کانگریس لیڈر نے کہا؛ نجی وذاتی معاملات کو لے کر بھٹکل میں ہتک ذات کےہتھیار کا کیا جارہا ہے غلط استعمال
بھٹکل:24؍ اکتوبر(ایس اؤ نیوز)حالیہ دنوں میں چند لوگ اپنی ذاتی و نجی معاملات کو لے کر جھگڑا اور ماردھاڑ کرنے کے بعد پولس تھانے میں ہتک ذات جیسے جھوٹے مقدمات داخل کرررہے ہیں اور ذات پات کے نام پر دشمنیاں اور نفرت پیدا کرنے کا کام کررہے ہیں۔ ان کی حرکات سے سماجی صحت برباد ہوجائے گی اس کے ساتھ ساتھ سماج کے درمیان بے اعتمادی کی کیفیت پیدا ہوجائے گی۔ ان خیالات کا اظہار بھٹکل بلاک کانگریس صدر ایڈوکیٹ شنتوش نائک نے کیا ۔
پریس ریلیز جاری کرتےہوئےانہوں نےکہا کہ بھٹکل تعلقہ میں بھٹکل چمیلی، گراسالے چاول ، بھٹکل حلوا، بھٹکل بریانی جیسی بے شمار چیزیں پسند کی جاتی ہیں اور کافی مشہور بھی ہیں۔ اسی طرح ہمارا بھٹکل مختلف ذاتوں جیسے نامدھاری ، دیواڑیگا، گونڈا، موگیر، کھاروی ، ہریکانت ، بھنڈاری ، آچاری ، شٹی ، مہالے، کیلسی ، مڈیوال، دیش بھنڈاری، سمگار، باکڑ، ہلیر، ہاسلر، کونکنی ، برہمن، سونار، سارسوت اسی طرح ہندو، مسلم ، عیسائی لوگوں سے اپنی الگ پہچان رکھتاہے۔
عام طورپر جس طرح اوپر کہاگیا ہے کہ بھٹکل میں ہندو سماج کے سبھی لوگوں کے اپنے نظریات، غذا، لباس، زبان، پوجا، شادی وغیرہ کی رسم ورواج میں یکسانیت ہے ۔ سبھی کی تہذیب بھی ایک ہی طرح کی ہے ، ہرایک مل جل کر زندگی گزارتےہیں۔
لیکن ابھی تک ہمارےدرمیان ذات پات، طبقات کےمعاملے میں کبھی اختلاف نہیں ہواہے، ایک دوسرے سے دشمنی ، مار دھاڑ کرنےکی مثالیں ہمارے بھٹکل میں نہیں ملتیں، جس پر ہمیں فخر بھی ہے۔ لیکن اس وقت سب سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں چند لوگ اپنی نجی و ذاتی معاملات میں جھگڑا کرنےکے بعد پولس تھانہ پہنچ کر ہتک ذات جیسےجھوٹے مقدمات درج کرتےہوئے سماج کے درمیان دشمنی اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اس طرح کی حرکات سماجی صحت، اعتمادی ، پیار ومحبت کو برباد کرتی ہیں اور طبقات کے درمیان بد اعتمادی کے حالات پیدا ہوتے ہیں، جس کے نتیجےمیں طبقات کے درمیان دشمنی اور نفرت پیدا ہوتی ہے اور آپسی پیار ومحبت اور اعتماد میں کمی ہوتی ہے۔ مستقبل کے لحاظ سے یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ اگر ایسے ہی حالات رہے اور لوگ اپنی اپنی ذات کی حمایت کرنےلگیں تو ایک دوسرے کی اور آمنے سامنے والےکی ذات پر ہی سوالات اٹھنا شروع ہو جائیں گے۔
بھٹکل فرقہ وارانہ فسادات کو لے کر اتنا بدنام ہوچکا ہے کہ دوسرے تعلقہ جات کے لوگ بھٹکل والوں سے شادی بیاہ کے تعلقات پیدا کرنےمیں تک پس وپیش کرتے رہے ہیں۔ تو بھٹکل کے سبھی سماجی بھائیوں کےدرمیان ، خاص کر گونڈا اور موگیر ذات کے لیڈروں سے اپیل ہےکہ کوئی بھی ہو، دو افرادکے درمیان کسی نجی معاملےکو لےکر جھگڑا ہوتو برائے مہربانی سامنے والےکو عقل سکھانے کی دھن میں اپنے ذاتی معاملات کو دوسرا رخ دے کر ہتک ذات معاملات میں منتقل نہ کریں۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم ایک بہتر صحت مند سماج کی تعمیر کریں۔ لیڈران اس طرف خصوصی توجہ دیں اور آئندہ ہونے والے خطرات سے بچاکر اپنےاپنے سماج کے اندر ہی مناسب کارروائی کریں۔یہ ہمارے بھٹکل کے لوگوں پر جو بھاری ذمہ داری ہے اس تعلق سے یہ میری ذاتی فکر و ذمہ داری ہے ۔
یاد رہے کہ حال ہی میں بھٹکل میونسپل دکانوں کی نیلامی کے دوران دینیش پاوسکر نامی ایک شخص نے بھٹکل میونسپل صدر پرویز قاسمجی، بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ممتادیوی ، تحصیلدار روی چندرا اور بھٹکل میونسپل چیف آفسر رادھیکاپرٹاون پولس تھانہ میں ہتک ذات کا معاملہ درج کیا تھا ، اسی طرح گذشتہ ہفتہ ایک پرائیویٹ کالج کے بعض اسٹاف پر بھی اسی طرح کا ہتک ذات کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