ولی عہد خاشقجی کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں: امریکی اراکینِ کانگریس

Source: S.O. News Service | By S O News | Published on 24th October 2018, 12:34 PM | عالمی خبریں |

واشنگٹن24اکتوبر ( آئی این ایس انڈیا /ایس او نیوز) سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر نے اس بات کی تردید کی ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کو مقتول صحافی جمال خشوگی کی ہلاکت کے آپریشن کا پیشگی طور پر علم تھا۔اْنہوں نے آج اتوار کے روز امریکی ٹیلی ویڑن فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث سعودی اہلکاروں نے اپنے فرائض اور اختیارات سے تجاوز کیا اور اْنہوں نے خشوگی کو ہلاک کر کے سنگین غلطی کی ہے۔

سعودی وزیر خارجہ الجبیر نے مزید کہا کہ سعودی خفیہ ایجنسی کے سینئر اہلکاروں کو بھی اس آپریشن کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔ سعودی عرب نے 18 اہلکاروں کو اس واقعے کے نتیجے میں حراست میں لیا ہے جبکہ پانچ سینئر اہلکاروں کو برخواست کر دیا ہے۔اْدھر اگرچہ امریکی صدر نے سعودی حکومت کی وضاحت کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، امریکہ کی دونوں بڑی جماعتوں رپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین کانگریس نے اتوار کے روز اس الزام کو دہرایا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جمال خشوگی کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔ٹینیسی سے رپبلکن سنیٹر باب کورکر نے کہا ہے کہ اگر شہزادہ محمد بن سلمان نے ہی خشوگی کو قتل کروایا ہے تو اْنہوں نے اپنی حد پار کر دی ہے اور اس اقدام کی سزا اورقیمت چکانا ہو گی۔ اْنہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دے رہے ہیں۔ تاہم اْن کا خیال ہے کہ یہ قتل اْنہوں نے ہی کروایا ہے۔باب کورکر امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سربراہ ہیں اور وہ اْن چار سینیٹرز میں شامل ہیں جنہوں نے خشوگی کے قتل کے سلسلے میں 33 سالہ سعودی ولی عہد کو ذمہ دار خیال کیا ہے۔ بقیہ تین سینیٹرز میں سے کینٹکی سے رپبلکن سینیٹر رینڈ پال نے بھی کہا ہے کہ اْنہیں اس بات کا یقین ہے کہ سعودی ولی عہد اس قتل میں ملوث ہیں۔ڈیوکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ڈک ڈربن نے بھی کہا ہے کہ اس قتل کے اشارے سعودی ولی عہد کی طرف جاتے دکھائی دیتے ہیں۔

