کاروار کووِڈ ہاسپٹل میں شروع ہوئی ’ویڈیو وار‘۔ بد انتظامی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اسپتال انتظامیہ کی طرف سے آئی جوابی ویڈیو کلپ
کاروار 13/جولائی (ایس او نیوز) کاروار انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (کیمس) کے کووِڈ وارڈ میں پھیلی ہوئی گندگی اور بدنظمی سے متعلق وہاں پر داخل بعض مریضوں کی طرف سے ایک ویڈیو کلپ سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی، جس کے بعد کیمس کے ڈائریکٹر اور ڈاکٹروں کی طرف سے ایک جوابی ویڈیو بناکر عوام کو یہ احساس دلانے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہاں پر سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے۔
پہلے جو ویڈیو وائرل ہواتھا اس میں وارڈمیں یہاں وہاں پھیلے گندگی ڈھیر، بستروں اور دیگر سازوسامان کی ابتر حالت اور مریضوں کی زبانی وہاں کی بدانتظامی کی باتیں پیش کی گئی تھیں۔جس کے بعد اسپتال کے ڈائریکٹر نے ضلع ڈپٹی کمشنر سے درخواست کی ہے کہ ویڈیو بنانے والوں اور سوشیل میڈیا میں شیئر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پھر اسپتال انتظامیہ کی جانب سے جو39سیکنڈس کا ویڈیو سامنے آیا ہے اس میں اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گجانن نائیک، سرجن ڈاکٹر شیوانند کوڈتلکر اور کیمس کے دیگر کچھ اہلکاروں کو کووِڈ وارڈ میں جاکر وہاں پر داخل کچھ لوگوں (شاید پہلی ویڈیو بنانے والوں) کے ساتھ ایک کانچ کی دیوارکے پیچھے کھڑے ہوکرگرما گرم بحث کرتے اور الجھتے ہوئے دیکھاجا سکتا ہے۔اسپتال سے ڈسچارج ہونے والے افراد سے اسپتال کے عملے نے وارڈ کی اچھی حالت اور بہتر انتظامات ہونے کے بیانات ریکارڈ کروائے ہیں۔جبکہ ویڈیو دیکھنے والوں کاکہنا ہے کہ یہ ایک نارمل ویڈیو کلپ نہیں ہے بلکہ کاٹ چھانٹ کے ساتھ اسے تیار کیاگیا ہے۔
اسپتال میں بدنظمی کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عوامی سطح پر اس کو مختلف رنگ دئے جارہے ہیں۔ کچھ لوگ ویڈیوبنانے والوں پر کارروائی کی مانگ کررہے ہیں تو کچھ لوگ اسے ڈائریکٹر کے عہدے کی سیاست اور کچھ لوگ پارٹی پولیٹکس کے روپ میں بھی دیکھ رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ کاروار میں کیمس کی منظوری کے ساتھ ہی یہاں پر سیاسی چالوں کا سلسلہ چل پڑا تھا جو آج بھی جاری ہے۔
جو لوگ ویڈیو بنانے والوں پر اعتراض کررہے ہیں ان سے ویڈیو کے حامی افراد سوال پوچھ رہے ہیں کہ کووِڈ وارڈ کی جوبدتر حالت ویڈیو میں دکھائی گئی ہے کیا اس میں یہ لوگ اپنے بال بچوں کو داخل کرنا پسند کریں گے؟ ان کا کہنا ہے کہ دراصل اپنے آپ کو سماجی لیڈر کہہ کر ویڈیو بنانے والوں کے خلاف بیانات دینے والوں کا اپنامفاد کیمس سے وابستہ ہے۔عوام کی طرف سے یہ بھی مانگ کی جارہی ہے کہ وارڈ کی خبر گیری لینے اور ڈاکٹروں کی طرف سے جانچ کی نگرانی کرنے کے لئے وہاں پر سی سی کیمرے لگا کر ایک نوڈل آفیسر کو ذمہ داری سونپ دی جائے۔
جبکہ جوابی ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ کووِڈ وارڈ میں تمام انتظام بہتر ہے اور کوئی بدنظمی نہیں ہے، اس پر لوگ سوال کررہے ہیں کہ جس نوجوان نے پہلے ویڈیو بنائی ہے اس میں گندگی کے مناظر آخر کہا ں سے آ گئے ہیں اور اسے وارڈ کی بدترین حالت دکھانے کا موقع کیسے مل گیا؟اور وہا ں پر سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے تو پھرویڈیو سامنے آنے پر اسپتال انتظامیہ کے اندر گھبراہٹ کیوں پیدا ہوگئی؟
دوسری طرف کووِڈ وارڈ کے اندر سے ملنے والی خبروں کے مطابق بدنظمی کاویڈیو وائرل ہونے کے بعدپورے وارڈ کا نقشہ ہی بدل گیا ہے۔ تمام کچرے کے ڈھیر ہٹادئے گئے ہیں۔ باتھ روم اور کمروں کی صفائی کردی گئی ہے۔ مردوں، عورتوں اور عمر رسیدہ مریضوں کو الگ الگ کمروں میں شفٹ کیا گیا ہے۔ یہاں تک مریضوں کو پورے ایک ہفتے میں پہلی مرتبہ کھانے کے لئے مرغی کاانڈا بھی دیا گیا ہے۔