کیا مخلوط حکومت کے تقاضے پورے کرنے میں کانگریس پارٹی ناکام رہے گی۔ ضلع شمالی کینرا میں ظاہری خاموشی کے باوجود اندرونی طوفان موجود ہے
کاروار11؍اپریل (ایس او نیوز) ضلع شمالی کینرا کی پارلیمانی سیٹ پر انتخاب کے لئے ابھی صرف کچھ دن ہی باقی رہ گئے ہیں لیکن انتخابی پارہ پوری طرح اوپر کی طرف چڑھتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہاں پر جنتادل اور کانگریس کے مشترکہ امیدوار کی حمایت کرنے اور اسے جیت دلانے کے سلسلے میں کوئی بہت زیادہ جوش اور جذبہ ابھرنہیں رہا ہے۔
ریاست کے مختلف مقامات پرمخلوط حکومت نے سیٹوں کی تقسیم جس انداز میں کی ہے اس پر کافی اختلافات پائے جارہے ہیں اور لیڈروں کے ساتھ ساتھ کارکنان میں بے چینی و بے اطمینانی کی کیفیت زوروں پر ہے۔ سیاسی گلیاروں میں یہ سوال بہت اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے کہ کیا مخلوط حکومت کے تقاضے نبھانے میں کانگریس ناکام رہے گی اور الیکشن کے بعد مخلوط حکومت کے استحکام پر اس کا منفی اثرپڑنے والا ہے۔
موجودہ صورتحال قابل بھروسہ نہیں : حالانکہ کانگریس نے جنتادل ایس کے ساتھ انتخابی اشتراک صرف اس بنیاد پر کیا ہے کہ کسی بھی طرح بی جے پی امیدواروں کو شکست دی جائے۔ لیکن مقامی سطح پر کانگریسی لیڈروں اور کارکنان اس طرح کے منصوبے سے خوش نہیں ہیں۔اکثر مقامات کی صورتحال دیکھتے ہوئے عوام کے اندر یہ فقرہ عام ہوگیا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان باہر سے دوستی اور اندر سے کشتی چل رہی ہے۔جنتادل اورکانگریس کے درمیان میں مقامی سطح پر جو اختلافات ابھرے ہیں اور ایک دوسرے کی حمایت کے تعلق سے جو ہچکچاہٹ کا مظاہرہ ہورہا ہے اس سے یہ سگنل مل رہے ہیں کہ صورتحال قابل بھروسہ نہیں ہے۔
سیاسی حریفوں کے لئے حمایت کا مسئلہ: ایک بڑا مسئلہ یہ بھی بنا ہوا ہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران کانگریس اور جنتا دل سے ایک دوسرے کے مقابل الیکشن لڑنے والے امیدواروں کو اب پارلیمانی الیکشن میں اپنے حریف کے لئے انتخابی مہم چلانا پڑرہا ہے، اور مخلوط حکومت کے تقاضے کے نام پر ووٹروں کے درمیان جاکراپنے مدمقابل کے لئے ہی ووٹ مانگنے کی نوبت آگئی ہے۔کانگریسی اپنے لیڈروں سے یہی سوال کررہے ہیں کہ ایسی حالت میں عوام ہم پر کیوں اور کیسے بھروسہ کریں گے۔اس سب کے باوجود بظاہر کانگریسی لیڈران اور کارکنان ہائی کمان کے حکم پر عمل کرنے کی بات تو کہہ رہے ہیں، پھر بھی اندرونی طور پر وہ جنتادل امیدوار کے سلسلے میں وہ کچھ زیادہ پرجوش نظر نہیں آرہے ہیں۔
بی جے پی میں بے اطمینانی: جہاں تک اندرونی طور پر پارٹی کارکنان اور بعض لیڈران میں پائی جانے والی بے اطمینانی کی بات ہے ، وہ کانگریس اور جنتادل ایس تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ اس اندرونی کشمکش کی ہوا بی جے پی کے اندر بھی چل پڑی ہے۔ اگر کچھ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات پر بھروسہ کریں تو بی جے پی کے اندر بھی بعض لیڈران اور کارکنان موجودہ امیدواراننت کمار ہیگڈے سے خوش نہیں ہیں۔یہاں پر امیدوار کے خلاف ماحول ہے وہ راکھ میں دبی ہوئی چنگاری جیسا ہے، جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ چنگاری کسی بھی وقت شعلوں میں بدل سکتی ہے۔خبر یہ بھی ہے کہ بی جے پی کے کچھ اہم لیڈران ناراض کارکنان کو منانے کی بھرپور کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔اور عوام کو یہ دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بی جے پی میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے ۔ جبکہ حقیقت ایک حد تک اس کے برخلاف ہے۔بی جے پی کے جو لیڈران اور کارکنان انتخابی مہم چلانے میں لگے ہیں وہ عوام کو یہی تاثر دے رہے ہیں کہ اننت کمار ہیگڈے تین لاکھ ووٹوں سے جیت جانے کی پوزیشن میں ہیں۔
اسنوٹیکرکی مہم میں تیزی نہیں آئی : جبکہ آنند اسنوٹیکر کی تشہیری مہم میں کانگریس کے کارکنان اسی وقت شامل ہوتے ہیں جب خود آنند اسنوٹیکر کسی مقام پر مہم چلانے کے لئے پہنچتے ہیں۔ ورنہ کانگریس پارٹی کی طرف سے اپنے طور پر پورے زور و شور ک ساتھ اسنوٹیکر کے لئے مہم چلائے جانے کا منظر کہیں دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ضلع کے مختلف مقامات پر آنند اسنوٹیکر نے دورہ کرکے اپنے لئے انتخابی مہم کا پہلا راؤنڈ ختم کیا ہے ۔مگربھٹکل اور ہوناور کے علاقے میں اسنوٹیکر کے لئے انتخابی مہم کی ابھی شروعات ہونی باقی ہے۔اس طرح ضلع شمالی کینرا کی مجموعی صورتحال کا اگر جائزہ لیاجائے تو کانگریس کارکنان کی طرف سے ابھی مشترکہ امیدوار کے تعلق سے پوری طرح اطمینان بخش ماحول تیار نہیں کیا گیا ہے، بلکہ بدگمانیوں اور شکوک و شبہات کا دور ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