ترکی کے حکام کا دعویٰ ہے کہ اْن کے پاس ایک ایسی ا?ڈیو ریکارڈنگ موجود ہے کہ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جمال خشوگی کو سعودی قونصل خانے کے اندر قتل کر کے اْن کی لاش کے ٹکڑے کر دئے گئے۔سعودی ولی عہد اور بادشاہ دونوں نے ابتدائی طور پر سعودی قیادت کے ناقدین میں شمار کئے جانے والے معروف صحافی خشوگی کے قتل سے مکمل لا علمی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم بعد میں سعودی حکام نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ خشوگی قونصل خانے میں ہونے والے جھگڑے اور ہاتھاپائی کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔تاہم امریکی کانگریس کے متعدد اراکین نے سعودی وضاحت پر یقین کرنے کے بجائے سعودی ولی عہد کی قیادت کے بارے میں سوال کھڑے کر دئے ہیں۔ اْن کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد پہلے بھی اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف سخت اقدامات اختیار کرتے رہے ہیں۔ وہ اس سلسلے میں گزشتہ برس سعودی شاہی خاندان کے متعدد ارکان اور دیگر نمایاں شخصیات کو بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے حراست میں لئے جانے کے اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ اقدام ولی عہد کی طرف سے اپنی طاقت کو مستحکم کرنے کیلئے تھا۔نارتھ کیرولائنا سے رپبلکن سینیٹر ٹام ٹیلس نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ اگر ا?زادانہ تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سعودی ولی شہزادہ محمد بن سلمان اس قتل میں کسی بھی اعتبار سے ملوث تھے تو پھر امریکہ کیلئے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔سعودی وزیر خارجہ نے ا?ج اتوار کے روز کہا ہے کہ اْنہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے کہ خشوگی کی لاش کہاں ہے اور اْنہوں نے وہ ا?ڈیو ریکارڈنگ بھی نہیں سنی ہے جس کا دعویٰ ترکی کے حکام کرتے ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ کے اس بیان سے فوراً پہلے ترکی کیسعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر نے اس بات کی تردید کی ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کو مقتول صحافی جمال خشوگی کی ہلاکت کے آپریشن کا پیشگی طور پر علم تھا۔اْنہوں نے آج اتوار کے روز امریکی ٹیلی ویڑن فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث سعودی اہلکاروں نے اپنے فرائض اور اختیارات سے تجاوز کیا اور اْنہوں نے خشوگی کو ہلاک کر کے سنگین غلطی کی ہے۔سعودی وزیر خارجہ الجبیر نے مزید کہا کہ سعودی خفیہ ایجنسی کے سینئر اہلکاروں کو بھی اس ا?پریشن کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔ سعودی عرب نے 18 اہلکاروں کو اس واقعے کے نتیجے میں حراست میں لیا ہے جبکہ پانچ سینئر اہلکاروں کو برخواست کر دیا ہے۔اْدھر اگرچہ امریکی صدر نے سعودی حکومت کی وضاحت کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، امریکہ کی دونوں بڑی جماعتوں رپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین کانگریس نے اتوار کے روز اس الزام کو دہرایا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جمال خشوگی کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔ٹینیسی سے رپبلکن سنیٹر باب کورکر نے کہا ہے کہ اگر شہزادہ محمد بن سلمان نے ہی خشوگی کو قتل کروایا ہے تو اْنہوں نے اپنی حد پار کر دی ہے اور اس اقدام کی سزا اورقیمت چکانا ہو گی۔ اْنہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دے رہے ہیں۔ تاہم اْن کا خیال ہے کہ یہ قتل اْنہوں نے ہی کروایا ہے۔باب کورکر امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سربراہ ہیں اور وہ اْن چار سینیٹرز میں شامل ہیں جنہوں نے خشوگی کے قتل کے سلسلے میں 33 سالہ سعودی ولی عہد کو ذمہ دار خیال کیا ہے۔ بقیہ تین سینیٹرز میں سے کینٹکی سے رپبلکن سینیٹر رینڈ پال نے بھی کہا ہے کہ اْنہیں اس بات کا یقین ہے کہ سعودی ولی عہد اس قتل میں ملوث ہیں۔ڈیوکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ڈک ڈربن نے بھی کہا ہے کہ اس قتل کے اشارے سعودی ولی عہد کی طرف جاتے دکھائی دیتے ہیں۔ترکی کے حکام کا دعویٰ ہے کہ اْن کے پاس ایک ایسی آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے کہ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جمال خشوگی کو سعودی قونصل خانے کے اندر قتل کر کے اْن کی لاش کے ٹکڑے کر دئے گئے۔

