کیا مخلوط حکومت کے تقاضے پورے کرنے میں کانگریس پارٹی ناکام رہے گی۔ ضلع شمالی کینرا میں ظاہری خاموشی کے باوجود اندرونی طوفان موجود ہے

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 11th April 2019, 1:12 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کاروار11؍اپریل (ایس او نیوز) ضلع شمالی کینرا کی پارلیمانی سیٹ پر انتخاب کے لئے ابھی صرف کچھ دن ہی باقی رہ گئے ہیں لیکن انتخابی پارہ پوری طرح اوپر کی طرف چڑھتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہاں پر جنتادل اور کانگریس کے مشترکہ امیدوار کی حمایت کرنے اور اسے جیت دلانے کے سلسلے میں کوئی بہت زیادہ جوش اور جذبہ ابھرنہیں رہا ہے۔

ریاست کے مختلف مقامات پرمخلوط حکومت نے سیٹوں کی تقسیم جس انداز میں کی ہے اس پر کافی  اختلافات پائے جارہے ہیں اور لیڈروں کے ساتھ ساتھ کارکنان میں بے چینی و بے اطمینانی کی کیفیت زوروں پر ہے۔ سیاسی گلیاروں میں یہ سوال بہت اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے کہ کیا مخلوط حکومت کے تقاضے نبھانے میں کانگریس ناکام رہے گی اور الیکشن کے بعد مخلوط حکومت کے استحکام پر اس کا منفی اثرپڑنے والا ہے۔

موجودہ صورتحال قابل بھروسہ نہیں : حالانکہ کانگریس نے جنتادل ایس کے ساتھ انتخابی اشتراک صرف اس بنیاد پر کیا ہے کہ کسی بھی طرح بی جے پی امیدواروں کو شکست دی جائے۔ لیکن مقامی سطح پر کانگریسی لیڈروں اور کارکنان اس طرح کے منصوبے سے خوش نہیں ہیں۔اکثر مقامات کی صورتحال دیکھتے ہوئے عوام کے اندر یہ فقرہ عام ہوگیا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان باہر سے دوستی اور اندر سے کشتی چل رہی ہے۔جنتادل اورکانگریس کے درمیان میں مقامی سطح پر جو اختلافات ابھرے ہیں اور ایک دوسرے کی حمایت کے تعلق سے جو ہچکچاہٹ کا مظاہرہ ہورہا ہے اس سے یہ سگنل مل رہے ہیں کہ صورتحال قابل بھروسہ نہیں ہے۔

سیاسی حریفوں کے لئے حمایت کا مسئلہ: ایک بڑا مسئلہ یہ بھی بنا ہوا ہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران کانگریس اور جنتا دل سے ایک دوسرے کے مقابل الیکشن لڑنے والے امیدواروں کو اب پارلیمانی الیکشن میں اپنے حریف کے لئے انتخابی مہم چلانا پڑرہا ہے، اور مخلوط حکومت کے تقاضے کے نام پر ووٹروں کے درمیان جاکراپنے مدمقابل کے لئے ہی ووٹ مانگنے کی نوبت آگئی ہے۔کانگریسی اپنے لیڈروں سے یہی سوال کررہے ہیں کہ ایسی حالت میں عوام ہم پر کیوں اور کیسے بھروسہ کریں گے۔اس سب کے باوجود بظاہر کانگریسی لیڈران اور کارکنان ہائی کمان کے حکم پر عمل کرنے کی بات تو کہہ رہے ہیں، پھر بھی اندرونی طور پر وہ جنتادل امیدوار کے سلسلے میں وہ کچھ زیادہ پرجوش نظر نہیں آرہے ہیں۔

