کانپور،10؍جولائی(ایس او نیوز؍ایجنسی) گذشتہ ہفتے کانپور کے ایک گاؤں میں 8 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے والے گینگسٹر وکاس دوبے کو جمعرات کے روز ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اجّین میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد یوپی پولیس اسے لے کر کانپور جارہی تھی کہ راستے میں انکاؤنٹر کے دوران اسے ہلاک کر دیا گیا ہے-
پولیس کا کہنا ہے کہ جس گاڑی میں وکاس دوبے بیٹھا تھا وہ پلٹ گئی اور موقع کا فائدہ اٹھاکر وہ ایک پولیس اہلکار کی پستول چھین کر فرار ہو رہا تھا جس کے بعد پولیس نے اس کو چاروں طرف سے گھیر کر ہلاک کر دیا-
وکاس دوبے کے انکاؤنٹر پر مختلف سیاسی جماعتوں اور صحافیوں نے سنگین سوالات کھڑے کئے ہیں- ان سیاسی جماعتوں اور مختلف حلقوں نے جمعرات کو ہی اس کی گرفتاری کے طریقہ کار سوال کئے تھے اور ان کو خدشہ تھا کہ حکمراں جماعت بی جے پی کے کچھ رہنماؤں سے اس کے تعلقات کو خفیہ رکھنے کی غرض سے اس کو فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کر دیا جائے گا-
چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ کسی گاڑی کا کوئی اکسیڈنٹ نہیں ہوا صرف گولیاں چلنے کی ہی آوازیں سنائی دیں- کانگریس اور سماج وادی پارٹی سمیت مختلف جماعتوں نے کہا ہے کہ مجرم کا تو خاتمہ ہو گیا لیکن اس کے جرائم کو تحفظ دینے والوں کا کیا ہو رہا ہے؟
ہندوستان کے صحافیوں نے کہا ہے کہ گینگسٹر کے انکاؤنٹر سے عدالتی سسٹم کا مذاق اڑا گیا ہے۔ جمعرات کی شام ہی وکاس دوبے کو انکاؤنٹر میں ہلاک کر دئے جانے کے اندیشے کے پیش نظر سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی کہ اسکی حفاظت کے لئے کورٹ ضروری ہدایت جاری کرے اور سپریم کورٹ جمعہ کو اس درخواست پر سماعت کرنے والی تھی- بتایا جاتا ہے یوپی کے کئی بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ وکاس دوبے کے قریبی تعلقات تھے۔