سعودی ولی عہد اور بادشاہ دونوں نے ابتدائی طور پر سعودی قیادت کے ناقدین میں شمار کئے جانے والے معروف صحافی خشوگی کے قتل سے مکمل لا علمی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم بعد میں سعودی حکام نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ خشوگی قونصل خانے میں ہونے والے جھگڑے اور ہاتھاپائی کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔تاہم امریکی کانگریس کے متعدد اراکین نے سعودی وضاحت پر یقین کرنے کے بجائے سعودی ولی عہد کی قیادت کے بارے میں سوال کھڑے کر دئے ہیں۔ اْن کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد پہلے بھی اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف سخت اقدامات اختیار کرتے رہے ہیں۔ وہ اس سلسلے میں گزشتہ برس سعودی شاہی خاندان کے متعدد ارکان اور دیگر نمایاں شخصیات کو بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے حراست میں لئے جانے کے اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ اقدام ولی عہد کی طرف سے اپنی طاقت کو مستحکم کرنے کیلئے تھا۔نارتھ کیرولائنا سے رپبلکن سینیٹر ٹام ٹیلس نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ اگر ا?زادانہ تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سعودی ولی شہزادہ محمد بن سلمان اس قتل میں کسی بھی اعتبار سے ملوث تھے تو پھر امریکہ کیلئے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔سعودی وزیر خارجہ نے ا?ج اتوار کے روز کہا ہے کہ اْنہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے کہ خشوگی کی لاش کہاں ہے اور اْنہوں نے وہ ا?ڈیو ریکارڈنگ بھی نہیں سنی ہے جس کا دعویٰ ترکی کے حکام کرتے ہیں۔سعودی وزیر خارجہ کے اس بیان سے فوراً پہلے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اْن کی حکومت جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات کی تفصیلات جلد منظر عام پر لائے گی۔ تجزیہ کار اس خیال کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان تفصیلات کے سامنے ا?نے سے خشوگی کی قتل کے سلسلے میں سعودی حکام کے مؤقف کی مکمل طور پر نفی ہو سکتی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

ماسکو کنسرٹ ہال حملے میں 143ہلاکتیں

روس کے دارالحکومت ماسکو میں ایک کنسرٹ ہال پر جمعہ کو ہونے والے حملے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 143 ہوگئی ہے جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں۔روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے ہفتے کے روز یہ اطلاع دی۔ کمیٹی نے کہا کہ ایمرجنسی سروسز ماسکو اوبلاست میں کروکس سٹی ہال، دہشت گردانہ حملے کی جگہ ...

80 ہزار افراد نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی

قابض اسرائیلی فوجوں  کی سختی کے باوجود رواں  سال رمضان کے پہلے جمعہ کو ۸۰؍ ہزار مسلمانوں   نے بیت المقدس میں  پہنچ کر نماز جمعہ ادا کی۔ قدس نیوز نیٹورک نے جو ویڈیوشیئرکئے ہیں  میں  دیکھا جاسکتاہے کہ جوق در جوق مغربی کنارہ، راملہ اور دیگر علاقوں  سے فلسطینی شہری پیدل اور بسوں ...

شہریت ترمیمی قانون پر امریکہ نے بھی اپنی تشویش ظاہر کردی

امریکہ اور نے ہندوستان کے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر عدم تحفظات کا اظہار کردیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ ہندوستان میں شہریت کے متنازعہ ترمیمی قانون کے نفاذ پر تشویش ہے۔ ایکٹ کے نافذ ہونے کے بعد صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے سبب جان گنوانے والے فلسطینیوں کی تعداد 31272 ہوئی

غزہ پٹی پر جاری اسرائیلی حملوں سے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 31272 ہو گئی ہے۔ غزہ میں قائم وزارت صحت نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 88 فلسطینیوں کو قتل اور 135 دیگر کو زخمی کیا، جس سے گزشتہ اکتوبر میں اسرائیل اور حماس ...

غزہ میں امداد کیلئے قطار میں منتظر افراد کو پھر نشانہ بنایا گیا، 11 شہید

  انسانیت کی تمام حدوں  کو پار کرتے ہوئے اسرائیلی فوجوں  نے بدھ کو پھر بھکمری کے شکار ان پریشان حال لوگوں  کو نشانہ بنایا جو اپنے بچوں  کی پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے امداد حاصل کرنے کے مقصد سے قطار میں  لگے ہوئے تھے۔ بدھ کے اس حملے میں  ۱۱؍ افراد کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ...

انڈونیشیا میں سیلاب اور چٹان کھسکنے سے تباہی، 19 افراد ہلاک ،متعدد زخمی

انڈونیشیا کے جزیرے سماترا میں مسلسل بارش نے سیلاب اور چٹان کھسکنے سے بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ہے۔ اس دوران 5سے زائد گھر دب گئے۔ مکانات کے ملبے سے12 لاشیں نکالی گئیں اور 7افراد کو شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا۔ ملبے سے دیگر 6 افراد کو بحفاظت نکالا گیا جبکہ5 افراد اب تک ...