعلیٰ کے لئے اگر وہ آگے آتے ہیں تو اس میں حرج کیا ہے۔ کانگریس پارٹی کو واضح اکثریت ملتی ہے تو وہ یہ وعدہ کرتے ہیں کہ انا بھاگیہ اسکیم کے تحت غریبوں کو دس کلو مفت چاول مہیا کرائیں گے۔ بی جے پی لیڈر بی ایل سنتوش کے اس الزام پر کہ پریانکا گاندھی ہندو ہوتے ہوئے اپنے ماتھے پر تلک نہیں لگاتیں اور راہل گاندھی صرف الیکشن کے لئے فرضی بھگتی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ سدرامیا نے کہاکہ بی جے پی لیڈروں کے پاس اس کے علاوہ بولنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے، پانچ سال اقتدار پر رہنے کے باوجود ملک کی ترقی کے لئے کیا کیا۔ عوام کے کھاتوں میں پندرہ لاکھ روپے کب جمع ہوئے۔ سالانہ دو کروڑ روزگار کسے دئے گئے۔ کالادھن کتنا واپس آیا، نوٹ بندی کا فائدہ کیا ہوا۔ بینکوں کو لوٹ کر ملک سے فرار ہونے والوں کو واپس کب لایا جائے گا؟۔ ان سب سوالوں کے جواب بی جے پی کے پاس نہیں ہیں۔ ان بنیادی سوالوں کو اٹھایا جائے تو اس کا جواب دینے کی بجائے ایسی فروعی سوال اٹھائے جاتے ہیں کہ اس نے تلک کیوں نہیں لگایا، وہ مندر کیوں گیا وغیرہ۔ شکست کے خوف سے بی جے پی قائدین اس طرح کے بیہودہ بیانوں پر اتر آئے ہیں۔ سرجیکل اسٹریک کا سہرا اپنے سر لینے وزیر اعظم مودی کی کوشش اور اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی چال پر سخت تنقید کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ سرجیکل اسٹریک پہلی بار نہیں ہوا ہے، اس سے پہلے بھی بہت مرتبہ ہماری فوج دشمن ملک کی سرحدوں میں گھس کر ملک دشمنوں کو سبق سکھا چکی ہے۔ بی جے پی کے خلاف انگلی اٹھانے والوں کے ہاتھ کاٹ دینے کے متعلق بی جے پی لیڈر منوج تیوار ی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ یہ بی جے پی کی تہذیب کا عکاس ہے۔