کیا ہوتا ہے یہ 'منکی پاکس' وائرل انفیکشن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر محمد حنیف شباب – بھٹکل
آج کل 'منکی پاکس' (Monkey Pox) وباء پھیلنے کی خبریں میڈیا کی سرخیوں میں نمایاں نظر آنے لگی ہیں ۔ اور ہندوستان میں یکے بعد دیگرے دو افراد میں اس مرض کی تصدیق ہونے کے بعد محکمہ صحت کی طرف سے احتیاطی تدابیر اور پیشگی اقدامات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ انٹرنیشنل ایئر پورٹس پر مسافروں کی جانچ پڑتال تیز کردی گئی ہے ۔ اسپتالوں میں منکی پاکس متاثرین کے لئے وارڈ اور بستر مختص کیے جا رہے ہیں ۔
آئیے اس مرض کے تعلق سے کچھ اہم اور بنیادی باتیں جانتے ہیں ۔
کس قسم کا ہوتا ہے 'منکی پاکس' انفیکشن : یہ ایک جانوروں سے انسانوں میں پھیلنے والا )وائرل زونوسیس( انفکیشن ہے جو بظاہر چیچک (small pox) جیسا لگتا ہے ، مگر یہ چیچک سے کم خطرناک اور کم متعدی ہوتا ہے۔ کبھی یہ مرض لاکڑا کاکڑا چکن پاکس اور خسرہ (measles) جیسا بھی محسوس ہوتا ہے ۔
ایک خاص بات یہ دیکھی گئی تھی کہ عالمی سطح پر ٹیکہ کاری کی مسلسل مہم کے بعد 1980 میں دنیا سے چیچک کا خاتمہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے جب مانع چیچک ٹیکہ کاری بند کر دی گئی تو 'منکی پاکس ' وائرس نے سر اٹھانا شروع کیا تھا ۔
منکی پاکس دو قسم کا ہوتا ہے ایک قسم کا تعلق مغربی افریقہ سے اور دوسری قسم کا تعلق وسطی افریقہ (کانگو بیسین) سے ہوتا ہے ۔ اس میں وسطی افریقہ (کانگو بیسین) والی قسم کو زیادہ متعدی اورکچھ حد تک خطرناک مانا گیا ہے کیونکہ اس طرح کے انفیکشن میں موت واقع ہونے کے معاملے سامنے آ چکے ہیں ۔
کیسے پھیلتا ہے منکی پاس وائرس : 1958 میں جب تحقیق کے لیے استعمال کیے جانے والے بندروں کے گروپوں میں چیچک جیسی ایک بیماری پھیلنے لگی ، تب سائنس دانوں نے تحقیق کے بعد 'منکی پاکس' وائرس کی نشاندہی کرلی اور بتایا کہ یہ چیچک کا سبب بننے والے وائرس کے خاندان سے ہی تعلق رکھتا ہے ۔ اور انسان کی جلد، آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
کہاں سے آتا ہے یہ وائرس : حالانکہ اس وائرس کے قدرتی منبع سے متعلق ابھی تک کوئی حتمی اشارہ نہیں ملا ہے ، مگر سمجھا جاتا ہے کہ یہ مرض چھوٹے جنگلی چوہوں ، دودھ پلانے جانوروں اور گلہریوں سے پھیلتا ہے ۔ انسانوں میں متاثرہ جانوروں کے کاٹنے ، جسم سے چھونے، خون یا رطوبت لگنے، متاثرہ جانور کا گوشت کھانے یا پھر متاثرہ انسانوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں آنے سے پھیلتا ہے ۔
ہم جنس پرست زیادہ متاثر ہوتے ہیں : ایک جائزے کے مطابق یورپ اور امریکہ میں منکی پاکس جن لوگوں میں پھیلا ہے ان میں غیر فطری جنسی عمل کے شوقین یعنی ہم جنس پرست )گے، لیزبیئنس( اور ذوجنس پرستوں )بائ سیکشوَلس( کی بڑی تعداد موجود ہونے کی بات بھی سامنے آئی ہے ۔ لیکن ماہرین یہ بھی وضاحت کرتے ہیں کہ یہ جنسی عمل سے منتقل ہونے والا مرض )ایس ٹی ڈی( نہیں ہے ۔ عالمی ادارہ صحت WHO کی طرف سے اس پہلو کی تحقیق کی جا رہی ہے ۔
انسانوں میں کب کب پھیلا ہے منکی پاکس : انسانوں میں منکی پاکس کے سب سے پہلے کیس کی تصدیق 1970 میں کانگو میں کی گئی تھی جہاں ایک 9 ماہ کا بچہ اس مرض سے متاثر ہوا تھا ۔ اس کے بعد ہی مغربی اور وسطی افریقہ کے کانگو بیسین کے برساتی جنگل والے علاقے اور دیہی حصوں میں اس مرض کے کئی معاملے سامنے آتے رہے ۔
