کرونا کی اطلاع چین نے نہیں بلکہ وہاں موجود دفتر نے دی تھی: عالمی ادارہ صحت
نیویارک،4/جولائی(آئی این ایس انڈیا)عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ ادارے کو وائرس سے متعلق اطلاع سب سے پہلے چین نے نہیں بلکہ وہاں قائم ڈبلیو ایچ او کے دفتر نے دی تھی۔
اس سے قبل ادارے کا یہ موقف رہا ہے کہ اسے وائرس سے متعلق اطلاع چین سے موصول ہوئی تھی لیکن ادارے نے یہ نہیں بتایا تھا کہ یہ اطلاع کس نے دی تھی۔
ادارے کی جانب سے وائرس سے متعلق گزشتہ ہفتے ایک ٹائم لائن جاری کی گئی ہے۔
ٹائم لائن میں بتایا گیا ہے کہ 31 دسمبر 2019 کو ادارے کے چین میں موجود دفتر نے چین کے شہر ووہان کے میونسپل ہیلتھ کمیشن کی ویب سائٹ میں وائرل نمونیہ سے متعلق معلومات سے علاقائی دفتر کو آگاہ کیا۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ادارے نے یکم اور دو جنوری کو چین سے باضابطہ طور پر اس وائرل نمونیہ سے متعلق معلومات طلب کیں جو تین جنوری کو فراہم کی گئیں۔
چین پر امریکہ سمیت کئی ملک یہ تنقید کرتے رہے ہیں کہ اس نے وائرس سے متعلق دنیا کو ا?گاہ کرنے میں جان بوجھ کر تاخیر کی جس سے وائرس دنیا بھر میں پھیلا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی وائرس سے متعلق معلومات کی عدم فراہمی اور ناکافی اقدامات کا جواز پیش کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کی امداد روک لی تھی۔
ادھر دنیا بھر میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے مجموعی کیسز ایک کروڑ دس لاکھ کے قریب پہنچ گئے ہیں جب کہ امریکہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 57 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
امریکہ میں گزشتہ نو روز کے دوران سات مرتبہ کیسز کا گزشتہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے جب کہ 40 ریاستوں میں کیسز بڑھ رہے ہیں۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں جمعے کو مزید 9488 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اس سے ایک روز قبل یہاں 10 ہزار کیس رپورٹ ہوئے تھے۔