کاروار: سی آر زیڈ قانون میں رعایت۔سیاحت کے لئے مفیدمگرماہی گیری کے لئے ہوگی نقصان دہ
کاروار 18/جولائی (ایس او نیوز) ساحلی علاقوں میں سمندر ی جوار کی حد سے 200میٹر تک تعمیرات پر روک لگانے والے کوسٹل ریگولیشن زون(سی آر زیڈ) قانون میں رعایت کرتے ہوئے اب ندی کنارے سے 100میٹرکے بجائے 10میٹر تک محدود کردیا گیا ہے۔
سن 2019 میں سی آر زیڈ قانون بنایا گیا تھا۔ اس پر اعتراضات اور عملی دشواریوں کو دیکھتے ہوئے نظر ثانی کاسلسلہ چل پڑا تھا۔2011ء میں اس میں کچھ ترمیم کی گئی تھی۔ اب دوبارہ نظر ثانی کے بعد 2019میں نیا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے،جس کے تحت سابقہ نوٹی فکیشن میں موجود سمندری اور ندی کے کناروں کے فاصلوں کو گھٹانے کے علاوہ دیگر کئی کٹھن پابندیوں میں نرمی لائی گئی ہے۔
ضلع ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمار نے بتایا کہ اس نئی ترمیم سے ساحلی علاقے کی ترقی میں مدد ملے گی جس کی وجہ سے ضلع میں ٹورازم انڈسٹری کو بہت زیادہ فروغ ملے گا۔لیکن جانکاروں کا کہنا ہے کہ سیاحت کو فروغ ملنے سے زیادہ روایتی ماہی گیری کے شعبے کے لئے یہ ایک نقصان دہ بات ہوگی۔
نئے قانون کے مطابق دیہاتی ساحلی علاقوں میں جہاں پر 2151سے زیادہ انسانی آبادی ہے، وہاں سمندری جوار کی حدسے 200میٹر کی حد گھٹاکر تعمیراتی سرگرمیوں کے لئے 50میٹر کی حد مقرر کی گئی ہے۔کہا جاتا ہے کہ ضلع شمالی کینرا کے چند علاقوں میں ہی اس نئی ترمیم سے فائدہ اٹھا یا جاسکے گا۔سمندر سے جڑنے والی ندیوں کے کنارے پر زیادہ سے زیادہ تعمیراتی کام کرنے اور سیاحت کے فروغ کے لئے منصوبوں پر عمل کرنا اب آسان ہوجائے گا کیونکہ اب یہاں 100میٹر کی تحدید گھٹا کر 10میٹر کردی گئی ہے۔
اس تازہ ترمیم سے سمندر کنارے پر بسنے والے ماہی گیروں کو بھی اپنے اپنے احاطوں میں سیاحوں کے لئے ہوم اسٹے، ریسارٹ اور دیگرسہولتیں فراہم کرنے کی آزادی ملے گی۔لیکن خدشہ یہ جتایا جارہا ہے کہ دولتمند کاروباری حضرات سرکاری افسران سے ملی بھگت کرتے ہوئے قانون کا غلط استعمال کرسکتے ہیں اورسیاحت کو فروغ دینے کے نام پر بے تحاشہ تعمیرات کا سلسلہ شرو ع ہوسکتا ہے جس سے روایتی قسم کی ماہی گیری کرنے والوں کے راستے میں رکاوٹیں پیدا ہونگی۔