کیوں بکھرتا جا رہا این ڈی اے کا کنبہ؟ 4 سال میں 8 پارٹیوں نے چھوڑ دیا ساتھ، 2 پارٹیوں کے تیور تلخ

Source: S.O. News Service | Published on 9th June 2023, 9:57 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 9/جون (ایس او نیوز/ایجنسی) این ڈی اے میں شامل پارٹیاں اے آئی اے ڈی ایم کے (تمل ناڈو) اور جے جے پی (ہریانہ) کے رشتے ان دنوں بی جے پی سے بہت اچھے نہیں ہیں۔ دونوں ہی پارٹیوں نے این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے اور سیاسی گلیاروں میں باتیں گشت کر رہی ہیں کہ جلد ہی دونوں کی راہیں بی جے پی سے جدا ہو جائیں گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی انچارج بپلو دیو نے ہریانہ میں حکومت چلانے کا دعویٰ بھی کر دیا ہے جس سے این ڈے اے میں ٹوٹ کے اندیشے مزید بڑھ گئے ہیں۔

یہاں قابل ذکر ہے کہ 2019 ہریانہ اسمبلی انتخاب کے بعد جے جے پی اور بی جے پی کے درمیان اتحاد ہوا تھا۔ حال میں نئی پارلیمنٹ کے افتتاح میں جب این ڈی اے کی طرف سے ایک خط جاری کیا گیا تھا تو اس میں جے پی نڈا کے ساتھ دشینت چوٹالہ نے بھی دستخط کیے تھے۔ بی جے پی-جے جے پی اتحاد اگر ٹوٹتا ہے تو ہریانہ کی سیاست میں منوہر لال کھٹر حکومت کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ اتنا ہی نہیں گزشتہ چار سال میں جے جے پی نویں سیاسی پارٹی ہوگی جو این ڈی اے اتحاد سے باہر ہو جائے گی۔

2019 کے بعد این ڈی اے کے کئی نئے اور پرانے ساتھی بی جے پی کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں۔ ان میں شیوسینا، جنتا دل یو اور شرومنی اکالی دل جیسی اہم پارٹیاں بھی شامل ہیں۔ ایسے وقت میں جب لوک سبھا انتخاب قریب ہیں اور اپوزیشن پارٹیاں اتحاد کی کوششیں کر رہی ہیں، این ڈی اے کو مضبوط کرنے کی کوششیں بھی سرکردہ بی جے پی لیڈران کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔ لیکن جے جے پی اور اے آئی اے ڈی ایم کے نے جو تیور اختیار کر رکھے ہیں وہ این ڈی اے کو زوردار جھٹکا دے سکتا ہے۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ 1998 میں این ڈی اے وجود میں آیا تھا اور تب سے اب تک 25 سال ہو چکے ہیں۔ اس درمیان این ڈی اے کا اسٹرکچر بہت بدل گیا ہے۔ 1998 میں این ڈی اے کی تشکیل سے ہی بی جے پی مرکز میں برسراقتدار ہوئی تھی۔ حالانکہ 13 ماہ بعد ہی حکومت گر گئی۔ بی جے پی نے این ڈی اے کو مزید مضبوط کیا اور 1999 میں 24 پارٹیوں کے تعاون سے این ڈی اے کی حکومت بنائی۔ اس وقت این ڈی اے میں ایشوز کو لے کر ’کامن منیمم پروگرام‘ بنایا گیا تھا۔ ساتھ ہی کسی بھی بڑے ایشو پر این ڈی اے میں شامل پارٹیوں کی میٹنگ بلائی جاتی تھی۔ اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں 24 پارٹیاں شریک کار تھیں اور سبھی مل جل کر بہت مضبوط دکھائی دیتے تھے۔ لیکن 2004 میں این ڈی اے کا کنبہ بکھر گیا اور اٹل بہاری واجپئی کی حکومت چلی گئی۔

پھر 10 سال بعد 2014 میں این ڈی اے حکومت بنی، لیکن بی جے پی کو تن تنہا اتنی سیٹیں مل گئی تھیں کہ این ڈی اے میں شامل دیگر پارٹیوں میں اتھل پتھل شروع ہو گئی۔ کئی پارٹیوں نے نظر انداز کیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے این ڈی اے کو خیر باد کہہ دیا۔ شیوسینا اور جنتا دل یو جیسی پرانی پارٹیوں نے خود کو کمزور کرنے کا بھی الزام لگایا۔ 2019 کے بعد تو این ڈی اے میں جیسے بھگدڑ سی مچ گئی۔ پی ایم کے کو چھوڑ دیا جائے تو 1998 میں این ڈی اے میں شامل رہی ایک بھی پارٹی اب این ڈی اے کا حصہ نہیں ہے۔

