وائٹ ہاؤس کا مواخذے کی کارروائی میں شرکت سے پھر انکار
واشنگٹن 7دسمبر (آئی این ایس انڈیا) وائٹ ہاؤس نے امریکی ایوانِ نمائندگان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جاری مواخذے کی کارروائی کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر اس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔وائٹ ہاؤس کے وکیل پیٹ سپلونی نے ایوانِ نمائندگان کی جودیشری کمیٹی کے سربراہ جیرولڈ نیڈلر کو خط لکھا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے خلاف شروع کی گئی کارروائی بے بنیاد ہے۔ لہٰذا آئندہ ہفتے ہونے والی سماعت میں وائٹ ہاؤس اس میں شامل نہیں ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ ایواں ِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے ایما پر مواخذے کا متن جاری کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ اس سے قبل جوڈیشری کمیٹی نے کسی گواہ کا بیان قلمبند نہیں کیا۔خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک انتظامی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم اس غیر شفاف تحقیقات کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ان کے بقول اسپیکر نینسی پیلوسی طے شدہ نتائج کے حوالے سے ذہن بنا چکی ہیں۔ لہذٰا ہمیں وہاں گواہان بلانے کا کوئی موقع نہیں دیا جائے گا،البتہ نیڈلر نے وائٹ ہاؤس کی تنقید پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے عوام اپنے صدر کا جواب سننے کا حق رکھتے ہیں۔ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے جمعرات کو ایوانِ نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی کو صدر ٹرمپ کے خلاف الزامات کی چارج شیٹ مرتب کرنے کی ہدایت کی تھی۔اطلاعات کے مطابق جمعرات تک جوڈیشری کمیٹی صدر کے خلاف باقاعدہ الزامات کی دستاویز پر کام مکمل کر لے گی۔ جس کے بعد کرسمس سے قبل ایوانِ نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کے حوالے سے ووٹنگ کا امکان ہے۔وائٹ ہاؤس کے کونسل پیٹ سپلونی نے خط میں مزید کہا کہ ڈیمو کریٹ اراکین اس غیر ضروری کارروائی سے پہلے ہی بہت وقت ضائع کر چکے ہیں۔بناء بریں مزید الزامات لگا کر وقت ضائع نہ کریں۔انہوں نے صدر ٹرمپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں ایوانِ نمائندگان جلد از جلد اپنی کارروائی مکمل کر کے معاملہ سینیٹ کے حوالے کریں۔ جہاں انہیں شفاف ٹرائل ہونے کا یقین ہے۔ خیال رہے کہ امریکی سینیٹ میں ری پبلکنز کو اکثریت حاصل ہے۔ایوانِ نمائندگان کی ہاؤس جوڈیشری کمیٹی میں شامل ری پبلکنز اراکین کو جمعے تک کا وقت دیا گیا ہے کہ وہ گواہوں کے نام دیں۔ جس پر ان اراکین نے آٹھ گواہان کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جن میں سابق صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر، صدر ٹرمپ کی یوکرین کے صدر کو کی جانے والی ٹیلی فون کال سامنے لانے والے وسل بلور جبکہ امریکی ایوانِ نمائندگان کی ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف شامل ہیں۔