بی جے پی میں بے اطمینانی: جہاں تک اندرونی طور پر پارٹی کارکنان اور بعض لیڈران میں پائی جانے والی بے اطمینانی کی بات ہے ، وہ کانگریس اور جنتادل ایس تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ اس اندرونی کشمکش کی ہوا بی جے پی کے اندر بھی چل پڑی ہے۔ اگر کچھ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات پر بھروسہ کریں تو بی جے پی کے اندر بھی بعض لیڈران اور کارکنان موجودہ امیدواراننت کمار ہیگڈے سے خوش نہیں ہیں۔یہاں پر امیدوار کے خلاف ماحول ہے وہ راکھ میں دبی ہوئی چنگاری جیسا ہے، جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ چنگاری کسی بھی وقت شعلوں میں بدل سکتی ہے۔خبر یہ بھی ہے کہ بی جے پی کے کچھ اہم لیڈران ناراض کارکنان کو منانے کی بھرپور کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔اور عوام کو یہ دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بی جے پی میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے ۔ جبکہ حقیقت ایک حد تک اس کے برخلاف ہے۔بی جے پی کے جو لیڈران اور کارکنان انتخابی مہم چلانے میں لگے ہیں وہ عوام کو یہی تاثر دے رہے ہیں کہ اننت کمار ہیگڈے تین لاکھ ووٹوں سے جیت جانے کی پوزیشن میں ہیں۔

اسنوٹیکرکی مہم میں تیزی نہیں آئی : جبکہ آنند اسنوٹیکر کی تشہیری مہم میں کانگریس کے کارکنان اسی وقت شامل ہوتے ہیں جب خود آنند اسنوٹیکر کسی مقام پر مہم چلانے کے لئے پہنچتے ہیں۔ ورنہ کانگریس پارٹی کی طرف سے اپنے طور پر پورے زور و شور ک ساتھ اسنوٹیکر کے لئے مہم چلائے جانے کا منظر کہیں دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ضلع کے مختلف مقامات پر آنند اسنوٹیکر نے دورہ کرکے اپنے لئے انتخابی مہم کا پہلا راؤنڈ ختم کیا ہے ۔مگربھٹکل اور ہوناور کے علاقے میں اسنوٹیکر کے لئے انتخابی مہم کی ابھی شروعات ہونی باقی ہے۔اس طرح ضلع شمالی کینرا کی مجموعی صورتحال کا اگر جائزہ لیاجائے تو کانگریس کارکنان کی طرف سے ابھی مشترکہ امیدوار کے تعلق سے پوری طرح اطمینان بخش ماحول تیار نہیں کیا گیا ہے، بلکہ بدگمانیوں اور شکوک و شبہات کا دور ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

اتر کنڑا لوک سبھا سیٹ کے لئے میدان میں ہونگے 13 امیدوار

ضلع اتر کنڑا کی لوک سبھا سیٹ کے لئے پرچہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ تک کسی بھی امیدوار نے اپنا پرچہ واپس نہیں لیا جس کے بعد قطعی فہرست کے مطابق جملہ 13 امیدوار مقابلے کے لئے میدان میں رہیں گے ۔  اس بات کی اطلاع  ڈسٹرکٹ الیکشن آفسر اور اُترکنڑاڈپٹی کمشنر گنگوبائی مانکر نے ...

بھٹکل سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے نوجوان کی نعش برآمد؛ سینکڑوں لوگ ہوئے جنازے میں شامل

  اتوار شام کو سوڈی گیدے سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے حافظ کاشف ندوی ابن اسماعیل رکن الدین کی نعش بالاخر رات کے آخری پہر قریب 4:20   کو سمندر سے برآمد کرلی گئی اور بھٹکل سرکاری اسپتال میں پوسٹ مارٹم و دیگر ضروری کاغذی کاروائیوں اور میت کی آخری رسومات وغیرہ  کے بعد صبح ...

کاروار کے قریب جوئیڈا کی کالی ندی میں غرق ہوکر ایک ہی خاندان کے چھ لوگوں کی موت؛ بچی کو بچانے کی کوشش میں دیگر لوگوں نے بھی گنوائی جان

چھوٹی بچی کوکالی ندی میں ڈوبنے سے بچانے کی کوشش میں ایک ہی خاندان کے چھ لوگ ایک کے بعد ایک غرق ہوکر جاں بحق ہوگئے، واردات کاروار سے قریب  80 کلو میٹر دور جوئیڈا  تعلقہ کے اکوڈا نامی دیہات میں اتوار شام کو پیش آئی۔

اتر کنڑا میں 3 مہینوں میں ہوا 13 ہزار ووٹرس کا اضافہ 

اتر کنڑا لوک سبھا حلقے میں الیکشن کے لئے ابھی بس چند دن رہ گئے ہیں اور اس انتخاب میں حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی قطعی فہرست تیار کر لی گئی ہے ، جس کے مطابق اس وقت اس حلقے میں 16.41 لاکھ ووٹرس موجود ہیں ۔

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...