بھٹکل: کچرا اُٹھانے کے چارجس بڑھانے پر چکن دکانداروں کا احتجاج ، کچروں کو کچرا نکاسی مرکز کے باہر پھینک دیا، پولس میں شکایت کی بات سنتے ہی احتجاجی کچرا واپس لے جانے پر ہوئے مجبور
بھٹکل 21 جون (ایس او نیوز) مرغیوں کی دکانوں کا کچرا اُٹھانے کے چارجس پچاس روپیہ یومیہ سے بڑھا کر 200 روپیہ یومیہ کرنے پر چکن کےدکانداروں نے احتجاج کرتے ہوئے پیر کو مرغیوں کا جمع شدہ کچرا ساگر روڈ کچرا نکاسی مرکز کے باہر لے جاکر پھینک دیا، مگر جیسے ہی میونسپل ہیلتھ انسپکٹر سوجیا سومن جائے وقوع پر پہنچی اور احتجاجیوں کے خلاف پولس میں شکایت درج کرنے کی بات کہی، احتجاجیوں نے پھینکا ہوا کچرا واپس اُٹھاکر لے جانے میں ہی عافیت سمجھی۔ واردات پیر کی شام کو پیش آئی۔
مرغیوں کے دکانداروں کا کہنا تھا کہ مرغیوں کی دکانوں کے کچروں کو اُٹھانے کے لئے پہلے میونسپالٹی کی طرف سے یومیہ پچاس روپئے لئے جاتے تھے، گذشتہ روز اچانک اس میں اضافہ کرتے ہوئے 200 روپیہ یومیہ کیا گیا۔ اس تعلق سے مرغیوں کے دکانداروں نے آج پیر کو بھٹکل رکن اسمبلی سنیل نائک سے بھی ملاقات کی اور اپنے مسائل بیان کرتے ہوئے انہیں ایک میمورنڈم پیش کیا۔ جس کے بعد شام قریب پانچ بجے مرغی دکانداروں نے ساگر روڈ پر کچروں کو ٹھکانے لگانے کے مرکز پہنچ کر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا اور ڈمپنگ اسٹیشن کی گیٹ کے باہر ہی بدبودار کچرا پھنکتے ہوئے ناراضگی ظاہر کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران اچانک میونسپالٹی کی ہیلتھ انسپکٹر سوجیا سومن جائے وقوع پر پہنچ گئی اور کچروں کو گیٹ کے باہر پھینکنے پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پولس تھانہ میں شکایت درج کرنے کی بات کی۔ جس پر احتجاجیوں نے اپنا احتجاج بھول کر کچروں کو واپس اُٹھا کر لے جانے میں ہی عافیت سمجھی اور گاڑیوں پر لاد کر کچرا وہاں سے ہٹادیا۔ اطلاع ملتے ہی میونسپل چیف آفسر دیوراج بھی موقع پر پہنچ گئے اور حیرت کا اظہار کیا کہ میونسپالٹی میں منعقدہ میٹنگ میں کچروں کے چارجس بڑھانے کے تعلق سے جب بات چیت ہوئی تھی تو کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا، مگر آج اچانک یہاں کچرا لاکر پھینکا گیا ہے۔ دیوراج نے بتایا کہ اس طرح ساگر روڈ پر ڈمپنگ مرکز کے باہر لے جاکر مرغیوں کا سڑا ہوا کچرا پھینکنا بالکل درست نہیں ہے، مرغی دکانداروں کو چاہئے تھا کہ وہ میونسپل دفتر پہنچ کر بات چیت کرتے اور اپنے مسائل سامنے رکھتے، یہ سب چھوڑ کر کچروں کو ڈمپنگ اسٹیشن کے باہر لے جاکر پھینکنا بالکل غلط ہے۔
مرغیوں کے کچروں کے چارجس بڑھانے کے تعلق سے سوجیا سومن نے بتایا کہ میونسپالٹی نے اچانک چارجس نہیں بڑھائے ہیں، بلکہ مرغی دکانداروں کو میونسپالٹی میں بلاکردو مرتبہ میٹنگ منعقد کرکے تمام مسائل اُن کے سامنے پیش کرنے کے بعد اور دکانداروں کو اعتماد میں لینے کے بعد ہی چارجس بڑھائے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ چھ مہینے قبل اڈپی کی ڈیسوزا کمپنی نے بھٹکل تعلقہ سے مرغی کی دکانوں کا کچرا اٹھانے کا ٹھیکہ لیا تھا جس کے بعد جالی پٹن پنچایت اور بھٹکل ٹی ایم سی کے احاطہ میں کچرا نکاسی کا مسئلہ بہت حد تک کم ہوگیا۔ لیکن کورونا لاک ڈاون کے دوران ڈیسوزا کمپنی کی گاڑیاں بھٹکل میں آنا بند ہوگئیں۔ کمپنی نے شرط یہ رکھی کہ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے کچرا نکاسی کا خرچ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے، اس لئے اگر وہ خرچ بھٹکل ٹی ایم سی برداشت کرے تو پھر وہ لوگ کچرا لے جانے کے لئے تیار ہیں۔ سوجیا سومن کا کہنا ہے کہ ایسے حالات کو دیکھتے ہوئے میونسپالٹی کی طرف سے دکانداروں کو بلاکر میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا اور تمام باتوں کو سامنے رکھنے کے بعد ہی کچروں کو ٹھکانے لگانے کے چارجس 200 روپیہ یومیہ کیا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ کئی مرغی دکانداروں نے چارجس کو قبول کیا ہے، جن کے کچروں کو اُڈپی کی گاڑی کے ذریعے روانہ کیا جارہا ہے، البتہ جن دکانداروں نے چارجس کو قبول نہیں کیا ہے، اُن کے کچروں کو اُٹھایا نہیں گیا ہے۔
ایک دکاندار نے بتایا کہ آج پیر صبح جب کچرا اُٹھانے والی گاڑی آئی تو کچرا اُٹھانے کے لئے سات دن کا 1400 روپیہ طلب کیا۔ دکاندار کا کہنا ہے کہ کووڈ لاک ڈاون کی وجہ سے پہلے ہی حالت خراب ہے، روزانہ دکان کا خرچہ ، کرایہ اور ملازم کی تنخواہ نکالنا ہی ممکن نہیں ہو رہا ہے۔ پورا کاروبار ٹھپ پڑا ہوا ہے، اور ایسے وقت میں ٹی ایم سی کی طرف سے صبح صبح 1400 روپیہ طلب کرنا کہاں کا انصاف ہے ؟ دکانداروں کا کہنا ہے کہ میونسپل صدر بھی اس تعلق سے مرغی دکانداروں کے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ مرغی دکانداروں کی طرف سے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کو بھی ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے تنظیم سے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے تعاون کی اپیل کی ہے۔