ڈی سی ملئی مہیلن کا بھٹکل دورہ، کہا؛ اترکنڑا ضلع کو کورونا سے نجات دلانے کی کوششیں رنگ لارہی ہیں: مانسون کی پیشگی تیاریاں دیہی سطح پر کر لی گئی ہیں
بھٹکل:9؍جون(ایس اؤ نیوز) اُترکنڑا کے ڈپٹی کمشنر ملئی مہیلن نے آج بدھ کو بھٹکل کا دورہ کرتے ہوئے آفسران کے ساتھ میٹنگ کا انعقاد کیا۔بھٹکل منی وھان سودھا میں بھٹکل میونسپل ، پٹن پنچایت اور مختلف گرام پنچایتوں کے آفسران سمیت تحصیلدار اور اے سی کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے انہوں نے بھٹکل میں کورونا کے معاملات اور ویکسی نیشن سمیت مانسون کی آمد کولے کر کئے جارہے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا اور آفسران کو ضروری ہدایات دیں۔ جس کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اترکنڑا ضلع کوکورونا سے نجات دلانےکے سلسلے میں ضلعی انتظامیہ نے جو منصوبہ بندی کی تھی اس کے تحت ہم کامیابی کی طرف رواں دواں ہیں۔ کووڈ ٹیکہ کے متعلق ہم نے بھٹکل کو ترجیح دے رکھی ہے ، یہاں ٹیکہ کو لےکر پہلے جو چہ میگوئیاں ہورہی تھیں وہ اب دور ہوئی ہیں اورلوگ ٹیکہ لینے میں دلچسپی دکھا رہے ہیں ۔ اسی طرح مانسون میں کہیں بھی کسی قسم کا مالی و جانی نقصان نہ ہو اس کے لئے ہم نے دیہی سطح پر پیشگی تیاریاں مکمل کرلی ہیں اس سلسلےمیں افسران کو ضروری ہدایات دی گئی ہیں۔
اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی سی نے بتایا کہ اترکنڑا ضلع میں کورونا پوزیٹیویٹی ریٹ زیادہ ہونے کی بات کہی جاتی رہی ہے ہم پہلے سے یہی کہہ رہےہیں کہ پازیٹیویٹی کی شرح زیادہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہاں کورونا کے زیادہ مریض ہیں بلکہ ہم بہت پہلے سے ہی کورونا سے نجات پانے کے لئے ایک منصوبہ تشکیل دیا تھا۔
ڈی سی نے بتایا کہ جب بنگلورو میں لاک ڈاؤن نافذ ہوا تو لوگ دیہاتوں کی طرف پلٹنے لگے، اُسی وقت ضلعی انتظامیہ نے گاؤں اور دیہاتوں وغیرہ میں گھر گھر جا کر جانچ شروع کی ، چونکہ ہماری جانچ کی شرح زیادہ تھی تو پازیٹیو یٹی ریٹ بھی زیادہ رہی۔ جب کہ ضلع انتظامیہ نے جو شعوری فیصلہ لیا تھا وہی ہمیں نجات کی طرف لے جارہاہے۔ دیگر اضلاع سے موازنہ کریں گے تو اب ہمارا پازیٹیو یٹی ریٹ قابو میں ہے اور ڈھونڈ ڈھونڈ کر کورونا کے مریضوں کا علاج کئے جانے سے کئی لوگ اسپتال جانے سے بچ گئے ہیں، کیونکہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ہمارے ضلع میں کوئی بہتر سہولیات سے آراستہ اسپتال نہیں ہے پڑوسی اضلاع کے اسپتال بھرے پڑے تھے تو ضلعی انتظامیہ نے فیصلہ لیا تھا کہ ہمارے لوگوں کا کہیں اور جانا مشکل ہوگا اس لئے ان کے لئے کیا کچھ ہوسکتاہے وہ ہم نے کیا جس کے تحت ہمیں کامیابی مل رہی ہے۔ضلع کے 1843دیہات میں سے 657دیہات کورونا سے متاثر پائے گئے۔ پازیٹیویٹی کی شرح دن بدن کم ہورہی ہے۔ اس سلسلے میں ضلع پنچایت کی سی ای اؤ کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔ بہر حال ایک ٹیم کی شکل میں جو کام ہورہاہے ہمیں توقع ہے کہ ہم زیرو کورونا کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ابتداء میں بھٹکل میں کووڈ ٹیکہ کو لےکر مشکلات درپیش تھیں عوام ٹیکہ لگانے سے پیچھے ہٹ رہے تھے مگر اب حالات بدل چکے ہیں یہاں لوگ ٹیکہ لگوانے کے لئے آگے آر ہے ہیں۔ جس کے تحت ہم بھٹکل کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ٹیکہ لگانے کے مراکز میں بھی اضافہ کیاگیا ہے۔ جتنےبھی ٹیکے ہمیں فراہم ہورہے ہیں وہ اسی وقت عوام کودئیے جارہے ہیں۔ البتہ ٹیکے کی فراہمی میں کچھ اوپر نیچے ہوتارہتاہے اگلے دو تین دنوں میں نظام ٹھیک ہوجائےگا۔ دوسرے کووڈ ٹیکے کے لئے بھی ہم ایس ایم ایس کے ذریعے اطلاع دے رہے ہیں۔ عوام سے اپیل ہے کہ وہ لازماً دوسرا ٹیکہ لگائیں۔ ترجیحات کی بنیاد پر ہرایک کو کووڈ ٹیکہ لگایاجائے گا۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے غیر متحدہ مزدوروں کو دو ہزار روپئے معاوضہ دینے کا جو اعلان ہواہے اس کے مطابق پچھلی مرتبہ جنہیں معاوضہ ملا تھا، اس بات انہیں راست ان کے کھاتے میں رقم جمع ہوجائے گی۔ البتہ جن مزدوروں نے رجسٹریشن نہیں کرایا ہے، وہ پی ڈی اؤ، میونسپالٹی چیف آفیسر وغیرہ سے سند لے کر متعلقہ پورٹل میں جانکاری درج کریں گے تو انہیں بھی معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔
ڈی سی نے بتایا کہ اترکنڑا ضلع میں مانسون میں سیلاب وغیرہ کےمتعلق شعور بیدار ہے۔ ضلع بھر میں کہیں بھی کوئی نقصان ہوتاہے تو فوری طورپر اس کی طرف توجہ دینے اور اس کو حل کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ افسران کے ساتھ میٹنگ کرتےہوئے ہم نے معائنہ بھی کیا ہے اور دیہی سطح پرفوری توجہ دینے اور ہر قسم کی مدد کےلئے تیاریاں کرلی گئی ہیں۔ سڑکوں پر درخت گرنے ، بجلی کے کھمبے گرنا ، تاروں کا جھولنا ، گڑھے ہونا اس طرح کے کسی بھی کام کو فوری طورپر انجام دینے کےلئے ایک نظام بنایا گیا ہے۔اس تعلق سے ضلع میں کئی لوگوں کو تجربہ بھی ہے پنچایت کے صدور، پی ڈی اؤ وغیرہ سےمسلسل رابطے میں رہتے ہوئےہم مسائل کو حل کررہے ہیں۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر ممتادیوی اور رکن اسمبلی سنیل نائک وغیرہ موجود تھے۔