نوہیرا شیخ کے خلاف چارج شیٹ داخل ہونے پر دبئی سے سرمایہ لگانے والوں نے کیا خیر مقدم، لیکن رقم واپس ملنے کے تعلق سے شش و پنج برقرار
دبئی 24؍جنوری (ایس او نیوز) ’ہیرا گروپ‘ کی پونزی اسکیم میں سرمایہ لگاکر فریب کھانے والے خلیجی ممالک میں مقیم افراد نے کمپنی کی سی ای او نوہیرا شیخ کے خلاف ممبئی میں چارج شیٹ داخل کیے جانے کا خیر مقد م کیا ہے۔ مگر ان میں سے بہت سارے لوگ اپنی رقم واپس ملنے کے تعلق سے زیادہ پُر امید بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔
دبئی سے شائع ہونے والے معروف انگریزی روزنامہ گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق ممبئی پولیس کی اکانومک آفینسس ونگ (ای او ڈبلیو) نے 22جنوری کو 3ہزار صفحات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں داخل کی ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے سرمایہ کاروں کی رقم اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرتے ہوئے بدعنوانی کی ہے۔بیرون ممالک میں رہائش پزیر باشندے جنہوں نے ’حلال‘ کمائی کے نام پر ہیرا گروپ کی مختلف اسکیموں میں اپنی زندگی بھر کی کمائی گنوائی ہے، انہوں نے اس پر کچھ اطمینان کا اظہار تو کیاکہ عدالتی کارروائی آگے بڑھ رہی ہے ، لیکن انہیں یقین نہیں ہے کہ ان کی رقم واپس بھی مل جائے گی۔
شارجہ میں مقیم ایک ہندوستانی باشندے نے کہا کہ:’’ مجھے خوشی ہے کہ پولیس نے نوہیر ا شیخ کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ لیکن مجھے شک ہے کہ اس سے ہماری صورتحال پر کچھ بڑا فرق پڑے گا۔‘‘خیال رہے کہ اس باشندے نے ہیرا گروپ میں 1,50,000درہم کا سرمایہ لگایا ہوا ہے۔دبئی میں مقیم اے احمد نامی ایک اور سرمایہ کار نے 3,00,000درہم کی کثیر رقم گنوائی ہے ۔ اس کاسوال یہ ہے کہ عدالتی کارروائی کے بعد اگر کمپنی کا اثاثہ فروخت کرکے سرمایہ کاروں کو رقم واپس لوٹانے کا موقع آئے گا تو کیا ہندوستان سے باہر رہنے والوں کو بھی حصہ ادا کیا جائے گا؟
گلف نیوز نے ممبئی ای او ڈبلیو کے چیف ونئے چوبے کا بیان درج کرتے ہوئے لکھا ہے کہ تحقیق کے دوران نوہیرا شیخ اور اس کی کمپنیوں کے 200بینک کھاتوں کی شناخت کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ہندوستان میں 400ملین روپے مالیت کے اثاثوں کا بھی پتہ چلا ہے۔ان جائیدادوں کو عدالتی کارروائی کے بعد نیلام کرکے اس سے ہونے والی آمدنی کو سرمایہ کاروں کے اندر تقسیم کیا جاسکے گا۔
’ہیرا گروپ‘ کا شکارہونے والوں کی آل انڈیا ایسو سی ایشن کے صدر شہباز احمد خان حیدر آباد نے خلیجی ممالک میں مقیم سرمایہ کاروں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے لئے بہترین راستہ ایک ہی ہے کہ وہ اپنے اپنے ملک میں اپنے رہائشی مقامات پر پولیس کے پاس شکایت درج کروائیں۔کیونکہ ہندوستان کے قانون’پروٹیکشن آف ڈپازٹرس آف فنانشیل اسٹابلشمنٹ ایکٹ‘ کے تحت ’ہیراگروپ‘ کے اثاثہ جات سے ہونے والی آمدنی کو انہیں افراد میں تقسیم کیا جائے گا، جنہوں نے پولیس میں مقدمہ درج کیا ہوا ہے۔ جنہوں نے اپنی رقم کا دعویٰ دائر نہیں کیا ہے ، وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے ۔ اس لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی شکایات پولیس کے پاس درج کروائیں۔
سمجھا جاتا ہے کہ 35فی صد تک سالانہ منافع تقسیم کرنے کے جھانسے میں تقریباً1,75,000افراد نے اپنی جمع پونجی ہیرا گروپ میں لگادی تھی، جس میں سیکڑوں کی تعداد میں خلیجی ممالک میں رہائش پزیر باشندے بھی شامل ہیں۔دبئی کے فورچیون ایکزیکٹیو ٹاور جمیرا میں ’ہیرا گروپ‘ کا دفتر ہوا کرتاتھا جہاں پر سرمایہ کاری کے لئے رقم وصول کی جاتی تھی۔
یا درہے کہ اکتوبر 2018میں ہیرا گروپ کے دفاتر ممبئی اور دیگر علاقوں میں بند ہوجانے کے بعد اس کمپنی کی سی ای او نوہیرا شیخ کو سرمایہ کاروں کے ساتھ دھوکہ دہی کے الزام میں پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔جس کے بعد پورے ملک اور بیرون ممالک میں سرمایہ کاروں پر جیسے بجلی گری تھی اور وہ تباہ و برباد ہوکر رہ گئے تھے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالتی کارروائیوں کا کیا نتیجہ نکلتا ہے اور کس کو کتنی راحت ملتی ہے۔