لنگن مکّی اور گیروسوپّا ڈیم سے چھوڑا گیا پانی۔ شراوتی ندی میں سیلاب کا خطرہ۔ کناروں پر بسنے والوں میں خوف وہراس
ہوناور،4/ستمبر(ایس او نیوز) موسلادھار برسات کی وجہ سے لنگن مکّی اور گیروسوپّا ڈیم میں پانی کے ذخیرے کی سطح حد سے زیادہ بڑھ جانے کے بعد دو اور تین ستمبر کو ڈیم کے دروازے کھول دئے گئے جس کی وجہ سے لنگن مکّی ڈیم سے 30ہزار کیوسیکس اور گیروسوپا ڈیم سے 40ہزار کیوسیکس پانی چھوڑ ا گیا ہے۔
ڈیم سے پانی چھوڑے جانے کے بعد شراوتی ندی میں سیلابی کیفیت پید اہوگئی ہے اور ندی کے کنارے پر بسنے والوں میں خوف وہراس کی لہر دوڑ گئی ہے کہ نہ جانے کب ندی کا پانی رہائشی علاقے میں گھس پڑے گا اورجانی و مامالی نقصان کا سبب بن جائے گا۔
پانی کی چھوڑنے کی مقدار اور ندی میں بڑھتی ہوئی سطح کے تعلق سے پوچھے جانے پر ڈپٹی کمشنرنے ساحل آن لائن کو فون پر بتایا کہ فی الحال چالیس ہزار کیوسیکس پانی چھوڑا گیا ہے۔ اگر پچاس ہزار سے زائد کیوسیکس پانی چھوڑا گیا تو ندی کاابلنے اور رہائشی علاقوں میں پانی گھسنے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔
معلوم ہوا ہے کہ پہلے مرحلے میں لنگن مکّی ڈیم کے تین گیٹ کھولے گئے تھے۔ مگر برسات مزید تیز ہوگئی اور پانی کے ذخیرے میں مسلسل اضافہ ہونے لگا تو اس کے تمام گیارہ گیٹ کھول دئے گئے۔اسی طرح گیروسوپا ڈیم میں ضروری مقدار سے زیادہ پانی جمع ہونے کے بعد اس کے گیٹ کھول اضافی چالیس ہزار کیوسیکس پانی شراوتی ندی میں چھوڑ دیاگیا۔گیر سوپا اور ماگوڈوغیرہ کی چھوٹی ندیاں مل کر بڑے پیمانے پر شراوتی ندی کی سطح بڑھا دیتی ہیں۔اس لئے لنگن مکّی اور گیروسوپا سے پانی چھوڑے جانے کے بعد شراوتی ندی کا ابلنا اور پانی کا رہائشی علاقوں میں داخل ہونا فطری بات ہے۔ موجودہ صورت حال میں ندی کنارے اور نشیبی علاقوں میں رہنے والے خوف و دہشت کے ساتھ اس مخمصے میں ہیں کہ اپنے گھروں کو خالی کرکے بلند اور محفوظ مقاما ت کی طرف منتقل ہوجائیں، یا پھر موسم کے بدلنے اور حالات بہتر ہونے کا انتظار کریں۔خیال رہے کہ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق ضلع کے ساحلی علاقے میں تین دنوں تک مسلسل اور تیز برسات ہونے والی ہے۔
دوسری طرف سوپا اورکاروار کدرا ڈیم سے پانی چھوڑنے کی صورت میں کالی ندی میں پانی کی سطح بڑھنے اور رہائشی علاقوں میں پانی گھسنے کے خوف نے وہاں کے لوگوں کو پریشان کررکھا ہے۔ کدرا ڈیم میں فی الحال پانی ذخیرہ کرنے کی سطح پوری ہوگئی ہے۔کاروار کے اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا ہے کہ مزید برسات جاری رہنے اور ڈیم میں پانی کی سطح اپنی حد پارکرجانے کی صورت میں کدرا ڈیم کے دروازے بھی کھول دئے جائیں گے۔
ہوناور میں ہنگامی میٹنگ: شراوتی ندی میں ممکنہ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمارنے منگل کے دن ہوناور میں نوڈل افسران کے ساتھ ایک ہنگامی میٹنگ منعقد کی۔اسسٹنٹ کمشنر ساجد ملانے بتایا کہ”شراوتی ٹیل ریس سے پچاس ہزار کیوسیکس پانی چھوڑنے پر چار پانچ گھروں کو نقصان پہنچے گا، جبکہ پچھتر ہزار کیوسیکس پانی چھوڑنے پر ساٹھ خاندانوں کواور ایک لاکھ کیوسیکس پانی چھوڑنے پر کم ازکم دو سو گھروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔اس لئے سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے افسران پوری طرح تیارہیں۔“انہوں نے مزید بتایا کہ”ہر ایک گھنٹے کے بعد پانی کی سطح کا جائزہ لینے اورا س کے بارے میں جانکاری دینے کے لئے کرناٹکا پاور کارپوریشن کو ہدایات دی گئی ہیں۔ڈیم سے پانی چھوڑنے کے معاملے پر میں کے پی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہوں۔ افسران کو چاہیے کہ عوام کو خوفزدہ نہ ہونے دیں اور ان کے اندر اعتماد پیدا کریں۔“
اے سی یہ بھی بتایا کہ سیلاب کے حالات سے نمٹنے کے لئے فنڈ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ضلع انتظامیہ کے پاس پندرو کروڑ روپے کا فنڈ اس وقت موجود ہے۔ ہرتحصیلدار کو قدرتی آفت کے مسائل سے نمتنے کے زمرے میں ایک کروڑ روپے کا فنڈ فراہم کیا گیا ہے۔تمام گرام پنچایتوں میں جہاں سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد ہیں، وہاں پر کشتیاں پوری طرح تیار رہنی چاہیے۔
میٹنگ کے دوران ضلع پنچایت کے اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئر نے ڈپٹی کمشنر کی توجہ اس طرف مبذول کروائی کہ بالے مٹوا ور ماگوڈ کے درمیان سڑک پوری طرح کھسک گئی ہے۔ اس پر ڈی سی نے کہا کہ تیز برسات کے دوران سڑک کی تعمیر کرنا مشکل ہے، اس لئے فی الحال آمد و رفت کے لئے کو ئی متبادل راستہ تیار کرکے عوام کو راحت پہنچانے کا کام کیا جائے۔
اس میٹنگ میں تحصیلدار ویویک شینوی، تعلقہ پنچایت ای او سریش نائک، اجیت اور دیگر افسران موجود تھے۔