منگلورو: دبئی سے لوٹنے والی خاتون کے سامان سے قیمتی اشیاء غائب
منگلورو 8 / مارچ (ایس او نیوز) دبئی سے شہر لوٹنے والی ایک خاتون مسافر کا الزام ہے کہ اس کے چیک اِن بیگیج ( وہ سامان جو طیارے کے کارگو والے حصے میں رکھا جاتا ہے) میں سے کچھ قیمتی سامان غائب ہوا ہے اور اس مسافر نے اس کے لئے ایئر لائن کمپنی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے شکایت درج کروائی ہے۔
انگریزی روزنامہ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق شہر کے کوڈیال بیل کی رہنے والی ناظمہ تبسم اشرف 22 فروری کو اسپائس جیٹ ایئر لائن کے ذریعے منگلورو انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہنچی تھیں۔ جب وہ اپنا بیگیج بیلٹ سے لینے والی تھیں تو اسے بتایا گیا کہ طیارے میں حد سے زیادہ لگیج آجانے کی وجہ سے اس کا لگیج دبئی ایئر پورٹ پر روک لیا گیا ہے اس بناء پر اگلے دو تین دن کے اندر اس کا لگیج اس کے گھر پہنچا دیا جائے گا۔
ناظمہ کا کہنا ہے کہ 23 فروی کو اس کا بیگ اس کے گھر کے باہر گیٹ کے پاس ہی کوئی چھوڑ کر چلا گیا اور اس کو چیک کرنے کی مہلت بھی نہیں دی۔ پھر جب اس نے اپنا سوٹ کیس کھولا تو اس کے لاک سسٹم سے چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی اور بیگ کے اندر سے ایک لاکھ روپے مالیت کا اسمارٹ فون، 25ہزار روپے قیمت والی اسمارٹ رِسٹ واچ اور بڑی مقدار میں قیمتی چاکلیٹ وغیرہ غائب تھے۔
اس نے ایئر لائن کمپنی کو ای میل کمپنی کو شکایت بھیجنے کے علاوہ ایئر پورٹ پر واقع کاونٹر پر بھی شکایت درج کروائی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ چونکہ ایئر لائن کے تحویل میں رہتے وقت اس کے سوٹ کیس سے قیمتی سامان غائب ہوا ہے اس لئے ایئر پورٹ اور ایئر لائن کے افسران ہی اس کے لئے پوری طرح ذمہ دار ہیں۔
دوسری طرف ایئر لائن اسٹاف نے اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسافر کی طرف سے ملی ہوئی شکایت انہوں نے ایئر لائن کے ہیڈ آفس کو بھیج دی ہے۔ جبکہ ایئر لائن ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کرکے اس کی رپورٹ اگلی کارروائی کے لئے ہیڈ آفس کو بھیجیں گے۔ اگر سوٹ کیس کے چھیڑ چھاڑ کا معاملہ منگلورو ایئر پورٹ پر نہیں ہوا ہے تو پھر تفتیش کے لئے کیمرہ فوٹیج دبئی آفس کو بھیج دیا جائے گا۔
ایئر لائن کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسافروں کو اپنا قیمتی سامان کبھی بھی چیک ان بیگیج میں نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ ایسی اشیاء کو کیاری آن بیگیج [اپنے ساتھ طیارے میں لے جانے والے چھوٹے بیگ] میں رکھنا چاہیے۔اور یہ بات ہوائی سفر کے لئے ایئر لائنس کی طرف سے طے شدہ ہدایات میں شامل ہے۔