بجلی کا بل 4 لاکھ کا اور ’بڑے صاحب‘ چکا رہے 425 روپے، ہائی کورٹ نے مانگا جواب
دہرادون،7نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) سی کے ٹمٹا اتراکھنڈ پاور کارپوریشن لمیٹڈ (یوپی سی ایل) کے جنرل مینیجر ہیں۔مفاد عامہ کی عرضی کے ذریعے سامنے آئے اعدادوشمار کے مطابق، ٹمٹا 25 ماہ کا بجلی کا بل چار لاکھ روپے کا ہے،تاہم انہوں نے بل کے طور پر ہر ماہ صرف 425 روپے چکا رہے ہیں۔اسی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے سی کے ٹمٹا کو جم کر پھٹکار لگائی ہے۔عرضی میں شکایت کی گئی ہے کہ ٹمٹا کے علاوہ یوپی سی ایل کے بہت سے ملازمین اور ان کے خاندان کے لوگ بل ادائیگی میں ہیرا پھیری کرتے ہیں۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریٹائر ہونے کے بعد بھی لوگ بل نہیں چکانا چاہتے ہیں۔جسٹس رمیش رنگناتھن اور جسٹس آلوک کمار ورما کی بنچ نے اس رویہ پر ناراضگی ظاہر کی۔انہوں نے اسے یوپی سی ایل سے اعداد و شمار کو چھپانے کے لئے جان بوجھ کر کوشش کی۔کورٹ نے بجلی کے کنٹرول پر تشویش بھی ظاہر کی۔وہیں، یوپی سی ایل نے کورٹ میں جواب دیا کہ جنرل مینیجر کے گھر پر 2005 میں میٹر لگایا گیا تھا لیکن اس کی ریڈنگ کا ریکارڈ لینا 2015 میں شروع ہوا۔یوپی سی ایل 100 یونٹس تک کے بل کے لئے 2.75 روپے اور اس کے اوپر 400 یونٹ تک 5.65 روپے فی یونٹ چارج کرتا ہے۔مفاد عامہ کی عرضی دائر کرنے والوں کی جانب سے پیش ہوئے وکیل بی پی نوٹیال نے کہاکہ کورٹ نے پہلے کہا کہ وہ شروع میں یوپی سی ایل کے بک آف ریکارڈس کے سی اے جی آڈٹ کی ہدایت دینے کے بارے میں سوچ رہا ہے،فی الحال کورٹ نے یوپی سی ایل کو ان اعداد و شمار پر جواب دینے کے لئے ایک ہفتے کا وقت دیا ہے۔نوٹیال نے آگے کہاکہ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ججوں کو ہر سال 15000 یونٹ کا فائدہ ملتا ہے لیکن اس کیس میں تو کوئی حد ہی نہیں ہے۔یہ بھی واضح نہیں ہے کہ افسر برائے نام بھی بل چکا رہے ہیں یا نہیں،یہ مکمل طور پر عہدہ کا غلط استعمال ہے۔ کورٹ نے یوپی سی ایل کو کہا ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر تفصیلی جواب داخل کرے۔کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ یوپی سی ایل بھی بتائے کہ یہ سہولت کارپوریشن کے کئی محکموں کو کیوں دی جا رہی ہے؟۔