این ڈی اے بکھرنے کا ایک بڑا سبب سبھی پارٹیوں میں کوآرڈنیشن کی کمی بتائی جاتی ہے۔ مودی حکومت بننے کے بعد سے ہی این ڈی اے میں کوآرڈنیشن کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، لیکن 9 سال گزر جانے کے بعد بھی ایسا نہیں ہو سکا ہے۔ این ڈی اے کا سب سے اہم کنوینر عہدہ اب بھی خالی ہے۔ جنتا دل یو کے مشیر کے سی تیاگی، جنھوں نے این ڈی اے کی تشکیل میں بڑا کردار نبھایا تھا، انھوں نے بھی اس اتحاد کے بکھرنے کے پیچھے کی وجہ کوآرڈنیشن کمیٹی کا نہ ہونا بتایا ہے۔ اٹل بہاری واجپئی کے وقت جارج فرنانڈیز سبھی ایشوز پر لیڈروں سے رائے لیتے تھے۔ کسی بھی تنازعہ پر میٹنگ بلاتے تھے اور فوراً تنازعہ ختم کیا جاتا تھا۔ لیکن موجودہ حالات میں این ڈی اے کے اندر ایسا دیکھنے کو نہیں ملتا۔

ایک نظر اس پر بھی

جموں کے عوام سے کوئی انتقام نہیں لوں گا: عمر عبداللہ کا بیان

جموں و کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ نیشنل کانفرنس کی فتح کے بعد، عمر عبداللہ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوں گے۔ حال ہی میں ایک میڈیا کانفرنس کے دوران، عمر عبداللہ نے یقین دلایا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے ...

پونے پورش کیس: مہاراشٹر حکومت کی اہم کارروائی

مہاراشٹر حکومت نے پونے پورش ہٹ اینڈ رن کیس میں اہم کارروائی کرتے ہوئے نابالغ ملزم کو ضمانت دینے والے جووینائل جسٹس بورڈ (جے جے بی) کے دو ممبروں کو برخاست کر دیا ہے۔ ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے ان ممبروں کے خلاف شکایت درج کی تھی، جس کی جانچ کے بعد دونوں کو اصولوں کی ...

بہوجن سماج کو سماجوادی، بی جے پی اور کانگریس سے محتاط رہنے کی ہدایت: مایاوتی

ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ ایک بار پھر دہراتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی نے بدھ کے روز کہا کہ کانگریس، بی جے پی اور سماج وادی پارٹی تینوں ذات پات کے مسائل کو بڑھاوا دیتی ہیں، اور بہوجن سماج کو ان سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

دہلی میں نالے میں گرنے سے جانی نقصان، قومی انسانی حقوق کمیشن نے فوری رپورٹ مانگی

دہلی میں نالوں میں گرنے سے ہونے والی اموات کے معاملے پر قومی انسانی حقوق کمیشن نے از خود نوٹس لے لیا ہے۔ حال ہی میں، 7 اکتوبر 2024 کو شمال مغربی دہلی کے علی پور علاقے میں ایک 5 سالہ بچہ کھلے نالے میں گر کر ہلاک ہو گیا تھا۔ یہ واقعہ دہلی میں نالے میں گرنے سے ہونے والی اموات کا پانچواں ...

کسانوں کا نوئیڈا اتھارٹی کے خلاف احتجاج، پولیس رکاوٹیں توڑ کر آگے بڑھے

جمعرات کو نوئیڈا اتھارٹی کے باہر کسانوں نے زبردست احتجاج کیا اور ہنگامہ برپا کر دیا۔ دوپہر ایک بجے کے قریب بڑی تعداد میں کسان اتھارٹی کے دفتر کے باہر پہنچے اور پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑ کر آگے بڑھ گئے۔ پولیس نے کسانوں کو دفتر کے قریب پہنچنے سے روکنے کے لیے ...

ہریانہ میں بی جے پی نے دھوکہ دہی سے کامیابی حاصل کی: ادت راج

ہریانہ اور جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد اس معاملے پر سیاسی بحث کا سلسلہ جاری ہے۔ ہریانہ میں بی جے پی نے 48 سیٹیں جیت کر مسلسل تیسری بار حکومت قائم کی ہے۔ اس دوران، کانگریس کے قومی ترجمان ادت راج نے 9 اکتوبر کو ہریانہ میں پارٹی کی ناکامی اور راہل گاندھی کی مقبولیت ...