کاروار:28؍اکتوبر(ایس اؤ نیوز) ضلع کے اکثر تعلقہ جات کی سڑکوں کی ابتر حالت مقامی اتنظامیہ کی بد نظمی کی منہ بولتی تصویریں ہیں، سواروں اور پیدل چلتے راہ گیروں کا گزرنا محال ہوگیا ہے، کب کہاں کس گھڑی موت اچک لےجائے کہنا مشکل ہے۔ اس خستہ حالی کے متعلق سرکاری افسران ہوں یا عوامی نمائندے ہوں کوئی بھی چشمہ اتارکر دیکھنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ حتیٰ کہ کہیں کہیں عوام بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔
ڈانڈیلی اور ہلیال کے درمیان والی سڑک سواروں کے لئے موت کی دعوت دے رہی ہیں،سڑک پر قدم قدم پر گڑھے ،ہچکولے، سرکس کو دیکھیں تو پتہ چل جاتا ہے کہ سڑک کس ابتر حالت کو پہنچی ہے، سڑک سے گزرنے والے ہر طرح کے سوار لعنت ملامت کرتے ہوئے گزرتے رہتے ہیں کیونکہ سواروں کے لئے لازمی بن جاتاہے کہ وہ 10کلومیٹر فی کلو گھنٹہ کی رفتار سے سواری نہیں چلا سکتے ، اگر گاڑی کی رفتار اس سے زائد کرنے کی کوشش کی تو توازن کھو کر کسی گڑھے میں جاگرنا طئے ہے۔
ڈانڈیلی اور ہلیال دونوں بھی تعلقہ کے زمرے میں آتے ہیں، دونوں مقامات پر شکر کے کارخانے ہیں وہیں ڈانڈیلی میں کاغذ کا کارخانہ بھی ہے، جس کی وجہ سے نقل و حمل کچھ زیادہ ہی رہتی ہے، اس سڑک کی قسمت کب کھلے گی اور عوام کب راحت کی سانس لیں گے، اس کا جواب عوامی نمائندے اور سرکاری افسران ہی دے سکتے ہیں۔ اس سڑک کا ٹھیکدار کون ہے کتنی مدت تک اس سڑک کی نگرانی کرنے کی زمہ داری تھی اس کا کوئی پتہ نہیں ہے۔
ساحلی پٹی کے انکولہ تعلقہ کی سڑکوں کی حالت بھی اسی پریشانی اور ہراسانی کو بیان کرتی ہیں، تعلقہ کی اکثر سڑکیں گڈھے پڑے ہیں، پڑوسی ریاست اور دوسرے اضلاع سے سیاحت کے لئے آنے والے سواروں کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ سڑک کہاں ختم ہوتی ہے اور گڑھے کہاں سے شروع ہوتے ہیں، اسی گومگو کی کیفیت میں اگر سفر جاری رہے گا تو انجام حادثہ پر ختم ہونا طئے ہے ، البتہ ! کسی کی قسمت اچھی ہے اور دعا وغیرہ پڑھ کر سفر کررہے ہوں تو صحیح سلامت پہنچا جاسکتاہے۔
مقامی عوام تعجب کا اظہار کررہے ہیں کہ روزانہ انہی سڑکوں سے عوامی نمائندے اور سرکاری افسران اپنی بیش قیمت سواریوں پر گزرتے رہتےہیں، مگر وہ دیکھ کر بھی اندھوں کی طرح گذر جاتے ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ سیلاب، طوفان اور موسلا دھار بارش کی وجہ سے سڑکیں خراب ہوتی رہتی ہیں ، مگر عوام پوچھ رہے ہیں کہ کیا ذمہ داران کو اتنی بھی سمجھ نہیں کہ ان سڑکوں کی تعمیر کچھ ایسی پختہ ہوکہ دوچار سال ہی سہی اپنی حالت پر برقرار رہے؟
کبھی کبھی عوام ہجوم کی شکل میں احتجاج کرتے ہیں، کچھ سڑکوں کے درمیان پودے نصب کرتے ہیں، دھیمی آواز میں اپنی بات انتظامیہ تک لےجانے کی کوشش کرتےہیں ،مگر سب صدا بصحرا ثابت ہو رہی ہیں۔ عوام کا مطالبہ ہےکہ عوامی ٹیکس سے چلنے والی حکومتوں کے ذمہ دار عوامی سہولیات کی طرف توجہ دیں اور عوام کو راحت پہنچائیں۔