ایرانی ملیشیائیں خطے کے امن کیلئے خطرہ ہیں: خالد بن سلمان
ریاض،25جنوری(آئی این ایس انڈیا)سعودی نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی حکومت اپنے انقلاب کو پڑوسی ممالک کو برآمد کرنا چاہتی ہے۔ ایران توسیع پسندانہ نظریات پر چل رہا ہے۔ وہ خطے کے ممالک کے ساتھ مل کرآگے بڑھنا اور بقائے باہمی کے اصول کی نفی کررہا ہے۔ اس کا سارا مقصد پڑوسی ممالک کو اپنے توسیعی منصوبے کے تحت اپنے تسلط میں لانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران نے خطے میں اپنی حامی ملیشیائیں تیار کررکھی ہیں اور یہ ملیشیائیں حقیقی معنوں میں خطے کی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ ایک انٹرویو میں شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے طریقہ کار میں بہت بڑا اور واضح فرق ہے۔ سعودی عرب نے ویژن 2030ء پیش کیا ہے جو ترقی اور ریاست کو آگے لے جانے کا ذریعہ ثابت ہوگا جب کہ ایران اپنے عوام کوسنہ 1979ء کی طرف پیچھے کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے مزید کہا کہ آج خطے اور دنیا کو سب سے بڑا خطرہ ایران، اس کی ملیشیاؤں، ’داعش‘ اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں سے ہے۔ ایران اور داعش ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ دونوں کے نظریات مختلف مگر اہداف ایک ہیں۔ داعش اور ایران دونوں ریاستوں کی خودمختاری پر یقین نہیں رکھتے اور اپنے نظریات کو سرحدوں سے باہر دوسرے ممالک تک پھیلانا چاہتے ہیں۔ یہ دونوں بین الاقوامی قوانین کا احترام نہیں کرتے۔ان کا کہنا تھا کہ جب ایران اور داعش کے مقابلے میں ہم آتے ہیں تو یہ دونوں ہمارے خلاف متحد ہوجاتے ہیں۔سعودی نائب وزیر دفاع نے اپنے انٹرویو میں اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب خطے میں جو کچھ چاہتا ہے وہ ایران کی چاہت سے مختلف ہے۔ سعودی عرب خطے کے ممالک کے ساتھ مل جل کرآگے بڑھنا چاہتا ہے اور ایران خطے کے ممالک میں مداخلت پرعمل پیرا ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں اور ایران جنگ کی راہ پرچل رہا ہے۔ ہم تمام ممالک کی خودمختاری کے حامی ہیں اور ایران مشرق وسطیٰ کے ممالک کو اپنی ملیشیاؤں کی مدد سے کمزور کررہا ہے۔ سعودی عرب نے کوئی ملیشیا تیار نہیں کی مگر ایران نے خطے میں چپے چپے پراینے حامی جنگجو گروپ تیار کررکھے ہیں جو اس بات کی غمازی کرتیہیں کہ ایران ایک توسیع پسند ریاست ہے۔