تحفظ اوقاف صرف حکومت کی نہیں مسلمانوں کی بھی ذمہ داری، وقف املاک پر غیرقانونی قبضے ختم کرنے کے اختیارات کا مؤثر استعمال کرنے میں وقف بورڈ ناکام: ڈاکٹر کے رحمن خان

Source: S.O. News Service | Published on 9th September 2021, 11:17 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،9؍ستمبر(ایس او  نیوز) اوقافی املاک کے تحفظ کی ذمہ داری صرف حکومت یا وقف بورڈ کی ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کی بھی ہے- مسلمانوں میں اوقافی املاک کو بچانے کیلئے بیداری کا ثبو ت دیتے ہوئے اس کے غلط استعمال کی صورت میں اس کے منتظمین سے سوال کرنے کا جرأت مندی کا مظاہرہ کرنا ہو گا مگر افسوس کہ مسلمانوں میں اس جرأت مندی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا- ان خیالات کا اظہار سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر کے رحمن خان نے کیا- درگاہ حضرت حمید شاہؒ محب شاہؒ کمپلیکس کے احاطہ میں چیف منسٹر کوشلیا پروگرام کے افتتاحی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر قوم اور ذمے داران قوم توجہ دیں اور ریاست کی ہزاروں اوقافی املاک کو ترقی دینے کیلئے قدم اٹھائے جائیں تو اس سے پوری ملت کا نقشہ بدل سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے- انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ 1972سے ا ب تک بدقسمتی سے وقف بور ڈ میں صرف متولیوں کے جھگڑے ہی ہوتے رہے ہیں اوقاف کی ترقی کیلئے کچھ ٹھوس قدم نہ اٹھائے جا سکے- کوئی بڑا تعمیری کام نہیں ہو پایا - ہزاروں کی تعداد میں مقدمے، جو اوقافی جائیدادوں سے جڑے ہیں، زیر التواء ہیں اور ان کو جلدی سے نپٹانے کی طرف کسی نے توجہ نہیں دی - انہوں نے کہا کہ اوقاف کے تحفظ اور ان کو ترقی سے ہمکنار کرنے کی ذمہ داری مسلمانوں کی ہے حکومت کی نہیں - اوقافی املاک پر غیر قانونی قبضوں کا الزام کسی اور پر ڈال کر اپنا دامن نہیں جھاڑ سکتے- ہمیں اس بات کا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے وقف جائیدادوں کو بچانے کیلئے کیا کیا ہے- انہوں نے کہا کہ وقف اللہ کی امانت ہے ہمارے بزرگوں نے اپنی قیمتی جائیدادیں آنے والی نسلوں کی فلاح کیلئے ثواب جاریہ کی نیت سے وقف کی تھیں - اگر ہم ان کے منشا کے مطابق ان املاک کو استعمال کرنے میں ناکام رہے تو اس کیلئے ہمیں اللہ کے سامنے بھی جوابدہ ہونا پڑے گا- انہوں نے کہا کہ اوقاف پر جب بھی غیر قانونی قبضوں کی بات کی جاتی ہے توبڑی آسانی سے یہ کہہ کر بچنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ سب سے زیادہ اوقافی جائیدادوں پر غیر قانونی قبضہ حکومت نے کیا ہے لیکن یہ حقیقت نہیں - بلکہ سب سے زیادہ وقف املاک پر غیر قانونی قبضہ خود مسلمانوں نے کیا ہے-برسوں سے وقف املاک کرایہ پر لے کر مساجد اور دیگر وقف اداروں کو ماہانہ یا سالانہ بہت ہی کم کرایہ ادا کر رہے ہیں کیا یہ اوقاف کی حق تلفی نہیں - ڈاکٹر رحمن خان نے کہا کہ 2013میں ان کی طویل جدوجہد اور کوششو ں سے منظور کر کے نافذ کئے گئے وقف ایکٹ کو مؤثر طور پر نافذ کرنے اور اس کے ذریعہ وقف املاک پر غیر قانونی قبضوں کو ختم کروانے کیلئے ملک کی کسی ریاست کے وقف بور ڈ نے سنجیدگی سے کوئی کارروائی نہیں کی-اس سے پہلے کہا جا رہا تھا کہ وقف بورڈ کو غیر قانونی قبضے ہٹانے کا اختیار نہیں - نئے قانون کی دفعہ 35(2)کے تحت بورڈ کو اختیار دیاگیا کہ وہ غیر قانونی قبضوں کو خالی کروائے لیکن افسوس کہ بور ڈ نے اس دفعہ کے تحت اب تک ایک جائیداد بھی خالی نہیں کروائی-فروغ ہنر مندی کیلئے حضرت حمید شاہ محب شاہؒ درگاہ کی مجلس منتظمہ کی پہل اور اس ادارے کی وقف املاک کو ترقی دینے کیلئے جاری اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوقافی املاک کو کس طرح ترقی دے کر اس کو قوم کیلئے فائدہ مند بنایا جا سکتا ہے حمید شاہ محب شاہ ؒ کا وقف ادارہ ملک بھر کیلئے ایک ماڈل ہے-

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...