ذات پات پر مشتمل مردم شماری رپورٹ کیوں سرد خانہ میں ہے؟ کیا خود کو طاقتور ماننے والا لنگایت اور ووکلیگا فرقہ اصلیت ظاہر ہو جانے سے خوفزدہ
بنگلورو،27؍اگست(ایس او نیوز)کرناٹک میں سدارامیا کی قیاد ت والی کانگریس حکومت نے ذات پات کی بنیاد پر جو مردم شماری کروائی آخر ریاستی حکومت اس کے اعداد و شمارکو منظر عام پر لانے سے کیوں کترا رہی ہے۔ نہ صرف حکمران بی جے پی بلکہ اپوزیشن کانگریس اور جے ڈی ایس کی طرف سے بھی اپنے آپ کو سیاسی میدان میں کافی طاقتور سمجھنے والے لنگایت اور وکلیگا فرقہ کے قائدین اس رپورٹ کو منظر عام پر لائے جانے کی پر زور مخالفت کر رہے ہیں اور اس بہانے سے رپورٹ کو باہر لانے سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ سروے نا مکمل ہے۔ اس سروے کے کام کو انجام دینے والے ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن کے سابق چیرمین کانت راج جنہوں نے سروے کے اس کام کو اپنی ہی نگرانی میں پورا کروایا تھا وہ اس بات کی تردید کر تے ہیں کہ ذات پات کی مردم شماری کا کام ادھورا رہا اور کمیشن کی طرف سے مردم شماری پوری کئے بغیر ہی رپورٹ پیش کردی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت پر تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید دباؤ ہے کہ کسی بھی حال میں رپورٹ کے نکات کو منظر عام پر نہ لایا جائے۔ سدارامیا نے حال ہی میں اس رپورٹ کے مشمولات کو منظر عام پرلانے میں ان کی حکومت پر ناکامی کے الزام کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ یہ رپور ٹ ان کے دور میں نہیں بلکہ کمارسوامی کے دور میں پیش ہوئی تھی۔ کانگریس کے ذرائع کے اس بات کی تصدیق کی کہ جس وقت سدارامیا نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کروانے کا اعلان کیا تو کانگریس کے لنگایت اور ووکلیگا قائدین نے اس کی شدید مخالفت کی تھی۔ اس مردم شماری کے بعدحکومت کو جو رپورٹ پیش کی گئی ہے۔ کمیشن کے موجودہ چیر مین جئے پرکاش ہیگڈے کی طرف سے اس رپورٹ کو پیش کرنے کے بارے میں ابھی فیصلہ نہیں کر پائے ہیں۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جو نتائج اخذ کئے ہیں ان کے بارے میں اشارے ملے ہیں کہ اگر یہ سامنے آجاتے ہیں تو ریاست میں اپنے آپ کو بہت طاقتور بتا کرسیاسی دبدبہ قائم کرنے والے دو طبقے لنگایت اور ووکلیگا کی اصلیت سامنے آجائے گی کہ ان کی تعداد اتنی نہیں جتنی دیگر طبقوں کی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رپورٹ میں درج فہرست ذاتوں کو ریاست کا سب سے بڑا طبقہ اور مسلمانوں کو دوسرا سب سے بڑا طبقہ بتایا گیا ہے۔اب تک یہ تاثر عام تھا کہ لنگایت اور ووکلیگا طبقے ریاست میں آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑے طبقات ہیں۔ ان طبقات سے وابستہ سیاسی قائدین پارٹی امتیازات سے بالاتر ہو کر خوف زدہ ہیں کہ اگر عوام پر یہ کھل جاتا ہے کہ یہ دو طبقات ریاست میں تیسرے او ر چوتھے نمبرپر ہیں تو ریاست کی سیاست پر ان کا غلبہ خطرہ میں پڑسکتا ہے۔ موجودہ بی جے پی حکومت بھی رپورٹ کے اسی پہلو کے سبب اسے سرد خانے میں رکھنے کے حق میں ہے۔ درج فہرست ذاتوں اور پسماندہ طبقات کی تنظیمیں اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ رپورٹ کو سامنے لایا جائے۔ سدارامیا اسی کے لئے دوبارہ اہندا تحریک کی بات کررہے ہیں۔