1970 سے اب تک نائجیریا، لائبیریا، کانگو، گابون اور جنوبی سوڈان سمیت 11 افریقی ممالک میں منکی پاکس وائرس کے معاملے دیکھے گئے ہیں ۔ 1996–97 میں یہ مرض کانگو میں وبائی شکل میں پھیلا تھا ۔ نائجیریا میں 2017 سے اب تک کئی بار بڑے پیمانے پر یہ انفیکشن پھیلا ہے جس میں پانچ سو مشتبہ اور دو سو مصدقہ منکی پاکس کے کیسس ملے ہیں اور تقریباً 3% شرحِ اموات دیکھی گئی ہے ۔
کیسے پھیل رہا ہے افریقہ سے باہر : افریقی سرحد سے باہر کی دنیا میں پہلی مرتبہ منکی پاکس کا معاملہ 2003 میں امریکہ میں دیکھنے کو ملا ۔ اس کے بعد 2018 سے 2021 تک مختلف برسوں میں نائجیریا سے اسرائیل، برطانیہ ، سنگاپور، امریکہ کا سفر کرنے والے سیاحوں میں منکی پاکس کا انفیکشن پایا گیا ہے ۔ اور اب ہندوستان سمیت اسپین ، آسٹریلیا ، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات جیسے دنیا کے کئی ممالک میں اپنے پاوں پھیلا رہا ہے ۔
اس وبائی پھیلاؤ کی وضاحت کرتے ہوئے کیلیفورنیا یونیورسٹی میں وبائی امراض کی پروفیسر این ریموئن کہتی ہیں کہ اس کی بڑی وجہ چیچک کی روک تھام کے لئے کی جانے والی ٹیکہ کاری )ویکسینیشن( کا بند ہونا بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کورونا کے دوران دنیا بھر میں لگائی گئی پابندیاں اور گائیڈ لائنز ہٹائے جانے کے بعد لوگ بڑی تعداد میں افریقہ اور دیگر ممالک پہنچ رہے ہیں ۔ اور امکانی طور پر وہاں سے واپس لوٹتے وقت یہ انفیکشن بھی اپنے ساتھ لانے کا سبب بن سکتے ہیں ۔
کیا ہوتی ہیں 'منکی پاکس' کی علامتیں : جب 'منکی پاکس' وائرس کا انفیکشن ہوتا ہے تو جسم کے اندرونی غدود ) لیمف نوڈس ( میں سوجن، کمر اور پٹھوں میں شدید درد، لرزہ کے ساتھ بخار، سر درد، اورعام سستی کی علامات پائی جاتی ہیں ۔ بخار کے ساتھ جسم پر خارش والے دانے اور آبلے پیدا ہو سکتے ہیں جو اکثر چہرے اور منھ کے اندرونی حصے میں شروع ہوتے ہیں اورپھر جسم کے دیگر حصوں جیسے ہاتھ ، پیٹ اور بغل کے علاوہ بالخصوص شرم گاہ کے علاقے تک میں پھیل جاتے ہیں ۔
یہ انفیکشن عام طور پر 6 سے21 دن تک رہتا ہے ۔ مگر کبھی کبھی مرض پیچیدگی اختیار کرلے تو پھر چار ہفتے تک بھی چل سکتا ہے ۔
کس حد تک ہو سکتا ہے خطرناک : عالمی ادارہ صحت اور یوکے ہیلتھ پروٹیکشن ایجنسی وغیرہ نے منکی پاکس کو کم خطرہ والے امراض کے زمرے میں رکھا ہے ۔ یونیورسٹی آف ناٹنگھم میں مالیکیولر وائرولوجی کے پروفیسر جوناتھن بال بتاتے ہیں کہ منکی پاکس مرض سے متعلق حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ اس وائرس سے متاثرہ مریض کے رابطے میں آنے والے 50 افراد میں سے صرف ایک رابطہ متاثر ہوتا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس اپنی فطرت میں بہت زیادہ متعدی (contagious) نہیں ہے۔
کیا ہے اس بیماری کا علاج : فی الحال منکی پاکس سے ہونے والے انفیکشن کا کوئی مخصوص اور شافی علاج نہیں ہے۔ البتہ تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ مانع چیچک ٹیکہ جو ہوتا ہے وہ منکی پاکس کو روکنے میں 85 فیصد تک نتیجہ خیز ہوتا ہے ۔
اس انفیکشن کے زیادہ تر معاملات ہلکے پھلکے ہوتے ہیں، جو ایک یا دو ہفتوں میں اپنے آپ ٹھیک ہوجاتے ہیں ۔ پھر بھی بعض اوقات یہ مرض زیادہ سنگین صورت اختیارکر سکتا ہے اور مریض کی موت کی بھی ہو سکتی ہے ۔ کیونکہ افریقہ کے کانگو بیسین والے منکی پاکس سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکت کی شرح 10 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے ۔
انفیکشن لاحق ہونے کی صورت میں مریض کو دوسروں کے رابطے سے دور آئسولیشن میں رکھنا ، علامات کے مطابق علاج معالجہ کرنا اور دیگر حفظان صحت کی تدابیر اختیار کرنا کافی ہوتا ہے ۔