لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی کا بیٹا سیف الاسلام کہاں ہے؟
واشنگٹن،7نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) جرائم کی بین الاقوامی عدالت نے ایک اعلان میں بتایا کہ وہ اُس مقام کے حوالے سے تقریبا مصدقہ معلومات رکھتی ہے جہاں لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی کا بیٹا سیف الاسلام موجود ہے۔ سیف الاسلام جون 2017 میں الزنتان شہر کی جیل سے رہا ہونے کے بعد سے روپوش ہے۔مذکورہ عدالت کی پراسیکیوٹر فاتو بینسودہ نے عالم سلامتی کونسل میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عدالت یہ سمجھتی ہے کہ سیف الاسلام قذافی نے لیبیا کے جنوب مغربی شہر الزنتان سے کوچ نہیں کیا اور وہ آج تک وہاں موجود ہے۔
فاتو نے واضح کیا کہ اُن کے دفتر کے پاس موجود مصدقہ معلومات کے مطابق اس وقت مذکورہ مقام پر 3 مشتبہ شخصیات موجود ہیں جن کے خلاف جرائم کی بین الاقوامی عدالت نے طویل عرصے سے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ ان میں ایک شخصیت قذافی کا بیٹا اور بقیہ دو میں لیبیا کی داخلہ سیکورٹی کے ادارے کے سابق سربراہ التہامی محمد خالد (2011 میں جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں مطلوب ہے) اور الصاعقہ بریگیڈ کا کمانڈر محمود الورفلی شامل ہے جو ابھی تک بنغازی شہر میں آزاد گھوم رہا ہے۔عدالت کی پراسیکیوٹر نے لیبیا اور مصر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مذکورہ تینیوں لیبیائی مفرور افراد کی فوری گرفتاری میں معاونت کریں۔ فاتو کے مطابق تینوں افراد پر خطرناک بین الاقوامی جرائم کے ارتکاب کے الزامات ہیں جن میں جنگی جرائم، تشدد، اذیت رسانی اور انسانیت کے خلاف دیگر نوعیت کے جرائم شامل ہیں۔
دوسری جانب الزنتان شہر کے اندر موجود ایک ذریعے نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو میں سیف الاسلام کی رہائی کے بعد الزنتان شہر میں اس کی موجودگی کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ ذریعے کے مطابق قذافی کا بیٹا ابو بکر الصدیّق بریگیڈ کے کمانڈر کرنل العجمی العتیری کے ساتھ شہر سے نکل گیا تھا جو سیف الاسلام کا ذاتی محافظ تھا۔یاد رہے کہ سیف الاسلام قذافی 2011 سے ایک ملیشیا کی قید میں تھا۔ بعد ازاں اس کو جون 2017 میں الزنتان شہر میں آزاد کر دیا گیا۔ تاہم وہ انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے سلسلے میں ابھی تک ہیگ میں واقع جرائم کی بین الاقوامی عدالت کو مطلوب ہے۔ اس دوران سیف الاسلام کی دفاعی قانونی کمیٹی اپنے مؤکل پر عائد الزامات کے سقوط کے لیے کوشاں ہے۔
واضح رہے کہ لیبیا میں انقلاب، معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے اور پھر قتل کیے جانے کے 8 برس بعد بھی 47 سالہ سیف الاسلام قذافی کو لیبیا کے عوام کے ایک حصے کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ صدارتی انتخابات ہونے کی صورت میں وہ ایک سیاسی طاقت کے روپ میں نمودار ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بالخصوص رواں سال کے اوائل میں سیف الاسلام کو ایک بار پھر لیبیا کے سیاسی منظر نامے میں واپس لانے کی اندرون اور بیرون ملک کوششیں دیکھنے میں آئیں۔ اس کا مقصد لیبیا میں مصالحت کے عمل میں سیف الاسلام کے نمایاں کردار کو ممکن بنانا ہے۔لیبیا میں سیف الاسلام کی سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندی ختم کرنے کے لیے عوامی حلقوں کی جانب سے آوازیں بلند کی جا رہی ہیں۔سیف الاسلام نے اپنی مقرّب شخصیات کے ذریعے بعض صحافیوں اور میڈیا اداروں کے ساتھ نمودار ہونے کی منصوبہ بندی کی تھی تاہم دارالحکومت طرابلس میں چار اپریل سے لیبیا کی فوج اور وفاق کی حکومتی فورسز کے بیچ فوجی کارروائی شروع ہو گئی۔ اس کے سبب قذافی کا بیٹا حالات سازگار ہونے تک اپنے اس منصوبے پر عمل درامد سے پیچھے ہٹ جانے پر مجبور ہو گیا۔